پختونخوا میں 3 دن سے بارش جاری، بالائی علاقوں میں برفباری کے خوبصورت مناظر
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ میں بارشوں کے باعث چھتیں گرنے سے 2 بچیوں سمیت 4 افراد جاں بحق اور 2 بچیاں زخمی ہو گئیں۔ وادی تیراہ کے علاقے میدان برقمبر خیل یارگل خیل میں بارش کے باعث گھر کی چھت گر گئی۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں 3 دن سے بارش جاری ہے، جبکہ بالائی علاقوں میں برف باری نے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پشاور شہر اور گرد و نواح میں مسلسل تیسرے روز بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ رات گئے ہونے والی بارش سحری تک رک گئی ، جس سے موسم خوشگوار ہوگیا۔ اُدھر بالائی خیبر پختونخوا میں بھی بارش کا سلسلہ تین روز سے جاری ہے جب کہ پہاڑوں پر بھی مسلسل برف باری ہو رہی ہے۔ چترال، دیر، سوات، شانگلہ، بونیر سمیت دیگر اضلاع میں پہاڑوں پر برفباری سے موسم شدید سرد ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق پشاور سمیت صوبے کے بیشتر اضلاع میں کل بھی بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے
ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ میں بارشوں کے باعث چھتیں گرنے سے 2 بچیوں سمیت 4 افراد جاں بحق اور 2 بچیاں زخمی ہو گئیں۔ وادی تیراہ کے علاقے میدان برقمبر خیل یارگل خیل میں بارش کے باعث گھر کی چھت گر گئی، جس سے گھر کا سربراہ بسم اللہ، اس کی بیوی اور کمسن بچی جاں بحق ہو گئے۔ باڑہ کے نواحی علاقے چلگزی شکونڈو دارہ میں صابر کے 2 منزلہ کمرے کی چھت گر گئی، جس سے ملبے تلے دب کر اس کی ایک بچی جاں بحق اور 2 زخمی ہو گئیں۔ اپر چترال بروغل روڈ پر گزشتہ برف باری کی وجہ سےکئی دنوں سے گاڑیوں کی آمدروفت بند ہے، جس کیوجہ سے مسافروں اور مقامی افراد کو مشکلات کا سامنا ہے۔ علاوہ ازیں حالیہ بارشوں اور برفباری کے باعث پرسان روڈ تنگ کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ سے راستہ بند ہوگیا، جس سے عوام دونوں جانب پھنس کر رہ گئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے باعث
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں امن و امان کے بارے صوبائی اور وفاقی حکومت کے جرگے
وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے جرگے میں قبائلی راہنماؤں نے شکوہ کیا کہ صوبائی حکومت کو خطیر رقم دی گئی لیکن قبائلی اضلاع میں سکول بنا نہ ہسپتال۔ قبائلی عمائدین نے کہا کہ وفاق سے دی جانے والی رقم صوبائی حکومت کے اکاؤنٹ میں جاتی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے الگ اکاؤنٹ بنایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال، صوبائی اور وفاقی حکومت کے الگ الگ جرگے، امن و امان کی بحالی کیلئے صوبائی حکومت کے اقدامات سے نالاں قبائلی عمائدین وزیر اعظم ہاؤس پہنچ گئے۔ جرگہ میں قبائلی اضلاع کے سابق اور موجودہ سینیٹرز، ایم این ایز ملکان اور دیگر نمائندوں نے شرکت کی، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور گورنر خیبر پختونخوا بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔
جرگے میں رانا ثناءاللہ، احسن اقبال، اختیار ولی سمیت وفاقی وزراء نے شرکت کی، آئی جی خیبر پختونخوا، چیف سیکرٹری اور ایف بی آر حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق قبائلی عمائدین نے شکوہ کیا کہ خطیر رقم دی گئی لیکن قبائلی اضلاع میں سکول بنا نہ ہسپتال۔
وزیراعظم شہباز شریف نے استفسار کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے اب تک کتنی رقم دی جاچکی ہے۔؟ جس پر حکام نے شرکا کو بریفنگ دی کہ قبائلی اضلاع کیلئے اب تک 7 سو ارب روپے دیئے جاچکے ہیں۔ قبائلی عمائدین نے کہا کہ وفاق سے دی جانے والی رقم صوبائی حکومت کے اکاؤنٹ میں جاتی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے الگ اکاؤنٹ بنایا جائے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ امن و امان کی بحالی اور قبائلی اضلاع کیلئے فوری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ امیر مقام کی زیر صدارت کمیٹی میں قبائلیوں کو نمائندگی دی جائے، اس موقع پر شرکا نے دہشتگردی کے خلاف مل کر لڑنے کا عزم کیا۔