ویب ڈیسک—امریکی ایوانِ نمائندگان نے قلیل المدتی حکومتی اخراجات کی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کر لی ہے۔

یہ قرارداد ایسے وقت میں منظور کی گئی ہے جب 14 مارچ کو حکومتی شٹ ڈاؤن کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

ایوان نمائندگان میں منگل کو کنٹینیونگ ریزولوشن (سی آر) منظور کی گئی ہے۔ اسے قلیل مدتی اخراجات کا اقدام کہا جاتا ہے۔ اس قرار داد کے حق میں 217 جب کہ مخالفت میں 213 ووٹ پڑے۔

اکثریتی جماعت ری پبلکن پارٹی کے ایک رکن نے اس قرار داد کے خلاف ووٹ دیا تو دوسری جانب ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک رکن نے اس کے حق میں ووٹ ڈالا۔

قرارداد کے قانون بننے کے لیے اس کا سینیٹ سے منظور ہونا ضروری ہے۔ سینیٹ میں بھی ری پبلکن پارٹی کی اکثریت ہے۔


وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولائن لیوِٹ نے منگل کو رپورٹرز سے گفتگو میں کہا کہ اس قرارداد کے خلاف ووٹ سے امریکی عوام کو نقصان ہوگا اور صدر ٹرمپ نے گزشتہ 51 دنوں میں جو شان دار رفتار اپنائی ہے اس میں خلل پڑے گا۔

امریکی سینیٹ سے اخراجات کے بل کو منظور کرنے کے لیے 60 ووٹ درکار ہوں گے۔ اس صورتِ حال ری پبلکن پارٹی کو ڈیموکریٹک ارکان کے ووٹ بھی درکار ہوں گے۔

ایوانِ نمائندگان میں منگل کی دوپہر ووٹنگ ہوئی تھی جس کے بعد اب ہفتے کے باقی دنوں کے لیے اس کا اجلاس نہیں ہوگا اس کے بعد ایوانِ بالا کے ارکان پر دباؤ بڑھ گیا کہ وہ اخراجات کے اس بل کو جلد منظور کریں۔

سینیٹ کے اکثریتی رہنما جان تھون نے منگل کو رپورٹرز سے گفتگو میں کہا کہ قرارداد کو سینیٹ میں لے کر جا رہے ہیں اور جمعے تک یقینی بنا رہے ہیں کہ حکومت کے امور چلتے رہیں۔




ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے اپنی جماعت ری پبلکن پارٹی کے اندر اس حوالے سے موجود اختلاف کو ختم کیا ہے تاکہ اخراجات کے اس بل کو منظور کرایا جا سکے۔

انہوں نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ سات ماہ کے قلیل مدتی اخراجات کی قرارداد ٹرمپ کے ایجنڈے کو نافذ کرنے کی طرف اہم قدم ہے جس میں فضول خرچی اور بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑنا شامل ہے جس کے لیے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شینسی (ڈوج) اقدامات کر رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے وفاقی حکومت کے حجم اور دائرہ کار میں تبدیلی کے ساتھ آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ واشنگٹن میں اس وقت بڑی تبدیلی آ رہی ہے۔

انہوں نے اسے مختلف لمحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ ڈوج کا کام بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی، فضول خرچی اور بدعنوانی کی تلاش ہے۔




اسپیکر مائیک جانسن کا مزید کہنا تھا کہ "ہمارے پاس وائٹ ہاؤس ہی ہے جو ہمیں مالی طور پر واقعی ذمہ دارانہ راہ پر واپس لانے کا کام کر رہا ہے۔”

قبل ازیں منگل کو امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے قانون سازوں سے گفتگو کی تھی تاکہ اس قرارداد کی منظوری کے لیے حمایت حاصل کی جا سکے۔

ایوانِ نمائندگان میں قرارداد پر ووٹنگ میں ری پبلکن پارٹی کے ایک رکن تھامس میسی نے مخالفت میں ووٹ دیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کی شب سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا تھا کہ اگر میسی نے اخراجات کے اقدام کے خلاف ووٹ دیا تو انہیں نشست سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔

