ریزرویشن پالیسی کشمیریوں کیلئے تباہی کا پیش خیمہ ہے، سجاد لون
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
پیپلز کانفرنس کے صدر نے دعویٰ کیا کہ کشمیری قبائل بھی اپنی پسماندگی کیوجہ سے ریزرویشن کے فوائد حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور شمالی کشمیر کی ہندوارہ اسمبلی نشست سے منتخب رکن سجاد غنی لون نے اسمبلی میں ریزرویشن پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غیر منصفانہ ریزرویشن پالیسی کشمیریوں کے لئے تباہی کا پیش خیمہ ہے۔ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ہندوارہ نشست کے نمائندے نے کہا کہ کشمیری زبان بولنے والی نسلی آبادی کو پیچھے دھکیلا جا رہا ہے۔ جموں میں جاری بجٹ اجلاس کے دوران سجاد لون نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ بہت کم کشمیری مسابقتی امتحانات میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ ایم ایل اے ہندوارہ نے گزشتہ تین برسوں میں کشمیر ایڈمنسٹریٹو سروس (KAS) میں ہونے والے انتخابات کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ نااہلی کی وجہ سے نہیں بلکہ اس لئے کہ ریزرویشن پالیسی کے تحت انہیں مسابقتی میدان سے باہر کیا جا رہا ہے۔
سجاد لون نے مزید کہا کہ کشمیریوں کو بے اختیار کر کے ان پر سماجی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو بیس سال بعد آپ سول سیکریٹریٹ میں کتنے کشمیری دیکھیں گے۔ سجاد لون نے خبردار کیا کہ موجودہ ریزرویشن پالیسی کے دور رس منفی اثرات مرتب ہوں گے، یہ تباہی کا پیش خیمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ابھی 30 سالہ تنازعے سے باہر نکلے ہیں، اس وقت کا اسکرپٹ ہمارے دشمنوں نے لکھا تھا، مگر اب یہ اسکرپٹ ہم خود لکھ رہے ہیں۔ سجاد لون نے دعویٰ کیا کہ کشمیری قبائل بھی اپنی پسماندگی کی وجہ سے ریزرویشن کے فوائد حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ غیر منصفانہ ریزرویشن پالیسی کو درست کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ریزرویشن پالیسی سجاد لون نے کہ کشمیری نے کہا کہ
پڑھیں:
شرحِ سود کو آئندہ مالیاتی پالیسی میں 6 فیصد تک لایاجائے،احمد چنائے
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2025ء)پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ڈائریکٹراحمد چنائی(ستارہ امتیاز، ہلالِ امتیاز)نے کہاہے کہ شرحِ سود کو آئندہ مالیاتی پالیسی میں 6 فیصد تک لایاجائے۔خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معیشت اس وقت نازک موڑ پر ہے اور موجودہ حالات میں ایک متوازن، ترقیاتی اور جرات مندانہ مالیاتی پالیسی ناگزیر ہو چکی ہے۔انہوں نے کہاکہ میں اس موقع پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی سے پرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ آئندہ پالیسی اجلاس میں شرحِ سود کو 6 فیصد تک کم کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ افراطِ زر میں واضح کمی اور بیرونی کھاتوں میں بہتری کے بعد اب وقت آ چکا ہے کہ کاروباری سرگرمیوں کو بحال کرنے اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے سود کی شرح کو حقیقت پسندانہ سطح پر لایا جائے۔(جاری ہے)
احمد چنائے نے کہاکہ موجودہ بلند شرحِ سود نے صنعتوں، ایکسپورٹرز، چھوٹے و درمیانے کاروباروں کو شدید متاثر کیا ہے، جو مہنگے قرضوں اور بڑھتے ہوئے پیداواری اخراجات کے سبب بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 6فیصد کی پالیسی ریٹ نہ صرف کاروباری طبقے کو سہولت دے گی بلکہ روزگار کے مواقع بڑھانے، پیداواری صلاحیت کو استعمال میں لانے اور معاشی پہیہ تیز کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔انہوں نے کہاکہ معیشت کو جمود سے نکالنے کے لیے فوری اور جرات مندانہ اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔احمد چنائے نے کہاکہ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ذمہ داری اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئندہ مالیاتی پالیسی میں سود کی شرح کو کم کرے تاکہ پاکستان کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہو اور عوام کو ریلیف میسر آئے۔