سپریم کورٹ رولز 1980 پر نظرثانی کے لیے سپریم کورٹ کے 4 ججز پر مشتمل کمیٹی نے سپریم کورٹ رولز 2025 کا ڈرافٹ تیار کرلیا ہے، جسے ججوں سے مشاورت کے بعد منطوری کے لیے فل کورٹ کے سامنے رکھا جائے گا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ رولز پر مکمل نظرثانی کا مقصد عدالتی کاروائی کو مزید فعال، مؤثر اور شفاف بنانا تھا، ابتدائی طور پر اس کمیٹی نے سپریم کورٹ ججز، سپریم کورٹ رجسٹرار، بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز سے اس سلسلے میں تجاویز طلب کیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے رولز بننے تک ازخود نوٹس کے تمام کیسز ملتوی کردیے

’اس کے بعد اس کمیٹی کے کئی اجلاس ہوئے جس میں سپریم کورٹ رولز کو جدید زمانے کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے پر مشاورت کی گئی۔ کمیٹی نے آج ڈرافٹ تیار کر کے رجسٹرار کو جمع کرا دیا جسے چیف جسٹس کو پیش کردیا جائے گا۔‘

جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل کمیٹی کی جانب سے تیارکردہ اس ڈرافٹ پر ابتدائی طور پر ججز کی رائے طلب کی جائے گی، جس کے بعد اسے منظوری کے لیے فل کورٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:

کمیٹی نے سپریم کورٹ کے رولز میں ڈیجیٹلائزیشن اور خودکار نظام متعارف کرانے کی سفارش کرتے ہوئے عدالتی امور میں بہتری کے لیے بار کونسلز اور ججز سے تجاویز طلب کی ہیں، مسودہ چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ججز کو مزید غور و خوض کے لیے پیش کردیا گیا۔

سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق انصاف کی فوری اور شفاف فراہمی کے لیے سپریم کورٹ میں نئی اصلاحات متعارف کروائی جائیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس شاہد وحید جسٹس عرفان سعادت خان جسٹس عقیل احمد عباسی جسٹس نعیم اختر افغان ڈرافٹ رولز سپریم کورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جسٹس شاہد وحید جسٹس عرفان سعادت خان جسٹس عقیل احمد عباسی جسٹس نعیم اختر افغان ڈرافٹ رولز سپریم کورٹ سپریم کورٹ رولز سپریم کورٹ کے کمیٹی نے کے لیے کے بعد

پڑھیں:

نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر

سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر ذاکر جعفر نے سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کر دی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے مجرم کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کروایا، حالانکہ سپریم کورٹ میں اس حوالے سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست بھی دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:نور مقدم قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار

درخواست کے مطابق عدالت نے اس متفرق درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں سنایا اور ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کرتے ہوئے سزائے موت دی، حالانکہ وہ ویڈیوز نہ تو ٹرائل کے دوران درست ثابت کی گئیں اور نہ ہی وہ ملزم کو فراہم کی گئیں۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ ویڈیوز عدالت میں کبھی چلائی بھی نہیں گئیں، اور فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا۔ اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ وہ 20 مئی کو سنائے گئے فیصلے پر نظرثانی کرے کیونکہ اس کے لیے ٹھوس وجوہات موجود ہیں۔

یاد رہے کہ نور مقدم کو 2021 میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں بہیمانہ طور پر قتل کیا گیا تھا۔ اسلام آباد کی عدالت نے مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی، جسے اسلام آباد ہائیکورٹ اور بعد ازاں سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپریم کورٹ ظاہر جعفر نورمقدم کیس

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: بانجھ پن پر مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
  • خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
  • قائمہ کمیٹی نے پنجاب میں مویشیوں سے آمدنی پرٹیکس ختم کرنے سے متعلق ترمیمی بل منظورکرلیا
  • ’’پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر دی گئیں‘‘
  • نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
  • پنجاب ایگریکلچرل انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 متفقہ طور پر منظور
  • روسی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس 72 برس کی عمر میں چل بسیں
  • کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کے بجائے اصل مجرموں کو گرفتار کیا جائے، ملک معتصم خان
  • عدالتی اصلاحات کا ہر قدم سائلین کی ضروریات اور توقعات کے مطابق اٹھایا جائے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی