انسانی اسمگلنگ کا شکار بچوں کا جنسی استحصال و گھریلو غلامی کا سامان
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
دنیا بھر میں انسانی اسمگلنگ کا شکار ہونے والے افراد میں 40 فیصد تعداد بچوں کی ہے جنہیں جنسی استحصال، گھریلو غلامی، نوعمری کی شادی، مسلح گروہوں میں بھرتی اور مجرمانہ سرگرمیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
بچوں کے خلاف تشدد پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی نمائندہ خصوصی نجات مالا مجید نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کو بتایا ہے کہ غربت، غذائی عدم تحفظ، انسانی بحران اور نقل مکانی سے لے کر تشدد تک بہت سے بحرانوں کا باعث بننے والےمسلح تنازعات اس جرم کے بنیادی محرکات ہیں۔ بچوں کے سمگلر ان حالات کا سامنا کرنے والے لوگوں کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اپنی سرگرمیوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے کام لے رہے ہیں۔
The Special Representative of the @UN Secretary-General on Violence against Children (@UN_EndViolence), Najat Maalla M’jid, warned the Human Rights Council about the alarming increase in trafficking in children.
She underlined “the urgent need to end this serious crime.”#HRC58 pic.twitter.com/DvkpmbqG00
— UN Human Rights Council (@UN_HRC) March 12, 2025
ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں بچوں کی اسمگلنگ کے جرم پر قانون اور سزائیں زیادہ سخت نہیں ہیں جس کی وجہ سے اس جرم کے ذمہ دار عناصر پکڑے نہیں جاتے۔ علاوہ ازیں، بدعنوانی، بدنامی، خوف اور تحفظ کی کمی جیسے مسائل بھی بچوں کے لیے انصاف اور مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
منافع بخش جرمنمائندہ خصوصی کا کہنا ہے کہ بچوں کی اسمگلنگ دنیا بھر میں اربوں ڈالر مالیت کا انتہائی منافع بخش کاروبار بن گیا ہے۔ جرائم پیشہ عناصر خفیہ رہنے کے لیے مصنوعی ذہانت سے کام لینے لگے ہیں اور ان کے نیٹ ورک تیزی سے پھیلتے اور منظم ہوتے جا رہے ہیں۔
مسلح تنازعات کا سامنا کرنے والے بچوں کے مسائل پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ورجینیا گامبا نے کونسل کو بتایا ہے کہ دنیا بھر میں 16 فیصد سے زیادہ بچے ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جو تنازعات کا شکار ہیں۔ تمام ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی پالیسیاں بنائیں جن کی بدولت بچوں کو نقصان سے تحفظ ملے اور وہ پرامن ماحول میں زندگی گزاریں۔
عصبی ٹیکنالوجی کے خطراتعصبی ٹیکنالوجی جہاں بہت سے فوائد لے کر آئی ہے وہیں اسے انسان کے اندرونی خیالات، تصورات، جذبات حتیٰ کہ یادداشت کو قبضے میں لینے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
نجی اخفا کے حق پر اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار اینا نوگریرس نے کونسل کو بتایا ہے کہ نیورو ٹیکناولجی کے آلات سائنس دانوں کو الزائمر، شیزوفرینیا، پارکنسن، مرگی، ڈپریشن اور اعصابی تھکن جیسے امراض کو سمجھنے، ان کی تشخیص اور ان کا نیا علاج ڈھونڈنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ تاہم، انہیں غیرقانونی مقاصد کے لیے بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے جسے روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر انضباطی طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے جس میں قانونی و اخلاقی تحفظ کی فراہمی کو بھی مدنظر رکھنا ہو گا۔
