گورنر سندھ کی نیو کراچی میں 12 ویں سحری کے اجتماع میں شرکت، میڈیا سے گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
کراچی:
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے نیو کراچی میں 12 ویں سحری کے اجتماع میں شرکت کی اور اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
گورنر سندھ نے نیو کراچی کے رہائشیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایسا استقبال اس سے پہلے نہیں دیکھا۔ انہوں نے اس موقع پر عزم ظاہر کیا کہ وہ اپنے شہر کے لوگوں کے لیے کام کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج میں اجازت دیتا ہوں کہ جو کوئی اس شہر میں رہنے والوں کو تنگ کرے گا، نیو کراچی میں رہنے والا ہر بھائی کہے گا کہ میں گورنر کا بھائی ہوں، اور جب آپ یہ کہیں گے تو تنگ کرنے والا سو بار سوچے گا، اس کی ٹانگیں کانپیں گی۔"
کامران ٹیسوری نے پی ٹی آئی کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج میں پی ٹی آئی کے دوستوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ نے نیو کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا۔
پی ٹی آئی کے دور میں کیا یونیورسٹی بنی؟ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کی کامیاب حکمت عملیوں کی بدولت آج 50 ہزار بچے آئی ٹی کورس کر رہے ہیں۔
انہوں نے قوم اور افواج پاکستان کے حوالے سے بھی گفتگو کی اور کہا کہ ہماری فوج ہماری شان اور آن ہے، کل بولان کے واقعے میں سب سے پہلے افواج کے سپاہی پہنچے۔ کیا کوئی پی ٹی آئی والا پہنچا؟ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ اس ملک کو میلی آنکھ سے دیکھیں۔
گورنر سندھ نے شہر اور صوبے کی ترقی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ آج الحمدللہ جس سمت جا رہے ہیں اس شہر اور صوبے کے لوگ جڑتے چلے جائیں گے۔ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔
انہوں نے شہریوں کے لیے سستی بجلی اور روزگار کی فراہمی پر زور دیا اور کہا کہ اگر اس صوبے کے نوجوان کو روزگار ملے اور اس شہر کی سڑکیں ٹوٹی ہوں تو کیا میں غلط ہوں؟
گورنر سندھ نے مزید کہا کہ ملک کی معیشت اور ترقی کے لیے اتحاد ضروری ہے اور کہا کہ جب بھی پاکستان معاشی طور پر اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی کوشش کرتا ہے، دہشتگردی کے ذریعے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس شہر اور صوبے کی ترقی کے لیے ثابت قدم رہنا ہوگا۔
کامران ٹیسوری نے آخر میں تعلیم اور ہنر کے حصول کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر بھی حاصل کرنا ہے، اور محنت سے ہی اللہ کی مدد ملے گی۔"
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہوئے کہا کہ گورنر سندھ نیو کراچی پی ٹی آئی انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
وزیراعلی سندھ کا کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے اور کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
سید مراد علی شاہ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں، سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے، گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا، سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کچے کے علاقے میں ڈاکوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔ کچے کے علاقوں میں آپریشن اور کراچی سمیت صوبے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اہم اجلاس وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں انہوں نے ڈکیتوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کچا ڈوب گیا ہے اور قانون شکن باہر آئے ہوں گے، ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن مزید تیز کیے جائیں۔ اجلاس میں وزیراعلی سندھ کو وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار اور انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن نے بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2024ء سے ٹیکنالوجی کے ذریعے کچے میں آپریشن تیز کیا گیا ہے، کچے میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 760 ٹارگٹڈ آپریشن اور 352 سرچ آپریشن کیے ہیں، جنوری 2024ء سے اب تک آپریشن کے ذریعے 159 ڈکیت مارے گئے ہیں، جن میں 10 سکھر، 14 گھوٹکی، 46 کشمور اور 89 شکارپور کے شامل ہیں، 823 ڈکیتوں کو گرفتار کیا اور 8 اشتہاری ڈکیت مارے گئے، آپریشن کے دوران 962 مختلف نوعیت کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں، سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے، گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا، سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔ مراد علی شاہ نے کراچی میں غیرقانونی ٹینکرز کے خاتمے کی ہدایت بھی کی۔ اس موقع پر میئر کراچی مرتضی وہاب نے بتایا کہ 243 غیرقانونی ہائیڈرنٹس مسمار کیے گئے ہیں، 212 ایف آئی آر درج کر کے 103 ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، اس وقت 3200 کیو آر کوڈ کے ساتھ ٹینکرز رجسٹرڈ کیے ہیں، مختلف اقدامات سے 60 ملین روپے واٹر بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ اجلاس میں وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار، میئر کراچی مرتضی وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، کمشنر کرچی حسن نقوی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو خالد حیدر شاہ، سیکریٹری بلدیات وسیم شمشاد، ایڈیشنل آئی جی آزاد خان، سی او او واٹر بورڈ اسداللہ خان اور دیگر شریک تھے۔