کراچی انٹر سال اول کے بدترین نتائج، جامعہ این ای ڈی نے داخلہ پالیسی تبدیل کر دی
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
پرووائس چانسلر ڈاکٹر طفیل احمد نے بتایا کہ اب داخلوں کے سلسلے میں میرٹ طے کرنے کیلئے ٹیسٹ کا ویٹج 60 فیصد اور انٹر سال اول کے مارکس کا ویٹج 40 فیصد ہوگا، اس سے قبل یہ ویٹج 50/50 فیصد سے مساوی ہوا کرتا تھا، جسے اس سال سے تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں انٹر سال اول کے نتائج کا تناسب انتہائی کم ہوجانے کے بعد اب این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی نے اپنی داخلہ پالیسی میں تبدیلی کر دی ہے اور نئے سیشن 2025/26ء کے بی ای اور بی ایس کے داخلوں کے سلسلے میں انٹرمیڈیٹ کے نتائج کا ویٹج (weightage) کم کرتے ہوئے رجحان ٹیسٹ کے وویٹج میں اضافہ کر دیا گیا ہے اور میرٹ لسٹ اب اس نئے فارمولے کے تحت تیار ہوگی۔ مذکورہ فیصلہ انٹر سال اول پری انجینئرنگ اور پری میڈیکل کے کراچی کے طلبا کے نتائج کم ہوکر بالترتیب 29 فیصد اور 35 فیصد رہ جانے کے سبب کیا گیا ہے، یہ فیصلہ وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ کی کنوینرشپ میں سندھ اسمبلی کے اراکین پر مشتمل کمیٹی کی جانب سے تشکیل شدہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ اور اس میں موجود سفارشات کو سرد خانے کی نذر کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں انٹر سال اول پری میڈیکل اور پری انجینئرنگ کے طلبا کے فزکس، کیمسٹری اور ریاضی کے مارکس میں 15 سے 20 فیصد تک اضافے کی سفارش کی گئی تھی، تاہم اس رپورٹ پر کوئی عملدرآمد سامنے آیا ہے، نہ ہی اس رپورٹ کو مسترد کیا جا رہا ہے۔
این ای ڈی یونیورسٹی میں بی ای کے داخلے انٹر سال اول کی نتائج کی بنیاد پر دیئے جاتے ہیں، کراچی انٹر بورڈ کے تحت پری انجینئرنگ میں صرف 29 فیصد طلبہ تمام پرچوں میں پاس ہیں، تاہم نتائج کا تناسب کم کونے کے سبب یہ تمام طلبا بھی این ای ڈی یونیورسٹی میں داخلوں کیلئے درخواستیں دینے کے اہل نہیں ہوں گے۔ صرف وہ طلبا ہی داخلوں کیلئے درخواستیں دے سکتے ہیں، جن کے انٹر سال اول کے نتائج 57 فیصد یا اس سے زیادہ ہیں، تاہم ان طلبا کی تعداد بھی بہت زیادہ نہیں ہے اور رپورٹ پر عمل نہ ہونے کی صورت میں کراچی کے طلبا کی ایک بڑی تعداد این ای ڈی میں داخلہ درخواستیں دینے کی اہل نہیں ہوگی۔ واضح رہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی کی داخلہ پالیسی میں ترمیم کا فیصلہ حال ہی میں منعقدہ اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر ڈاکٹر طفیل احمد نے بتایا کہ اب داخلوں کے سلسلے میں میرٹ طے کرنے کیلئے ٹیسٹ کا ویٹج 60 فیصد اور انٹر سال اول کے مارکس کا ویٹج 40 فیصد ہوگا، اس سے قبل یہ ویٹج 50/50 فیصد سے مساوی ہوا کرتا تھا، جسے اس سال سے تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اکیڈمک کونسل کے فیصلے کے مطابق داخلوں کے سلسلے میں اشتہار مارچ کے آخری ہفتے میں جاری ہوگا، 24 مئی کو پہلا رجحان ٹیسٹ، جبکہ 12 جولائی کو دوسرا ٹیسٹ ہوگا، نئے سیشن کا آغاز 18 اگست سے کر دیا جائے گا، اس سال 35 پروگراموں میں 3016 نشستوں پر داخلے دیئے جائیں گے، جبکہ یونیورسٹی نے داخلہ نشستوں میں 100 سیٹس کا اضافہ کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈی یونیورسٹی داخلوں کے سلسلے میں انٹر سال اول کے کے نتائج کا ویٹج
پڑھیں:
ایم ڈی کیٹ 2025: کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آئی بی اے سکھر یونیورسٹی کے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ 2025 کے ابتدائی نتائج کے مطابق کراچی کے طلبہ نے سندھ بھر میں نمایاں کارکردگی دکھاتے ہوئے پہلی تینوں پوزیشنز اپنے نام کر لیں جبکہ ٹاپ ٹین میں شامل 124 امیدواروں میں سے 41 کا تعلق بھی کراچی سے ہے۔
ابتدائی نتائج میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ سندھ کے مختلف تعلیمی بورڈز سے اے ون اور اے گریڈ لینے والے طلبہ کی بڑی تعداد ایم ڈی کیٹ میں کامیاب نہ ہو سکی۔ رپورٹ کے مطابق ایم بی بی ایس کے لیے 56 فیصد امیدوار ناکام ہوئے جبکہ بی ڈی ایس کے ٹیسٹ میں 48 فیصد امیدوار مطلوبہ نمبر حاصل نہیں کر سکے۔ ایم بی بی ایس میں 14300 امیدوار 55 فیصد یعنی 99 یا اس سے زائد نمبر لا کر کامیاب قرار پائے جبکہ بی ڈی ایس کے لیے 17123 امیدوار 50 فیصد یعنی 90 یا اس سے زائد نمبر حاصل کر کے پاس ہو سکے۔
نتائج میں بتایا گیا کہ کراچی ضلع غربی کے سید محمود خان ولد عدالت خان نے 180 میں سے 175 نمبر لے کر پہلی پوزیشن حاصل کی، جبکہ کورنگی کراچی کے فیصل اشرف خان ولد نوید اشرف اور قمبر شہداد کوٹ کے شیراز حسین ولد نیاز حسین مغیری 174 نمبر کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ اسی طرح کراچی شرقی کے محمد ریان ہمایوں، کورنگی کی ماہ نور شاہنواز اور حیدرآباد کی حرا عابد نے 173 نمبر لے کر تیسری پوزیشن اپنے نام کی۔
وائس چانسلر آئی بی اے سکھر ڈاکٹر آصف شیخ کے مطابق ایم ڈی کیٹ 2025 کے عارضی نتائج جاری کر دیے گئے ہیں اور یکم نومبر شام 5 بجے تک امیدواران کو شکایات درج کرانے کی اجازت دی گئی ہے، جبکہ حتمی نتائج اتوار کی شام جاری کیے جائیں گے۔