چیف جسٹس کا بڑا اقدام ،جسٹس منصور کے ڈیپوٹیشن پر فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی لائے افسران کو واپس لاہور ہائیکورٹ بھیج دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
چیف جسٹس کا بڑا اقدام ،جسٹس منصور کے ڈیپوٹیشن پر فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی لائے افسران کو واپس لاہور ہائیکورٹ بھیج دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)چیئرمین فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی نے پنجاب سے 5 جوڈیشل افسران کی خدمات لاہور ہائیکورٹ کو واپس کردیں۔فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ڈیپوٹیشن پر تعینات پانچ ڈائریکٹرز کو واپس لاہور ہائیکورٹ بجھوا دیا اور جوڈیشل افسران کی خدمات لاہور ہائیکورٹ کو واپس کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
جوڈیشل افسران میں سیشن جج جزیلہ اسلم، ایڈیشنل سیشن جج عامر منیر، ڈاکٹر رائے محمد خان، راجہ جہانزیب اختر اور سول جج شازیہ منور مخدوم شامل ہیں۔جوڈیشل افسران کو قواعد کے تحت مقررہ وقت میں لاہور ہائی کورٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق جسٹس منصورعلی شاہ نے بطور انچارج فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی ان افسران کو ڈیپوٹیشن پر لیا تھا۔ جسٹس منصورعلی شاہ کے بعد اب فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کا انچارج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو بنایا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: لاہور ہائیکورٹ ڈیپوٹیشن پر افسران کو کو واپس
پڑھیں:
واٹر میٹرز لگیں، بل آئیں گے تو سمجھ آئےگی پانی ضائع نہیں کرنا: لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ نے سموگ تدارک کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ واٹر میٹرز لگیں، بل آئیں گے تو سمجھ آئےگی پانی ضائع نہیں کرنا۔لاہور ہائیکورٹ میں سموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے ماحولیاتی آلودگی اور پانی کے ضیاع پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔عدالت نے محکمہ ماحولیات کو ہدایت کی کہ پانی کے ضیاع کی روک تھام کے لیے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو خط لکھا جائے۔دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ واٹر میٹرز لگیں گے اور بل آئیں گے تو لوگوں کو خود بخود سمجھ آ جائے گی کہ پانی ضائع نہیں کرنا، پائپ سے گاڑیاں دھونا بند کرائیں اور خط میں یہ بات شامل کی جائے کہ پائپ کے بجائے واٹر سپرنکلرز کا استعمال یقینی بنایا جائے۔عدالت نے موجودہ پانی کی صورتحال کو الارمنگ قرار دیتے ہوئے حکومت اور متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کی ہدایت کی۔دوران سماعت عدالت نے کہا کہ آج کل پی ڈی ایم اے بہت ایکٹو ہو گیا ہے اور سی بی ڈی کا واٹر ٹینک ایک بہترین مثال ہے جس سے حکومت کو بھی استفادہ کرنا چاہیے۔سماعت کے دوران ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ گزشتہ دو برسوں سے واسا اور پی ایچ اے کے درمیان تنازع ختم نہیں ہو سکا جس کے باعث انڈر گراؤنڈ واٹر کا مؤثر استعمال نہیں ہو رہا۔عدالت نے واسا کی مشینری کی خرابی پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ پی ڈی ایم اے کے مطابق آپ کی مشینری ہی خراب ہے تو کام کیسے ہو گا؟ عدالت نے واضح کیا کہ واسا کو اب مزید سنجیدہ کردار ادا کرنا ہو گا۔عدالت نے ٹریفک وارڈنز کے ہیلتھ الاؤنس پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ ٹریفک وارڈنز انتہائی مشکل حالات میں کام کر رہے ہیں، اس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ اس حوالے سے کام جاری ہے۔