کنٹینیونگ ریزولوشن سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان میں قانون سازوں کو حکومت کے اخراجات پر سمجھوتے کے لیے وقت فراہم کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: ری پبلکن پارٹی نمائندگان میں اخراجات کے پارٹی کے سے گفتگو منگل کو میں کہا کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈنگ روکنے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈنگ روکنے کے فیصلے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا ہے ہارورڈ یونیورسٹی اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان تنازع اس وقت شروع ہوا جب یونیورسٹی نے حکومت کی جانب سے دی جانے والی مطالبات کی فہرست مسترد کر دی یہ مقدمہ بھی اسی تنازعے کا تسلسل ہے.

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق یونیورسٹی کی جانب سے انکار کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یونیورسٹی کو دی جانے 2.

(جاری ہے)

2 ارب ڈالرز کی فنڈنگ منجمد کرنے کا حکم دیا تھا اور ساتھ ہی یونیورسٹی کو حصل ٹیکس استثنیٰ بھی ختم کرنے کی دھمکی دی تھی ہارورڈ کے صدر ایلن گاربر کی جانب سے یونیورسٹی کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ حکومتی مداخلت کے اثرات دیرپا اورشدید ہوں گے بعد ازاںوائٹ ہاﺅس کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ہارورڈ جیسے اداروں کو کچھ کیے بغیر ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے ملنے والی وفاقی امداد بند ہونے جا رہی ہے.

وائٹ ہاﺅس کے ترجمان ہیریسن فیلڈز کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کے فنڈز ایک استحقاق ہے اور ہارورڈ اس تک رسائی کے لیے درکار بنیادی شرائط پورے کرنے میں ناکام رہا ہے ہارورڈ کے صدر کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے فنڈز منجمد کیے جانے کے نتیجے میں بچوں میں کینسر، الزائمر اور پارکنسن جیسی بیماریوں پر کی جانے والی اہم تحقیقات پر اثر پڑے گا.

وفاقی عدالت میں دائر درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے حالیہ ہفتوں میں، وفاقی حکومت نے ایسی اہم فنڈنگ اورپارٹنرشپس کو نشانہ بنایا ہے جن کے ذریعے اہم تحقیقات ممکن ہو پاتی ہیں درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت کا فنڈز روکنے کا مقصد ہارورڈ میں تعلیمی فیصلہ سازی پر کنٹرول حاصل کرنا ہے. ہارورڈ واحد یونیورسٹی نہیں جس کی حکومت نے امداد روکی ہے ٹرمپ انتظامیہ نے کارنل یونیورسٹی کو دی جانے والی ایک ارب ڈالرز جبکہ براﺅن یونیورسٹی کی 51 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ بھی روک دی ہے . دوسری جانب کولمبیا یونیورسٹی جو گزشتہ سال تک فلسطین حامی مظاہروں کا گڑھ سمجھی جاتی تھی نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 40 کروڑ ڈالر کے وفاقی فنڈز روکے جانے کی دھمکی کے بعد حکومت کے کچھ مطالبات مان لیے ہیں.

متعلقہ مضامین

  • بھارتی ڈی مارش میں سندھ طاس معاہدے کا ذکر نہیں، اسحاق ڈار: فضائی حدود کی بندش سے بھارتی پروازوں پر یومیہ لاکھوں ڈالر اضافی اخراجات ہونگے، ذرائع
  • خیبر پختونخوا اسمبلی، افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور
  • خیبرپختونخوا رائٹ ٹو انفارمیشن ترمیمی بل 2025 منظور کرلیا گیا
  • پشاور: افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور، افغان پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ
  • پنجاب اسمبلی: نوازشریف انسٹیٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ کا بل منظور
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے فنڈز منجمد کیے جانے پر امریکی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کردیا
  • سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن سینیٹرز کا شور شرابہ، ہنگامہ آرائی
  • فنڈنگ روکنے پر ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کر دیا
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈنگ روکنے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا
  • پنجاب اسمبلی : پوپ کیلئے ایک منٹ خاموشی ،3بل منظور ‘ 2کمیٹیوں کے سپرد : اپوزیشن کا واک آئوٹ