کراچی:

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے نیو کراچی میں 12 ویں سحری کے اجتماع میں شرکت کی اور اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

گورنر سندھ نے نیو کراچی کے رہائشیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایسا استقبال اس سے پہلے نہیں دیکھا۔ انہوں نے اس موقع پر عزم ظاہر کیا کہ وہ اپنے شہر کے لوگوں کے لیے کام کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج میں اجازت دیتا ہوں کہ جو کوئی اس شہر میں رہنے والوں کو تنگ کرے گا، نیو کراچی میں رہنے والا ہر بھائی کہے گا کہ میں گورنر کا بھائی ہوں، اور جب آپ یہ کہیں گے تو تنگ کرنے والا سو بار سوچے گا، اس کی ٹانگیں کانپیں گی۔"

کامران ٹیسوری نے پی ٹی آئی کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج میں پی ٹی آئی کے دوستوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ نے نیو کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا۔

پی ٹی آئی کے دور میں کیا یونیورسٹی بنی؟ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کی کامیاب حکمت عملیوں کی بدولت آج 50 ہزار بچے آئی ٹی کورس کر رہے ہیں۔

 

انہوں نے قوم اور افواج پاکستان کے حوالے سے بھی گفتگو کی اور کہا کہ ہماری فوج ہماری شان اور آن ہے، کل بولان کے واقعے میں سب سے پہلے افواج کے سپاہی پہنچے۔ کیا کوئی پی ٹی آئی والا پہنچا؟ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ اس ملک کو میلی آنکھ سے دیکھیں۔

 

گورنر سندھ نے شہر اور صوبے کی ترقی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ آج الحمدللہ جس سمت جا رہے ہیں اس شہر اور صوبے کے لوگ جڑتے چلے جائیں گے۔ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔

انہوں نے شہریوں کے لیے سستی بجلی اور روزگار کی فراہمی پر زور دیا اور کہا کہ اگر اس صوبے کے نوجوان کو روزگار ملے اور اس شہر کی سڑکیں ٹوٹی ہوں تو کیا میں غلط ہوں؟

 

گورنر سندھ نے مزید کہا کہ ملک کی معیشت اور ترقی کے لیے اتحاد ضروری ہے اور کہا کہ جب بھی پاکستان معاشی طور پر اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی کوشش کرتا ہے، دہشتگردی کے ذریعے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس شہر اور صوبے کی ترقی کے لیے ثابت قدم رہنا ہوگا۔

 

کامران ٹیسوری نے آخر میں تعلیم اور ہنر کے حصول کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر بھی حاصل کرنا ہے، اور محنت سے ہی اللہ کی مدد ملے گی۔"

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہوئے کہا کہ گورنر سندھ نیو کراچی پی ٹی آئی انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، کراچی کے حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے:شاہد خاقان عباسی

