بھارت پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ کی حکمت عملی پر عمل کر رہا ہے، سکھ رہنما
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اپنے بیان میں گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ کی حکمت عملی پر عمل کر رہا ہے، جس میں نئی دہلی کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور را کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے جعفر ایکسپریس پر حملے کا الزام بھارت کی خفیہ ایجنسی را پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دہلی پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ چلا رہا ہے۔ اپنے بیان میں گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ کی حکمت عملی پر عمل کر رہا ہے، جس میں نئی دہلی کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور را کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔ انہوں نے عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ بھارت کے ان اقدامات کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت عالمی سطح پر پرتشدد دباؤ ڈال رہی ہے، اور اس کی خفیہ کارروائیاں خطے کے استحکام کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ بھارت کی جارحانہ دفاعی حکمت عملی کا واضح ثبوت ہے، جس کے ذریعے وہ خفیہ دہشت گردانہ کارروائیوں کے ذریعے اپنے ہمسایہ ممالک کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے بھارت پر انتہا پسندی اور سرحد پار دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام بھی عائد کیا۔
پنوں نے کہا کہ مودی نے بھارت کو ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کا عالمی مرکز بنا دیا ہے، اور را کی بے قابو سرگرمیاں جنوبی ایشیا کے امن کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی پر سفارتی اور سیکیورٹی پابندیاں عائد کی جائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ دنیا مزید بھارت کی خفیہ دہشت گردانہ سرگرمیوں سے آنکھیں نہیں چرا سکتی۔ اگر بھارت کو جوابدہ نہ بنایا گیا تو اس کا اگلا حملہ مزید جانیں لے سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حکمت عملی نے کہا کہ بھارت کی انہوں نے کہ بھارت رہا ہے
پڑھیں:
انڈیا – بھاڑ میں جاؤ – اشتیاق ہمدانی کے سوال پر طارق فاطمی کا جواب
ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 6 جون 2025ء)ماسکو میں روس کے معروف تھنک ٹینک "والدائی کلب" کے زیر اہتمام ایک بین الاقوامی سطح کا مباحثہ منعقد ہوا، جس کا موضوع روس اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات، جنوبی ایشیا کی موجودہ صورتِ حال، اور خطے میں سلامتی کے چیلنجز تھے۔ نشست کی صدارت کرتے ہوئے مباحثے کے موڈریٹر انتون بیسپالوف نے پاکستان کو یوریشیائی خطے کا ایک کلیدی ملک قرار دیا اور کہا کہ روس اور پاکستان کے تعلقات کی ایک تاریخی بنیاد ہے، جو گزشتہ دہائیوں میں بتدریج ترقی کرتے رہے ہیں، تاہم اب بھی ان تعلقات میں مزید وسعت کے امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور افغانستان-پاکستان سرحد کی صورتحال پر روسی تشویش کا اظہار بھی کیا۔(جاری ہے)
مباحثے میں پاکستان کے وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے خارجہ امور، سید طارق فاطمی نے حالیہ پاک-بھارت تناؤ پر پاکستان کا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ بھارت کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں رہا ہے، لیکن بھارت میں حکمران جماعت "بی جے پی" کی انتہا پسندانہ پالیسیوں نے اس راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ 22 اپریل کو ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد بھارت نے بغیر کسی تحقیق اور ثبوت کے اس کا الزام پاکستان پر لگا دیا، حالانکہ پاکستان نے آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کی تجویز دی تھی جسے بھارت نے مسترد کرتے ہوئے فوجی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ بعد ازاں، بھارت نے جنگ بندی پر صرف امریکہ کے دباؤ کے بعد رضامندی ظاہر کی۔ سید طارق فاطمی نے مزید کہا کہ پاکستان خود افغان سرزمین پر موجود دہشت گرد گروپوں کا نشانہ بنا ہوا ہے، اور پاکستان کسی طور دہشت گردی کی حمایت نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ کشیدہ صورتحال کسی بھی وقت دوبارہ بگڑ سکتی ہے، اس لیے پاکستان بین الاقوامی برادری کی ثالثی کا خیرمقدم کرتا ہے۔ پانی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بھارت کی جانب سے پانی کے مشترکہ استعمال کے معاہدے سے یکطرفہ انخلاء کو غیر قانونی اور عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ عالمی بینک کی گارنٹی کے تحت ہوا تھا، اور بھارت کا انکار عالمی ضوابط کے خلاف ہے۔ "تو پھر جیسے روسی میں کہتے ہیں... بھاڑ میں جاؤ!" انہوں نے کہا۔ اس موقع پر روسی تھنک ٹینک IMEMO RAS کے انڈو پیسفک ریجن کے ماہر گلیب ماکارویچ نے کہا کہ اگرچہ بھارت جنوبی ایشیا میں روس کا بڑا پارٹنر ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ روس پاکستان کے ساتھ تعلقات کو نظر انداز کرے۔ انہوں نے کہا کہ روس-پاک تعلقات کو بھارت-پاکستان کشیدگی سے الگ رکھ کر، سلامتی، انسداد دہشت گردی، اور بحرِ ہند میں میری ٹائم سیکیورٹی کے تناظر میں فروغ دینا چاہیے۔ پروگرام کے اختتام پر سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا، جس میں پاکستانی صحافی اشتیاق ہمدانی نے پانی کے تنازع اور خطے میں امن کے لیے ثالثی کے کردار پر سوالات کیے۔ ان سوالات کے جواب میں سید طارق فاطمی نے کھل کر گفتگو کی اور اشتیاق ہمدانی کی روسی زبان میں کی گئی گفتگو کو سراہا۔ طارق فاطمی نے کہا، "آپ یہاں ماسکو میں کام کر رہے ہیں، یہ ہمارے لیے خوش آئند ہے کہ پاکستانی میڈیا کے نمائندے روس میں موجود ہیں۔" اس موقع پر انہوں نے روسی زبان میں روانی سے گفتگو کی، جس پر ہمدانی نے ان کی روسی زبان پر گرفت کو سراہا۔ مباحثے کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ روس اور پاکستان کو باہمی تعلقات کو سیاسی کشیدگیوں سے بالا رکھ کر اقتصادی، سیکیورٹی اور علاقائی تعاون کے شعبوں میں مستحکم بنیادوں پر فروغ دینا چاہیے۔