پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف کے دور حکومت میں بلوچستان کے حالات ایسے نہیں تھے، ملک میں دہشت گردی تقریبا ختم ہوچکی تھی، سانحہ اے پی ایس کے بعد بھی نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد نہیں کیا گیا، ٹرین کو اغوا کرلیا گیا تو اس وقت سیاستدان تو کچھ نہیں کرسکتے، مسلح ادارے ہی جاکر کارروائی کریں گے، بلوچستان کے معاملے پرعلیحدگی پسندوں سے مذاکرات کا دروازہ کھلتا ہے تو بات چیت کرنی چاہیے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئےعرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے معاملے پر بڑی سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھنا چاہیے، اگر علیحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ کھلتا ہے تو ان سے بات چیت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے جمہوریت پسندوں کواس معاملے کے لئے اپنا وزن دوسروں کے پلڑے میں نہیں ڈالنا چاہیے، ان کا وزن جمہوری قوتوں کے ساتھ رہنا چاہیے، انہیں محب وطن قوتوں کے ساتھ رہنا چاہیے، حکومتوں کے ساتھ بھلے ہوں یا نہ ہوں لیکن ملک کے ساتھ ضرور ہونا چاہیے۔
سربراہ نیشل پارٹی اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس کا واقعہ کسی المیہ سے کم نہیں، جعفر ایکسپریس کا ساںحہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ تمام بے گناہ افراد کے قتل کی پرزور مذمت کرتے ہیں، لاپتہ افراد کا مسئلہ بہت بڑا مسئلہ ہے، فورسز کی تعداد بڑھانے سے مسئلہ کبھی بھی حل نہیں ہوگا، مذاکرات کے ذریعے بلوچستان کا مسئلہ حل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور بلوچستان کے اشرافیہ کا مائنڈ سیٹ ابھی تک تبدیل نہیں ہوا ہے، اشرافیہ بلوچستان کے مسئلے کا حل صرف بندوق سمجھتے ہیں، یہ ان کی بھول ہے، دو ڈھائی دہائیوں سے حالات خراب ہو رہے ہیں، کوئی بھی سنجیدگی سے نہیں سوچ رہا بلوچستان کے مسئلے کو کس طرح حل کریں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ لوگ گولی کے بغیر اس مسئلے کو حل کرنے کا نہیں سوچ رہے، لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے، بے روزگار بلوچ نوجوانوں کو میرٹ پر روزگار دیا جائے، اسٹیبلشمنٹ اور بلوچ علیحدگی پسند مذاکرات کی میز پر آئیں، خون خرابے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے کو انفرا اسٹریکچر بہتر بنائیں اور بلوچستان کے اسمبلی میں عوام کے منتخب نمائندوں کو آنے دیں، ایسا نہیں ہوگا تو عوام کا احساس محرومی مزید بڑھے گا، عوام کو ووٹ کا صیح حق دیں، ایوان میں اصل نمائندے آنے دیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچسستان کے حالات روز بروز خراب ہو رہے ہیں، کوئی بھی توجہ نہیں دے رہا، بلوچستان کے تمام اندرونی راستے مہینوں سے بند ہیں، بلوچستان کےعوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
سربراہ نیشنل پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ بلوچ علیحدگی پسند پورے صوبے میں پھیل گئے ہیں، بلوچستان کا مسئلہ صرف مذااکرات سے ہی حل ہوگا، میں بڑی سیاسی جماعتوں سے مایوس ہوں، انہوں نے بلوچستان کے مسئلے پر مکمل سمجھوتہ کیا ہوا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بلوچستان کے نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ کہ بلوچ

پڑھیں:

اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے: عمر ایوب

قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی عمر ایوب—فائل فوٹو

قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں، ہر کسی کا اپنا نقطہ نظر ہے۔

عمر ایوب کا کہنا ہے کہ گرینڈ الائنس کا پہلا مطالبہ نئے انتخابات کرانا ہو گا، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ایک دوسرے کی پیٹھ پر وار کر رہے ہیں۔

عمر ایوب نے پی ٹی آئی میں اختلافات سے متعلق وضاحت دے دی

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے تحریک انصاف میں اختلافات سے متعلق وضاحت دے دی۔

پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ رانا ثناء اللّٰہ کہتے ہیں معافی مانگیں تو کیا سب ختم ہو جائے گا۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ 706 ارب روپے سے زائد کا خسارہ ہے معیشت کیسے چل سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نہروں کے ایشو پر پی پی ن لیگ کا اتحاد متاثر نہیں ہوگا، عرفان صدیقی
  • پہلگام واقعہ بھارت کی سوچی سمجھی سازش ہے، سینیٹر عرفان صدیقی
  • پہلگام واقعہ بھارتی حکومت، ایجنسیز کا منصوبہ ہے، عرفان صدیقی
  • وزیر اعلیٰ بلوچستان سے سابق وفاقی وزیر جنرل( ر ) عبدالقادر بلوچ اور سابق سینیٹر و سفیر میر حسین بخش بنگلزئی کی ملاقات
  • پہلگام واقعہ بھارت کی سازش ہے، امریکی نائب صدر کے دورے پر ڈرامہ رچایا گیا: عرفان صدیقی
  • پہلگام واقعہ بھارت کی سوچی سمجھی سازش ہے ، امریکی نائب صدر کے دورے پر ڈرامہ رچایا گیا، عرفان صدیقی
  • اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے‘ عمرایوب
  • اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہو رہے، عمر ایوب
  • اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے: عمر ایوب
  • پاکستان کا جھنڈا جلانے والی کارکن کا تعلق بلوچ یکجہتی کمیٹی سے ہی تھا، سرفراز بگٹی