UrduPoint:
2025-06-09@15:04:03 GMT

روس کا جنگ بندی سے انکار اس کے لیے 'تباہ کن' ہو گا، ٹرمپ

اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT

روس کا جنگ بندی سے انکار اس کے لیے 'تباہ کن' ہو گا، ٹرمپ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مارچ 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کو خبردار کیا کہ اگر ماسکو نے یوکرین جنگ میں جنگ بندی کے معاہدے سے انکار کیا تو "تباہ کن" پابندیاں لگائی جائیں گی۔ ٹرمپ نے، یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے 30 دن کی جنگ بندی پر رضامندی کے بعد، کہا کہ مذاکرات کار ممکنہ جنگ بندی پر بات چیت کے لیے روس جارہے ہیں۔

یوکرین روس کے ساتھ تیس روزہ جنگ بندی کے لیے تیار

وائٹ ہاؤس میں آئرلینڈ کے وزیر اعظم مائیکل مارٹن کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ امریکی مذاکرات کار یوکرین کے ساتھ ممکنہ جنگ بندی پر بات چیت کے لیے "ابھی" روس کی طرف جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

وائٹ ہاؤس نے بعد میں کہا کہ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اس ہفتے کے آخر میں ماسکو جا رہے ہیں۔

ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ "ہم روس کے لیے بہت برا کام کر سکتے ہیں۔ یہ روس کے لیے تباہ کن ہوگا۔ لیکن میں ایسا نہیں کرنا چاہتا کیونکہ میں امن دیکھنا چاہتا ہوں، اور ہم شاید کچھ کرنے کے قریب پہنچ رہے ہیں۔"

یوکرین کی جزوی جنگ بندی کی تجویز'امید افزا'، امریکہ

انہوں نے تین سال سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ " جیسا کہ میں کہہ رہا ہوں، ہمارے حکام اس وقت ماسکو جا رہے ہیں اور امید ہے کہ ہم روس سے جنگ بندی کروا سکتے ہیں۔

اور اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو میرے خیال میں یہ خوفناک خون کی ہولی کو ختم کرنے کا 80 فیصد راستہ ہو گا۔" روس نے اپنے مطالبات پیش کردیے

یہ واضح نہیں ہے کہ ماسکو نے مطالبات کی اپنی فہرست میں اصل میں کیا باتیں کہی ہیں یا کیا وہ کییف کی منظوری سے قبل امن مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔ تاہم ذرائع نے بتایا کہ روسی اور امریکی حکام نے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران ذاتی اور ورچوئل گفتگو کے دوران شرائط پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

اس معاملے سے واقف دو افراد کے مطابق روس نے یوکرین کے خلاف جنگ ختم کرنے اور امریکہ کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے مطالبات کی ایک فہرست واشنگٹن کو پیش کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ روس کے مطالبات امریکہ کو پیش کی گئی سابقہ ​​شرائط کی طرح ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کریملن کی شرائط وسیع اور ان مطالبات سے ملتی جلتی ہیں جو اس نے پہلے یوکرین، امریکہ اور نیٹو کو پیش کی تھیں۔

ابتدائی شرائط میں کییف کے لیے نیٹو کی رکنیت نہیں دینے، یوکرین میں غیر ملکی فوجیوں کی تعیناتی نہ کرنے کا معاہدہ اور صدر ولادیمیر پوٹن کے اس دعوے کو بین الاقوامی تسلیم کرنا کہ کریمیا اور اس کے چار صوبے روس کے ہیں، شامل تھیں۔

روس نے، حالیہ برسوں میں، امریکہ اور نیٹو سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ نیٹو کی مشرق کی طرف توسیع سمیت جنگ کی "بنیادی وجوہات" کو حل کریں۔

کچھ امریکی حکام، قانون سازوں اور ماہرین کو خدشہ ہے کہ پوٹن، جو کے جی بی کے ایک سابق افسر ہیں، جنگ بندی کا استعمال، ان کے بقول امریکہ، یوکرین اور یورپ کو تقسیم کرنے اور کسی بھی بات چیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کے لیے کریں گے ۔

روس کے سابقہ مطالبات کیا تھے؟

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اس ہفتے سعودی عرب میں امریکی اور یوکرینی حکام کے درمیان ہونے والی ملاقات کو تعمیری قرار دیا، اور کہا کہ روس کے ساتھ ممکنہ 30 دن کی جنگ بندی کو وسیع تر امن معاہدے کے مسودے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ماسکو نے پچھلی دو دہائیوں کے دوران ایسے بہت سے مطالبات پیش کیے ہیں، جن میں سے کچھ نے امریکہ اور یورپ کے ساتھ باضابطہ بات چیت کا راستہ ہموار کیا۔

