Express News:
2025-06-09@15:08:12 GMT

والدین کے لیے لمحۂ فکریہ (پہلا حصہ)

اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT

’’ہیڈ آیا تو چھوڑ دوں گا، ٹیل آیا تو مار دوں گا‘‘ تین بار پانچ روپے کے سکے سے ٹاس کیا گیا، بالکل فلمی انداز میں، نہایت ہولناک طریقۂ واردات۔ یہ میڈیا میں آئی ہوئی روداد ہے مصطفیٰ عامر قتل کی ۔

اس کیس سے جڑی تمام تر تفصیلات آپ روز اخبارات میں، ٹیلی وژن پر اور سوشل میڈیا پر دیکھ رہے ، سن اور پڑھ رہے ہیں اور کانوں کو ہاتھ لگا رہے ہوں گے۔ پاکستان میں خوشحال گھرانوں کے نوجوان کس طرح منشیات کی لت اور اس کے کاروبار سے منسلک ہیں، بیشتر والدین کو کچھ پتا ہی نہیں۔ ممکن ہے کہ کچھ والدین کو پتہ بھی ہو اور وہ سرپرستی بھی کرتے ہوں گے۔ ارمغان، مصطفیٰ عامر عرف تیمور، عثمان سواتی، ساحر حسن اور بہت سے دوسرے نوجوانوں کی تفصیلات بھی سامنے آ رہی ہیں اور تعجب ہوتا ہے کہ بائیس سے تیس سال کے نوجوان کس دھڑلے اور بے فکری سے منشیات کا کاروبارکر رہے ہیں، منشیات کا استعمال کرتے ہیں، نائٹ پارٹیاں کرتے ہیں۔

میرا موقف یہ ہے کہ جو لوگ پکڑ لیے گئے ہیں، ان کے والدین کیسے اپنے بیٹوں کے غلط کاموں سے ناواقف تھے؟ میں نہیں مانتی۔ دراصل یہ سارے نوجوان ایزی منی کے چکر میں اس کاروبار میں پھنسے ہیں، سب سے پہلے تو سوال یہ ہے کہ کیا والدین کو اپنے بچوںکی سرگرمیوں کا علم نہیں تھا؟ یہ سوال ہے، جو ہر ایک کے ذہن میں آتا ہے۔

اگر کسی کا بیٹا بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑی چلا رہا ہے، رات کو دیر تک گھر سے باہر رہتا ہے، گھروں میں نائٹ پارٹیاں ہوتی ہیں،  والدین اگر پڑھے لکھے بھی ہوں، تو سوال یہی ہے کہ انھوں نے کیوں نوٹس نہیں لیا ؟ ویسے بھی پوش ایریاز میں رہنے والی مخلوق باقی لوگوں سے کچھ الگ ہے۔

یہ علاقے صرف پیسے والوں کے ہیں، شرفا اور عزت دار لوگ بھی یہاں رہتے ہیں لیکن پوش ایریاز میں موجود ایلیٹ کلاس کے بچوں کے لیے قائم تعلیمی اداروں تک کے حالات کچھ اچھے نہیں ہیں۔ منشیات اور غیر قانونی اسلحے کا کاروبار بھی عروج پر ہے۔ دکھاؤے کا کلچر بھی عروج پر ہے، کون سے غیر قانونی کام ہیں جو کراچی میں نہیں ہو رہے۔ کمزور گھرانوں کے مقتولین کے ورثا سے معافی نامہ لکھوانا اور دولت کے ذریعے ان کا منہ بند کر دینا ایک عام سی بات ہے۔

والدین جب اپنی اولادوں کو کھلی چھوٹ دیں گے اور ان کے معمولات پر نظر نہیں رکھیں گے تو بڑے ہولناک نتائج نکلیں گے۔ آج کل بعض ماں باپ نے اپنی اولاد کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ وہ جہاں جی چاہے جائیں، جو چاہیں وہ کریں، کیونکہ کراچی میں پوش ایریاز کے رہائشیوں کی پہچان صرف پیسہ ہے۔ یہ عیاشیاں اور یہ شاہانہ طرز زندگی صرف دولت سے ملتی ہے، پیسہ محنت سے کمایا جائے تو اسے خرچ بھی انسان سلیقے سے کرتا ہے ورنہ یہی پارٹیاں اور نشے کا استعمال غیر ضروری دولت اور طاقت سے ہوتا ہے۔ لڑکے لڑکیاں مخلوط پارٹیاں کر رہے ہیں جن میں نشے کا استعمال عام ہے، کئی بنگلوں میںساری ساری رات پارٹیاں ہوتی ہیں، اولاد پر وہ والدین کیا نظر رکھیں گے جو خود اس لائف اسٹائل کے عادی ہوں، رات رات بھر جاگنا اور شور شرابہ کرنا اور دوسرے دن سہ پہر تک سوتے پڑے رہنے دینا۔

 جنھیں لوگ اپر کلاس کہتے ہیں اس میں وہی لوگ بھی شامل ہیں جن کے پاس اسمگلنگ اور دوسرے ناجائز ذرائع سے کمانے والا پیسہ ہے۔ اس طبقے کے لوگوں کو یقین ہوچکا ہے کہ وہ امیر ہیں اور امیر آدمی چاہے کتنا بڑا جرم کر لے ، اس کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ طبقہ امرا کے بچوں اور بڑوں کی عجیب نفسیات ہے، وہ اپنے سے بڑھ کر کسی کو نہیں دیکھ سکتے ،اگر کسی مڈل کلاسیے دوست کے کپڑے اس سے زیادہ اچھے ہوں یا کسی کی گاڑی نئے ماڈل کی اور مہنگی ہو تو وہ ان سے برداشت نہیں ہوتا۔ ایسے لوگ اپنے ہدف کے خلاف سازش کرتے ہیں، اس کی ٹرولنگ کرتے ہیں۔

 ساحر حسن معروف اداکار ساجد حسن کے فرزند ارجمند ہیں۔ اب اس بارے میں کیا کہا جائے ۔ بس اتنا ہی کہ خوشحال لوگ کس جانب چل نکلے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بڑی تباہ کن خبریں آرہی ہیں۔ ماں باپ کی حالت تباہ ہے، پہلے شتر بے مہار کی طرح اولادوں کو چھوڑ دیا اور اب جب پتا چل رہا ہے تو ان کی راتوں کی نیند حرام ہو گئی ہے۔

اپر کلاس کے ایک حصے میں جو کلچر پروان چڑھ چکا ہے، اس کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے، صرف بیٹے ہی نہیں بیٹیاں بھی بگڑ رہی ہیں، اسکول اور کالج میں فنکشن اور ایکسٹرا کلاس کے بہانے مختلف کیفے میں یونیفارم میں اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ نظر آتی ہیں۔ میں پہلے بھی اس پرکالم لکھ چکی ہوں، آپ کی بیٹی مہنگا موبائل یا مہنگا پرفیوم یہ کہہ کر گھر لاتی ہے کہ یہ تحفہ اس کی سہیلی نے دیا ہے، تو آپ سمجھ لیں کہ خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔ لیکن ماؤں کو ڈرامے دیکھنے اور موبائل پر سارا دن غیر ضروری باتیں کرنے سے فرصت ہو تو وہ جوان اولاد کی خبر لیں۔

(جاری ہے)

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرتے ہیں

پڑھیں:

ڈیرہ اسماعیل خان، برسی امام خمینی

اسلام ٹائمز: شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے کہا کہ امام خمینی (رح) نے استعمار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور انکے ہی شاگرد یہ فریضہ آج بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ شہید سید ابراہیم رئیسی نے اسی سلسلے میں جام شہادت نوش کیا، آج کل بھی انقلاب لانے کی باتیں کی جا رہی ہیںو لیکن زبانی کہنے اور پوائنٹ سکورنگ تو ہو سکتا ہے، انقلاب کهلئے عملی میدان میں آنا پڑے گا اور استعمار کو آنکھیں دکھانی ہونگی۔ رپورٹ: سید عدیل عباس

بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رح کی 36ویں برسی کی مناسبت سے پاکستان کے مختلف شہروں میں تقریبات اور اجتماعات کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے، ان پروگرامات میں امام رح کی دین مبین اسلام کی خاطر پیش کی گئی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا اور اسلام کی انقلابی فکر کو اجاگر کرنے اور اسلام کو استعماری پنجوں سے آزاد کرانے کی روش کو امت مسلمہ کیلئے قابل تقلید مثال قرار دیا گیا۔ اسی طرح کی ایک تقریب گذشتہ روز ڈیرہ اسماعیل خان میں منعقد ہوئی، شیعہ علماء کونسل کے زیراہتمام جامعۃ النجف و الکوثر اسکول کوٹلی امام حسینؑ میں منعقدہ اس برسی کی تقریب میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے امام خمینی رح کو کسی خاص مکتب فکر کا نہیں، بلکہ امت مسلمہ کا تاریخی رہبر قرار دیا۔ انہوں نے امام راحل رح کی انقلابی و سیاسی فکر کو موجودہ مسلم حکمرانوں کیلئے رول ماڈل ٹھہرایا۔

اس موقع پر شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے کہا کہ امام خمینی رح نے استعمار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور ان کے ہی شاگرد یہ فریضہ آج بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ شہید سید ابراہیم رئیسی نے اسی سلسلے میں جام شہادت نوش کیا، آج کل بھی انقلاب لانے کی باتیں کی جارہی ہیں لیکن زبانی کہنے اور پوائنٹ سکورنگ تو ہو سکتا ہے، انقلاب کے لئے عملی میدان میں آنا پڑے گا اور استعمار کو آنکھ دکھانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین ہمیں پکار رہا ہے، ہم جملہ مظلومین کی حمایت کرتے ہیں، اسلامی ممالک کو ایران جیسی جرات اور بہادری کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور استعمار کو دو ٹوک انداز میں اپنا موقف واضح کرنا چاہیے کہ فلسطین کے مسلمان بے یار مددگار نہیں بلکہ اسلامی ممالک ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نازک دور سے گزر رہا ہے، پاک افواج نے دشمن کے دانت کھٹے کر دیئے۔

