علامہ قاضی شبیر علوی کا نماز جنازہ علامہ محمد تقی نقوی کی اقتداء میں ادا، ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپردخاک
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
بزرگ عالم دین گزشتہ کچھ عرصے سے عارضہ قلب اور شوگر کے مرض میں مبتلا تھے، مرحوم نے پسماندگان میں ایک بیوہ، ایک بیٹا اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں، ایصال ثواب کے لیے ختم شریف جمعہ کو افطار سے قبل جامعہ شہید مطہری میں ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ جامعہ شہید مطہری ملتان و سربراہ حسینی تبلیغی مشن پاکستان حجتہ الاسلام والمسلمین علامہ قاضی شبیر حسین علوی ملتان کے مقامی ہسپتال میں گزشتہ روز انتقال کر گئے تھے، مرحوم کا نماز جنازہ امام بارگاہ ابوالفضل العباس میں بزرگ عالم دین حجتہ الاسلام والمسلمین علامہ سید محمد تقی نقوی کی اقتدار میں ادا کیا گیا، نمازجنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، علمائے کرام، واعظین، خطبائ، طلبائے کرام، شاگردان اور عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔ نماز جنازہ میں علامہ مظہر حسین علوی، علامہ شبیر بخاری، سید عون ساجد نقوی، مولانا راجہ مصطفی حیدر، علامہ غلام مصطفیٰ انصاری، علامہ موسیٰ رضا جسکانی، علامہ تنویر الکاظم گیلانی،علامہ غضنفر علی حیدری، علامہ غلام عباس یزدانی، علامہ سلطان احمد نقوی، علامہ امیر حسین نقوی، علامہ طاہر عباس نقوی، علامہ ظفر حسین حقانی، مولانا امیر حسین ساقی، مولانا مجاہد عباس، علامہ سید حسن شیرازی، علامہ سید کاشف ظہور نقوی، علامہ مجاہد عباس گردیزی، مولانا روح اللہ کاظمی، مولانا عظیم حر نجفی، مولانا غلام عباس نقوی، قاری غلام رسول ،مولانا افضل جعفری، علامہ غلام شبیر حیدری، مولانا عون محمد نقوی، مولانا مظہر عباس صادقی، مولانا عمران حیدر قمی، مولانا معید عسکر کاظمی، مولانا ڈاکٹر جواد رضا خان، مولانا غلام جعفر انصاری، مولانا اعجاز بلوچ، مولانا فضل عباس محمدی، مولانا مختار حسین قیصر، مولانا ذوالفقار علی حیدری، مولانا گلزار حسین قائمی، مولانا تقی گردیزی، انجینئر مولانا کاشف حیدری، علامہ وسیم عباس معصومی، علامہ اقتدار نقوی، مولانا اعجاز حسین بہشتی، مولانا انتصار مہدی موجود تھے۔
شرکائے جنازہ میں مخدوم اسد عباس شاہ، شوکت رضا شوکت، مخدوم حسن رضا مشہدی، سید سہیل عابدی، انجینئر سخاوت علی، ملک اظہر عباس کھوکھر، ملک ریحان عباس کھوکھر، عون رضا انجم گوپانگ، بشارت عباس قریشی، مصور عباس نقوی، اختر حسین بخاری، سلیم عباس صدیقی، محمد اصغر تقی، یافث نوید ہاشمی، ڈاکٹر الطاف باقر، ڈاکٹر علی احمد، سید ناصر عباس نقوی، زوار حسین بسمل، قاضی غضنفر حسین اعوان، مظہر عباس کات، طاہر عباس گردیزی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ نماز جنازہ کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے، ہر آنکھ اشلبار تھی، بزرگ عالم دین گزشتہ کچھ عرصے سے عارضہ قلب اور شوگر کے مرض میں مبتلا تھے، مرحوم کی قومی و علمی خدمات کو یاد رکھا جائے گا، مرحوم نے ملک کے مختلف حصوں میں مدارس کی بنیاد رکھی اور سینکڑوں شاگردان ملک بھر میں دین مبین کی تبلیغ کررہے ہیں، مرحوم آخری وقت تک جامعہ شہید مطہری اور جامعہ خدیجة الکبری کے سرپرست رہے، مرحوم اپنی منفرد خطابت کے حوالے سے اپنا خاص مقام رکھتے تھے۔ علامہ قاضی شبیر حسین علوی کو مدرسہ جامعہ شہید مطہری میں دفن کیا گیا، مرحوم نے پسماندگان میں ایک بیوہ، ایک بیٹا اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ ایصال ثواب کے لیے ختم شریف جمعہ کو افطار سے قبل جامعہ شہید مطہری میں ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جامعہ شہید مطہری عباس نقوی
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
چئیرمین ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ یہاں کے عوام کو نہ صرف آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، بلکہ سرحد پار انسانی و ثقافتی رشتوں کی بنیاد پر بھی رابطوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان، جو دفاعی، تزویراتی اور معاشی لحاظ سے انتہائی اہم خطہ ہے، چار ایٹمی طاقتوں کے درمیان واقع ہے اور اس کی سرحدیں چین، انڈیا اور افغانستان سے ملتی ہیں۔ اس کے باوجود، یہاں کے عوام کو نہ صرف آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، بلکہ سرحد پار انسانی و ثقافتی رشتوں کی بنیاد پر بھی رابطوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ انڈیا اور افغانستان کے ساتھ دیگر پاکستانی علاقوں میں تجارتی اور انسانی بنیادوں پر بارڈرز کھلے ہیں، لیکن گلگت بلتستان کے لیے یہ راستے مکمل طور پر بند ہیں، خطے کو چین سے ملانے والی واحد بین الاقوامی تجارتی راہداری “شاہراہ قراقرم” ہے، جو سوست کے مقام پر چین سے ملتی ہے۔ ماضی میں پاک چین بارڈر ایگریمنٹ کے تحت باہمی تجارتی پالیسی مرتب کی گئی تھی، لیکن حالیہ برسوں میں اس بارڈر کو مقامی تاجروں کے لیے مشکلات کا باعث بنا دیا گیا ہے۔ ایف بی آر کی طرف سے غیر قانونی ٹیکس، جی بی کی متنازع حیثیت کے برعکس نافذ کیے جا رہے ہیں، جس سے معاشی دباؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت سوست بارڈر پر گلگت بلتستان کے تاجرین سراپا احتجاج ہیں۔ حکومت کی جانب سے گرفتاریوں، دھمکیوں اور اوچھے ہتھکنڈوں نے عوامی غصے کو مزید بھڑکا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام، جنہوں نے اپنی سرزمین کو خود آزاد کروا کر پاکستان سے الحاق کیا، آج بھی آئینی اور معاشی انصاف کے منتظر ہیں۔ بارڈر کی بندش، عالمی قوتوں اور دشمن ریاستوں کی دیرینہ خواہش ہوسکتی ہے، لیکن مقامی حکومت اور ادارے اگر اس سمت بڑھیں گے تو وہ نادانستہ طور پر انہی ایجنڈوں کو تقویت دیں گے۔ موجودہ صورتحال میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے۔ اگر عوامی سطح پر بارڈر بند ہوا تو اس کا ازالہ ممکن نہیں ہوگا، لہٰذا مقامی تاجروں کے مطالبات فوری طور پر مانے جائیں، جی بی کو خصوصی کسٹم مراعات دی جائیں اور بارڈر پر تجارت کے سب سے بڑے فریق، جی بی کے تاجروں کو ترجیح دی جائے آئینی محرومیوں اور معاشی جبر کا خاتمہ کر کے قومی وحدت کو مضبوط کیا جائے۔ یہ وقت فیصلے کا ہے جبر یا شراکت؟ محرومی یا خودمختاری؟ اگر دیر کی گئی تو نقصان صرف جی بی کا نہیں، پورے پاکستان کا ہو گا۔