ماسکو نے بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ 2021 کے آواخر اور 2022 کے اوائل میں ملاقاتوں کے سلسلے میں ان پر تبادلہ خیال کیا جب دسیوں ہزار روسی فوجی یوکرین کی سرحد پر حملہ کرنے کے حکم کے منتظر تھے۔

ان میں وہ مطالبات شامل تھے جو مشرقی یورپ سے وسطی ایشیا تک امریکی اور نیٹو کی فوجی کارروائیوں کو روکنے کے حوالے سے ہیں۔

گوکہ بائیڈن انتظامیہ نے ان میں سے کچھ شرائط کو مسترد کردیا لیکن روئٹرز نے جو دستاویزات دیکھے ہیں اور بعض سابق امریکی حکام کے مطابق واشنگٹن حملے کو روکنے کے لیے ان میں سے کئی پر روس کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتا تھا۔

البتہ یہ کوشش ناکام ہو گئی اور روس نے 24 فروری 2022 کو یوکرین پر حملہ کر دیا۔

مذاکرات کا نقطہ آغاز؟

امریکی اور روسی حکام نے حالیہ ہفتوں میں کہا ہے کہ 2022 میں استنبول میں واشنگٹن، کیف اور ماسکو کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا مسودہ امن مذاکرات کا نقطہ آغاز ہو سکتا ہے، یہ معاہدہ کبھی نہیں ہو سکا۔

ان مذاکرات میں روس نے مطالبہ کیا کہ یوکرین اپنے نیٹو کے عزائم ترک کر دے اور مستقل جوہری ہتھیاروں سے پاک حیثیت کو قبول کرے۔

اس نے جنگ کی صورت میں یوکرین کی مدد کرنے والے ممالک کے اقدامات پر ویٹو کا مطالبہ بھی کیا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس بات کی وضاحت نہیں کی ہے کہ وہ ماسکو کے ساتھ اپنے مذاکرات کے قریب کیسے پہنچ رہی ہے۔ دونوں فریق دو الگ الگ بات چیت میں مصروف ہیں: ایک امریکہ-روس تعلقات کو دوبارہ ترتیب دینے پر اور دوسرا یوکرین امن معاہدے پر۔ اور انتظامیہ آگے بڑھنے کے طریقہ کار پر منقسم دکھائی دیتی ہے۔

دریں اثنا واشنگٹن میں حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ روس جنگ کو غیر مشروط طور پر روکنے پر راضی ہو۔

ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز،اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مذاکرات کا یوکرین کے ماسکو نے بات چیت کے ساتھ رہے ہیں بات کی پیش کی کے لیے روس کے کہا کہ کہ روس

پڑھیں:

ریا چکرورتی کی وجہ سے بھائی کا کریئر کیسے تباہ ہوا؟

ریا چکرورتی بالی وڈ کی ایک ابھرتی ہوئی اداکارہ تھیں جو اس وقت لائم لائٹ میں آئیں جب ان کے بوائے فرینڈ سشانت سنگھ راجپوت نے مبینہ طور پر اپنی جان لے لی۔

اداکارہ ریا چکرورتی پر اپنے اس وقت کے بوائے فرینڈ سشانت سنگھ راجپوت کو خودکشی پر اکسانے کا الزام تھا۔

تاہم حال ہی میں شانت سنگھ راجپوت کیس سے بری ہونے کے بعد ریا نے انکشاف کیا کہ اداکار کی موت اور اس کے بعد ہونے والی جانچ پڑتال کے باعث ان کی زندگی کس طرح تباہ ہو گئی۔

ریا اور ان کے بھائی شووک چکرورتی دونوں کو تفتیس کے دوران جیل جانا پڑا تھا اور اداکارہ کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے ان کا کریئر ختم ہو گیا۔

View this post on Instagram

A post shared by Rhea Chakraborty (@rhea_chakraborty)


غیرملکی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے ریا نے بتایا کہ ‘جب ہم اس سانحے سے گزرے تو میرا اور میرے بھائی ہم دونوں کا کریئر ختم ہو گیا ےجا کیونکہ مجھے اداکاری کا کوئی کام نہیں مل رہا تھا اور شووک نے CAT (کامنز ایڈمیشن ٹیسٹ) میں 96 فیصد حاصل کیے تھے لیکن یہی وہ وقت تھا جب اسے گرفتار کر لیا گیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ‘جب شووک جیل سے باہر آیا تو پہلا سمسٹر پہلے ہی گزر چکا تھا اور اس کے ساتھ ہی اس کا ایم بی اے کریئر اور اس کی مستقبل کی منصوبہ بندی بھی ختم ہو گئی‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘شووک کے لیے بعد میں کسی بھی کارپوریٹ میں نوکری حاصل کرنا بہت مشکل تھا کیونکہ کوئی بھی ایسے شخص کو نوکری پر نہیں رکھنا چاہتا تھا جس کے ارد گرد اتنا بڑا میڈیا ٹرائل ہو‘۔
ریا نے بتایا کہ ‘کچھ عرصے تک ہمیں یقین نہیں آرہا تھا کہ ہماری زندگی میں آگے کچھ ٹھیک بھی ہوگا یا آگے کیا ہوگا؟ تاہم ہم نےیقین کا سفر جاری رکھا‘۔

واضح رہے کہ ریا اور شووک کو آخر کار سشانت سنگھ راجپوت کیس میں کلین چِٹ دے دی گئی تھی مگر جہاں شووک عوام کی نظروں سے دور رہ رہے ہیں وہیں ریا دوبارہ کام پر واپس آ گئی ہیں۔

اداکارہ حال ہی میں انہیں ‘روڈیز’ میں نظر آئیں جس کے ساتھ انہوں نے اپنا ایک پوڈ کاسٹ بھی شروع کیا ہے جس میں انہوں نے عامر خان، سشمیتا سین، فرحان اختر، ہنی سنگھ اور دیگر مشہور شخصیات کا انٹرویو کیا ہے۔

کیس کے بارے میں
اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے بعد ریا چکرورتی پر مختلف الزامات عائد کیے گئے تھے جن میں خودکشی کے لیے اکسانا، ذہنی اذیت پہنچانا،اور سشانت کے پیسوں کی چوری بھی شامل تھی۔

ان تمام الزامات کے تناظر میں پولیس کی جانب سے بالی وڈ اداکارہ ریا چکرورتی اور ان کے بھائی کو سال 2020 میں منشیات کے کیس میں نارکوٹکس کنٹرول بیورو (NCB) نے گرفتار کیا تھا۔

سشانت سنگھ راجپوت کی موت 14 جون 2020 کو ہوئی تھی جس کے بعد سشانت کے والد نے ریا چکرورتی کے خلاف یہ الزام لگایا تھا کہ وہ سشانت کو خودکشی کے لیے اُکسا رہی تھیں جس کے بعد ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) نے بھی دونوں بھائی بہن پر دھوکہ دہی کے الزامات لگا کر تفتیش کی تھی۔

بعد ازاں اس کیس کو سینٹرل بیورو آف انویسٹیگیشن (CBI) نے ٹیک اوور کیا جس کے بعد 2023 میں CBI نے اس کیس کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سشانت سنگھ راجپوت کی موت خودکشی تھی اور اس میں کسی قسم کی بدعنوانی یا قتل کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

سی بی آئی کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ سشانت کو کسی نے خودکشی کرنے کی ترغیب نہیں دی تھی اور ان کے مرنے کے پیچھے کوئی سازش نہیں تھی۔ عدالتی فیصلے کے بعد ریا چکرورتی اور ان کے بھائی شوئیک چکرورتی کو رہا کردیا گیا تھا۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، 479 ڈرون برسادیے
  • ریا چکرورتی کی وجہ سے بھائی کا کریئر کیسے تباہ ہوا؟
  • کرسٹیانو رونالڈو کا فیفا کلب ورلڈ کپ میں کھیلنے سے انکار
  • دوسرے بڑے شہر پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ، بڑا نقصان ہو گیا
  • خارکیف کی کثیرالمنزلہ، نجی رہائشی اور تعلیمی عمارات پر روس کا مہلک حملہ
  • روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے طاقتور حملہ، 5 ہلاکتیں اور 20 زخمی
  • یوکرین پر بڑا روسی حملہ، پانچ افراد ہلاک،۔متعدد زخمی
  • انکار کیوں کیا؟
  • ٹرمپ کی اطلاع کے بغیر ایران پر اسرائیلی حملے کے امکانات
  • جب عورت کا ’نہ‘ جرم بن جائے: ثنا یوسف کا قتل اور اِن سیل ذہنیت کا المیہ