ٹرمپ کی حلف برداری میں شریک 5 ارب پتی خسارے کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مارچ2025ء)امریکہ میں 20 جنوری 2025 کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کرنے والوں میں پانچ ارب پتی ایسے ہیں جنہیں اس دن سے اب تک مجموعی طور پر 209 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔اِن میں سب سے زیادہ نقصان ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے سی ای او ایلون مسک کو ہوا، 148 ارب ڈالرز، کیونکہ ٹیسلا کے اسٹاک کی قیمت میں 45 فیصد کمی آئی۔
(جاری ہے)
دوسرے نمبر پر ایمزون کے بانی جیف بیزوس ہیں جنہیں 29 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، گوگل کے شریک بانی سرگئی بِرن کو 22 ارب ڈالر، فیس بک کے بانی مارک زکر برگ کو 5 ارب ڈالر اور فیشن کمپنی لوئی ویٹوں کے سی ای او برنارڈ آرنالٹ کو بھی 5 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ ٹرمپ کی حلف برادری کے وقت حصص بازار کی صورت حال اچھی تھی لیکن پھر اسٹاک مارکیٹ میں وسیع تر مندی اور کساد بازاری کے خدشے کی وجہ سے اِن ارب پتیوں کی کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتیں خاصی گر گئیں اور انہیں اربوں کا نقصان ہو گیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ارب ڈالر کا نقصان
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