12 ریلوے ملازمین با حفاظت کوئٹہ پہنچ گئے، ریلوے اسٹیشن پر جذباتی مناظر، پھولوں کی پتیوں سے استقبال
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
کوئٹہ:
جعفر ایکسپریس حملے کے بعد 12 ریلوے ملازمین باحفاظت کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پہنچ گئے۔ اس موقع پر ریلوے اسٹیشن پر جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔
اہلخانہ اور ساتھی عملہ نے ان کا پھولوں کی پتیوں سے استقبال کیا، ریلوے ملازمین اور ان کے اہلخانہ ایک دوسرے سے گلے مل کر خوشی سے آبدیدہ ہو گئے۔
حادثے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے جعفر ایکسپریس کے ڈرائیور امجد یاسین نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جعفر ایکسپریس جب سفر کر رہی تھی تو پہلے ٹریک پر دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں انجن ڈی ریل ہو گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حملہ آوروں کی تعداد 35 سے 40 تھی اور ریلوے کے تمام عملے کے افراد محفوظ رہے، جو منظر ہم نے وہاں دیکھے وہ اللہ کسی کو نہ کھائے۔
امجد یاسین نے یہ بھی کہا کہ ہماری فوج نے بہت ایکٹیو کارروائی کی اور کامیاب آپریشن کے ذریعے ہمیں بچایا۔
اسسٹنٹ ڈرائیور عبدالقدیر نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ہمیں نئی زندگی دی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
’’یک طرفہ محبت ناسمجھی اور جذباتی کمزوری ہے‘‘؛ پروین اکبر
پاکستانی ڈرامے کی سینئر اداکارہ پروین اکبر نے یک طرفہ محبت کو ناسمجھی اور جذباتی کمزوری قرار دیا ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کے دوران سینئر اداکارہ نے موجودہ شوبز انڈسٹری اور نوجوان نسل کے رویوں پر کھل کر اظہارِ خیال کیا۔
گفتگو کا آغاز ان کے فنی سفر سے ہوا، جو ریڈیو پاکستان سے اس وقت شروع ہوا جب وہ خود بھی محض ایک طالبہ تھیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی والدہ بھی ریڈیو میں اناؤنسر کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں، اور ان کے انتقال کے بعد ہی پروین اکبر کو یہ موقع ملا۔
اداکارہ نے کہا کہ انہوں نے شادی اور بچوں کی پرورش کے بعد تقریباً 18 سال کا طویل وقفہ لیا تاکہ وہ اپنی اولاد کو بھرپور وقت دے سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس فیصلے پر کبھی افسوس نہیں ہوا، کیونکہ ان کے نزدیک اولاد سے بڑھ کر کوئی ترجیح نہیں ہوسکتی۔
پروین اکبر نے آج کے دور کے فنکاروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شوبز کا ماحول تو بدلا ہی ہے، مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ نوجوان اداکاروں کے رویے میں وہ عزت و ادب باقی نہیں رہا جو ماضی میں نظر آتا تھا۔ ان کے مطابق پہلے نوجوان فنکار سینئرز کو دیکھ کر کھڑے ہوجاتے تھے، جبکہ اب بعض اوقات تو سلام کا جواب بھی نہیں دیا جاتا۔
انہوں نے موجودہ فنکاروں کے اس رویے کو غرور اور ناسمجھی قرار دیا، اور کہا کہ آج کے اداکار تنقید کو برداشت نہیں کرتے۔ ’’اگر کوئی سینئر انہیں رہنمائی دے تو جواب ملتا ہے: اب آپ ہمیں سکھائیں گے؟‘‘۔ ان کے مطابق فن کی راہ میں سیکھنے کا جذبہ اور عاجزی بہت اہم ہے، اور یہی اصل کامیابی کی کنجی ہے۔
اداکارہ نے نوجوان لڑکیوں کو بھی ایک سنجیدہ مشورہ دیا کہ وہ اپنی شادی جیسے بڑے فیصلے والدین پر چھوڑ دیں کیونکہ والدین ہمیشہ بچوں کےلیے بہتر ہی سوچتے ہیں۔ انہوں نے یک طرفہ محبت کو ’’جذباتی کمزوری‘‘ اور ’’بے وقت کی ناسمجھی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا انجام اکثر مایوسی ہوتا ہے۔
شوبز کی تکنیکی تبدیلیوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ماضی میں پی ٹی وی پر ایک وقت میں تین کیمروں سے کام ہوتا تھا، ہر فنکار کا سین ایک ساتھ شوٹ ہوتا، جبکہ اب ہر سین الگ الگ شوٹ کیا جاتا ہے، اور اکثر ایک ہی کیمرے پر انحصار کیا جاتا ہے۔
پروین اکبر کا کہنا تھا کہ شوبز صرف شہرت اور چمک کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک مسلسل سیکھنے کا عمل ہے، جس میں انکساری، محنت اور بڑوں کا احترام ہی ایک فنکار کی اصل پہچان بنتے ہیں۔