انہوں نے کونسل کو بتایا کہ ایسے آلات سے لوگوں کے عصبی نظام سے ان کی ذاتی معلومات براہ راست حاصل کی جا سکتی ہیں اور انہیں نقصان دہ مقاصد کے لیے کام میں لایا جا سکتا ہے۔
اگرچہ اس وقت ان آلات کے نقصان پہنچانے کی صلاحیت محدود ہے تاہم ان کے ذریعے دماغی سرگرمیوں میں تبدیلی لانا حتیٰ کہ انسانوں کو مصنوعی طور سے تبدیل کرنا بھی ممکن ہو سکتا ہے۔ اس طرح یہ آلات انسانی حقوق اور وقار، اخفا، خودمختاری اور اختیار کی بنیادی اقدار کے لیے بہت بڑا خطرہ ثابت ہوں گے۔
نگرانی اور جبر کا خطرہانہوں نے کونسل کو بتایا کہ نیوروٹیکنالوجی کے ذریعے دماغی سرگرمی کو ڈی کوڈ کر کے کسی فرد کے انتہائی نجی خیالات اور جذبات تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ مناسب حفاظتی اقدامات کے بغیر یہ ٹیکنالوجی لوگوں کی غیرقانونی نگرانی کرنے یا ان پر جبر کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے۔
حکومتیں، بڑے کاروباری ادارے یا تخریب کار عناصر بھی لوگوں کے نجی رویوں اور تصورات کو اپنے حق میں توڑنے موڑنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ نیورو ٹیکنالوجی کے دماغی صحت کے حوالے سے فوائد کے باوجود یہ خدشہ موجود ہے کہ نیورو ڈیٹا ناصرف لوگوں کی سوچ کو سامنے لا سکتا ہے بلکہ اس سے انسانی دماغ پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔
خصوصی اطلاع کار نے اس خطرے کی سنگینی سے خبردار کرتے ہوئے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے فی الفور ضروری حفاظتی اقدامات متعارف کرائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
AI-powered camera اقوام متحدہ انسانی اسمگلنگ بچے منافع؍ بخش جرمذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ انسانی اسمگلنگ بچے منافع بخش جرم نے کونسل کو بتایا اقوام متحدہ جا سکتا ہے بچوں کے کے لیے
پڑھیں:
منشیات کی قطر، سعودی عرب اور دبئی اسمگلنگ کی کوششیں ناکام؛ ملزمان گرفتار
راولپنڈی:اینٹی نارکوٹکس نے منشیات کی قطر، سعودی عرب اور دبئی اسمگلنگ کی کوششیں ناکام بناتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
ترجمان اے این ایف کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں منشیات اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے، اس دوران 8 مختلف کارروائیوں میں 5 ملزمان کو گرفتار کرکے 65 لاکھ سے زائد مالیت کی 57.325 کلو گرام منشیات برآمد کرلی گئی ہے۔
حکام نے پشاور انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر دوحا جانے والے مسافر کے ٹرالی بیگ سے 788 گرام آئس برآمد کرلی۔ علاوہ ازیں ملتان انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے جدہ جانے والے مسافر کے ٹرالی بیگ میں چھپائی گئی 1460 عدد نشہ آور گولیاں برآمد کی گئیں جب کہ اسلام آباد میں کوریئر آفس میں دبئی بھیجے جانے والے پارسل سے 4.485 کلو مشتبہ منشیات برآمد ہوئی ہے۔
اُدھر پسنی، گوادر کے غیر آباد علاقے سے اسمگلنگ کے لیے چھپائی گئی 46 کلو چرس برآمد ہوئی جب کہ جناح کرکٹ اسٹیڈیم سیالکوٹ کے قریب سے 2 ملزمان سے 2.4 کلو گرام چرس برآمد ہوئی۔ علاوہ ازیں کوئٹہ میں کوریئر آفس کے ذریعے خانیوال بھیجے جانے والے پارسل سے 2 کلو آئس برآمد ہوگئی۔
پشاور میں کوریئر آفس کے ذریعے لاہور گوجرانوالہ اور فیصل آباد بھیجے جانے والے پارسل سے مجموعی طور پر 130 گرام چرس اور 600 عدد نشہ آور گولیاں برآمد کرلی گئیں۔ شاہ خاکی راولپنڈی کے قریب ملزم سے 1 کلو چرس برآمد ہوئی ہے۔
اے این ایف نے گرفتار ملزمان کے خلاف انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