علاوہ ازیں شیعہ علماء کونسل کے صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا کاظم عباس نے کہا کہ دنیا میں باطل کے نمائندے رہیں گے تو مقابلے میں حق کے نمائندے بھی رہیں گے، امام خمینی رح کے پیروکار آج بھی اللہ اور قرآن پر یقین و ایمان رکھتے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ناصر توکلی نے کہا کہ امام خمینی رح اتحاد امت کے داعی اور مسلمانوں کے لیے غنیمت تھے، مسلمانوں پر جہاد اور سرمایہ داری کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ مسلم ممالک یک جا ہو جائیں تو امریکا و اسرائیل نہیں ٹھہر سکیں گے۔ خاکسار تحریک خیبر پختونخوا کے ناظم میاں اللہ دتہ ساجد نے کہا کہ ہمیں اپنی جدوجہد میں رسول اللہ کی تریسٹھ سالہ زندگی کے ہر ہر لمحے کی پیروی کرنی چاہیے. ان کی پیروی کے بغیر زندگی کا ایک سال بھی کسی باطل نظام کے تحت گزارنا شرک عظیم ہے، امام خمینی انقلاب کا استعارہ بن چکے ہیں۔

سینیئر صحافی و کالم نگار ابوالمعظم ترابی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام میں قیادت کا بحران ہے، فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت دنیا بھر کے مظلوم انسانوں کو مظلومیت سے نجات دلوانے کے لیے امام خمینی رح اور ان کے ہم نواؤں جیسی قیادت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت امام خمینی رح کے اسلامی انقلاب پر قائم ایران امریکا و اسرائیل اور ان کے اتحادیوں کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہوا ہے، ہمیں بھی ان کی پیروی کرتے ہوئے حق اور مظلومین کے ساتھ ٹھہرنا چاہیے۔ برسی کے اجتماع کے اختتام پر قراردادیں پیش کی گئیں کہ مسلم ممالک اسرائیل کے خلاف اہل غزہ اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی سیاسی، سفارتی، اخلاقی اور جو بھی ممکن ہو مدد و معاونت کریں، پاک، بھارت جنگ میں پاکستان کی فتح اور پاک افواج کی کامیابیوں پر خراج تحسین پیش کرتے اور عہد کرتے ہیں کہ بھارت کے خلاف جنگ میں پاک افواج کے شانہ بہ شانہ تھے، ہیں اور رہیں گے۔

قرار داد میں کہا گیا کہ آمدہ محرم الحرام کے موقع پر حکومت باہمی معاہدات پر عمل درآمد یقینی بنائے اور اس کے ساتھ ساتھ عوام بہم اتحاد و اتفاق اور یک جہتی کا مظاہرہ کریں۔ کوئی بھی فریق کسی دوسرے فریق کی دل آزاری نہ کرے۔ اس موقع پر تقریب میں موجود تمام شرکاء نے اب قرادادوں کی ہاتھ اٹھا کر منظوری دی۔ تقریب کے آخر میں علامہ محمد رمضان توقیر و دیگر مقررین نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی کے خط پر چل کر ہی آج کے دور کی استعماری سازشوں سے امت مسلمہ کو بچایا جاسکتا ہے، آج جس بھی قوم پر مشکل وقت آتا ہے تو وہ دعا کرتی ہے کہ ہمیں بھی ایک خمینی ملے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں بے گناہ مسلمانوں کو روزانہ بے دردی سے شہید کیا جارہا ہے تاہم مسلم حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے۔ امریکہ و اسرائیل کی خباثتوں کا مقابلہ کرنے کیلئے امام خمینی رح کی سیاسی حکمت عملی کو اپنانا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹیکس بڑھانے کی تجاویز مسترد کردیں
  • پوتا پوتی انور کہہ کر بلاتے ہیں، انور مقصود کا بچوں سے دوستی کا انوکھا فلسفہ
  • عیدالاضحیٰ کا پہلا دن مذہبی جوش و جذبے سے منایا گیا ، دوسرے دن بھی قربانی جاری
  • نو لُک شاٹ پر ہونیوالی تنقید پر صائم بھی بول اُٹھے
  • عیدالاضحیٰ کا پہلا دن مذہبی جوش و جذبے سے منایا گیا
  • ایم کیو ایم کو ہمارے کام سے مرچیں لگتی ہیں تو لگیں، میں کیا کروں، مرتضیٰ وہاب
  • کردستان ریجن کے اکثر حکام "متحد عراق" پر یقین نہیں رکھتے، شیخ قیس الخزعلی
  • فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، سردار عتیق
  • وزیراعظم آزادکشمیر کی ملت اسلامیہ کو عید الاضحیٰ کی مبارکباد
  • ڈیرہ اسماعیل خان، برسی امام خمینی