اسلام آباد (نمائندہ  خصوصی) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزے کے بارے میں پالیسی سطح کے حتمی مذاکرات  کے روانڈز جاری ہیں جن میں ملک کی آمدن  اور اخرجات  کو قرضہ پروگرام کے اہداف سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ آج  مذاکرات کے مکمل ہونے کا امکان ہے، جس کے بعد توقع ہے کہ آئی ایم ایف کا جائزہ مشن اپنا ابتدائی بیان جاری کر دے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ سے ملاقات کے  علاوہ بات چیت کے مراحل میں ائی ایم ایف کو رائٹ سائزنگ اقدامات کے تحت خزانے پر بوجھ کم کرنے پر بریفنگ دی گئی ، آئندہ مالی سال میں ملک کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کا تخمینہ20 ارب ڈالر  لگایا گیا ہے اور تجویز کیا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کا ریونیو ہدف15ہزار ارب روپے  مقرر کیا جائے ، جبکہ اس سال ریونیو کا  شارٹ فال ایک ہزار ارب روپے سے زائد رہنے کا خدشہ موجود ہے، آئی ایم ایف نے پاکستانی احکام پر ریونیو بڑھانے اور اخراجات کم کرنے پر زور دیا ہے ،،ایف بی آر کے ریونیو کے حوالے سے اتفاق رائے کے حصول کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ملک کے اندر زرعی انکم ٹیکس کے حوالے سے یکساں معیار اختیار کیا جائے،آئی ایم ایف کی یہ کوشش بھی ہے کہ جنرل سیلز ٹیکس کے صوبوں کے نظام میں ہم آہنگی ہونی چاہئے ،  صوبوں نے سروسز کوجی ایس ٹی  کی  مثبت فہرست سے منفی فہرست پر منتقل کرنے پر بھی اتفاق کیا جس کا اطلاق آئندہ مالی سال سے ہو جائے گا، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 13 فیصد تک لے جانے کا امکان ہے ،  نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 2745 ارب روپے جمع ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ایف بی آر کا  ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کا دعوی مسترد کر دیا۔  وزیر خزانہ کی سربراہ آئی ایم ایف مشن سے ملاقات  جس میں نئے ٹیکس ہدف پر بات چیت کی گئی۔ سرکاری ملازمین کی رائٹ سائزنگ، گولڈن شیک ہینڈ اور سول سرونٹس ایکٹ میں ترمیم کا عندیہ دیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ گریڈ 17 سے 22 تک 700، نچلے درجے کی ہزاروں سرکاری اسامیاں ختم ہوں گی، اس دوران وزارت خزانہ نے اخراجات کم کر کے ریونیو شارٹ فال پورا کرنے پر بھی بریفنگ دی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف

پڑھیں:

محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم

اسلام آباد(اوصاف نیوز)نئے بجٹ میں حکومت کن شعبوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے جا رہی ہے اور کن شعبوں پر نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے،ا س حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔

وفاقی حکومت نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں متعدد نئے ٹیکس اقدامات اور پالیسی تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے تاکہ محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں بعض شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئی اشیا و آمدن کے ذرائع کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی سفارشات زیر غور ہیں۔

آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، فری لانسرز اور بیرون ملک سے حاصل ہونے والی فری لانس آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں شیئرز اور پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس استثنا ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مشروبات اور سگریٹس پر ٹیکس میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے جزوی ریلیف بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد خصوصی الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد اضافے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل کی گئی ہے۔

آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور غیر دستاویزی معیشت کو قابو میں لانے کے لیے حکومت اہم اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم ان مجوزہ ٹیکس اقدامات پر حتمی فیصلہ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہوگا۔
معاشی استحکام کی طرف گامزن ، جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ،وزیرخزانہ

متعلقہ مضامین

  • مستقل طور پر بھارت منتقل ہونے والا سکھر کا جوڑا قتل، بھارتی حکومت سے لاشیں حوالے کرنے کا مطالبہ
  • محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا ٹیکس کے حوالے سے اہم فیصلہ
  • بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
  • آئندہ بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
  • حج کیلئے گھوڑوں پر 6 ہزار کلومیٹر کا سفر: 3 ہسپانوی مسلمانوں نے صدیوں پرانی روایت زندہ کردی
  • چین امریکا تجارتی مذاکرات پیر کو لندن میں ہوں گے
  • ملک بھر سے قربانی کے جانوروں کی 70 لاکھ کھالیں جمع ہونے کا امکان
  • ملک بھر سے قربانی کے جانوروں کی  70 لاکھ کھالیں جمع ہونے کا امکان 
  • مالی سال 2025-26 میں بجلی مہنگی ہونے کا امکان