عوام پاکستان پارٹی کے کنوینیر،سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے. پیپلز پارٹی 17 سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے. کیا پیپلز پارٹی کے لوگ پانی کے مسائل حل نہیں کر سکتے؟ کراچی سے باہر نکلیں گے تو سمجھ آئے گا کہ کراچی کتنا محروم ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی کی تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔آئی بی اے کراچی مین کیمپس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ طلبہ کا ایک خصوصی سوال و جواب کے سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبہ کو پاکستان کے موجودہ چیلنجز، قیادت، گورننس، اور ملکی مستقبل کی سمت پر کھل کر سوالات کرنے اور خیالات کا اظہار کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔یہ تقریب آئی بی اے کے اسکول آف اکنامکس اینڈ سوشل سائنسز کے زیر اہتمام منعقد کی گئی، جس کی نظامت معروف ماہر تعلیم اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس اکبر زیدی نے کی۔سیشن میں ملکی سیاسی صورتحال، گورننس کی کمزوریاں، اور اصلاحات کی ضرورت جیسے موضوعات پر کھل کر گفتگو ہوئی۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے دریائے سندھ کی نئی کینالز کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کینالز کا مسئلہ آج کا نہیں، میں نومبر میں سکھر آیا تھا، تب بھی لوگ بات کر رہے تھے، وفاقی حکومت آج تک واضح نہیں کر سکی کہ کینالز سندھ کے پانی پر کیا اثر ڈالیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کے اندر شدید بے چینی ہے، سڑکیں بند ہیں، مگر نہ میڈیا رپورٹ کر رہا ہے نہ مسئلے کے حل کی کوئی سنجیدہ کوشش ہو رہی ہے.اج پیپلز پارٹی وفاق کے اندر حکومت کا حصہ ہے تو کس طرح اپنے اپ کو اسے لا تعلق کر سکتے ہیں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس پارٹی کا کام ہے کہ وہ سینٹ کے اندر قومی اسمبلی میں اس سلسلے کے اندر ایشو پر کلئرٹی قائم کریں وضاحت ہو کہ یہ ایشو ہے کیا اس کے اثرات ملک کے عوام پر ملک کی کسان پر کیا اثر پڑھیں گے۔انہوں نے کہا کہ سی سی آئی کی میٹنگ فوری بلائی جائے تاکہ اس حساس معاملے پر شفافیت لائی جا سکے۔ جتنی دیر کریں گے. اتنا شک و شبہ بڑھے گا اور صوبوں کے درمیان خلا ہوگا، جو ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا ہندوستان اکثر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے بجائے پاکستان پہ الزام لگاکرسیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، جب کہ اصل مسائل کو پس پشت ڈال دیتا ہے۔انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ واقعے کو ایک بہت بڑا سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا تقریباً 26 سے زائد جانیں ضائع ہوئیں نہتے لوگوں پر حملے کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی۔انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات صرف ہندوستان تک محدود نہیں بلکہ پاکستان کے اندر بھی اس نوعیت کے مسائل موجود ہیں۔ اس کی پاکستانی مذمت ہی کر سکتا ہے۔ انہوں نے کرپشن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا 25 سال ہو گئے. نیب کے مطابق لگتا ہے کہ سب سیاست دان پاک دامن ہیں سیاستدانوں اور سرکاری ملازمین سے سوال ہونا چاہیے کہ وہ اپنے اخراجات کیسے پورے کرتے ہیں؟ یہ سوال پوری دنیا پوچھتی ہے کرپشن کو ختم کیلئے واحد راستہ ہے۔مہنگائی اور کسانوں کے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسان تباہ ہو رہا ہے. گندم اٹھانے والا کوئی نہیں، اور حکومت نے قیمت 2200 سے 4000 تک پہنچا دی تھی. پاکستان اس کا بوجھ برداشت کرتا ہے کسان ناکام تو ملک کی معیشت بھی ناکام ہوگی کسان کا کوئی نہیں سوچتا۔ انہوں نے مسنگ پرسنز کے مسئلے کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ کمیشن آج تک ان افراد کو ڈاکیومنٹ نہیں کر سکا اور حکومت حقائق عوام سے چھپا رہی ہے۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام کے سامنے تمام سچ لایا جائے۔ یہ ہمارا قومی فرض ہے کہ حقائق کو سامنے لائیں. تاکہ ایک جمہوری معاشرے کی بنیاد مضبوط ہو سکے۔حکمران اج ہمارے وہ حکمران ہیں جو عوام کے اندر جا نہیں سکتے جو ان کو ڈیٹا دیا جاتا ہے اس کی بنیاد پہ بات کرنی شروع کردیتے ہیں جبکہ مسنگ پرسنز کے ڈیٹا کو ڈاکیومنٹ کیا جانا چاہیے۔طلبہ سے سوال جواب کے سیشن کے دوران عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہم آج بھی جمہوری اقدار کو اپنانے میں ناکام ہیں، سیاستدانوں اور اسٹیبلشمنٹ کو ایک فورم پر بیٹھ کر کھلے مکالمے کرنے چاہئیں تاکہ قومی معاملات بند کمروں کی بجائے عوامی سطح پر شفاف انداز میں حل ہوسکیں۔انہوں نے کراچی کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ پیپلز پارٹی 17 سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے. کیا پیپلز پارٹی کے لوگ پانی کے مسائل حل نہیں کر سکتے؟ کراچی سے باہر نکلیں گے تو سمجھ آئے گا کہ کراچی کتنا محروم ہے. بلدیہ ٹاؤن میں لوگ پیپلز پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں مگر وہاں پانی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی ایک انوکھا شہر ہے، جہاں رات 1 سے 5 بجے تک بجلی سب سے زیادہ استعمال ہوتی ہے جب تک کراچی ترقی نہیں کرے گا، ملک بھی ترقی نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتیں اگر سنجیدہ اصلاحات کریں تو پاکستان بہتری کی طرف جا سکتا ہے. لیکن بدقسمتی سے وہ عوام کے بنیادی مسائل پر کام نہیں کرتیں۔شاہد خاقان نے کہا کہ آج ہر اپوزیشن جماعت کے پاس کہیں نہ کہیں حکومت ہے. مگر کوئی بھی رول ماڈل نہیں بن رہا۔انہوں نے کہا  وزیر اعظم بننا بانی پی ٹی آئی کی پہلی نوکری تھی. جسے سمجھنے میں وقت لگا۔ جیل میں سب سے زیادہ سوچنے اور سیکھنے کا وقت ملتا ہے. بانی پی ٹی آئی کے لیے آج ریفلیکٹ کرنے کا وقت ہےاگر خیبرپختونخوا حکومت منرلز کی لیزز پبلک کر دے تو سب حیران ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا پاکستان میں 23 سال بعد الیکشن ہوئے. ہم نے نتیجہ نہ مانا اور ملک ٹوٹ گیا. ہر الیکشن میں کسی کو ہروایا گیا اور کسی کو جتوایا گیا. میں نے 10 الیکشن لڑے ہیں. ہر ایک میں مختلف حالات رہے۔انہوں نے وزرا پر زور دیا کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں کیونکہ ہر مسئلہ صرف وزیر اعظم کے پاس لے جانا درست حکمرانی کی نشانی نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • محمد عامر کا پی ایس ایل اور آئی پی ایل میں شرکت پر فیصلہ
  • سپر اسٹورز اور سپر  مارکیٹوں میں برانڈڈ اشیا کی قیمتیں مقرر کرنے کا فیصلہ
  • گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی روضہ حضرت امام حسین علیہ السلام پر حاضری
  • کین ولیمسن پاکستان سپر لیگ 10 میں شرکت کے لیے لاہور پہنچ گئے۔
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی روضۂ حضرت امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ پر حاضری
  • پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، کراچی کے حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے:شاہد خاقان عباسی
  • امریکا، مسلمانوں کو گھروں اور مسجد کی تعمیر سے روک دیا گیا
  • پاراچنار کی طویل مشکلات کے ردعمل میں سابق سینیٹر علامہ سید عابد الحسینی کا اہم اعلان
  • وزیراعظم کینالز کے معاملے کو گفتگو سے حل کرنا چاہتے ہیں، رانا ثنا کی ایاز لطیف پلیجو سے گفتگو
  • آسٹریلوی پریزنٹر ایرن ہالینڈ نے کھائی کراچی کی نلی بریانی، ذائقے سے متعلق کیا کہا؟