میاں چنوں؛ کراچی سے آنی والی لڑکی کو بوائے فرینڈ نے قتل کیا، پولیس نے معمہ حل کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
MIAN CHANNU:
پولیس نے دو روز قبل نواحی گاؤں کے قریب کھیتوں سے ملنے والی جواں سال لڑکی کی لاش کا معمہ حل کرتے ہوئے اس کے قتل کے الزام میں ملزم کو گرفتار کرلیا، ملزم لڑکی کا بوائے فرینڈ تھا۔
پولیس کے مطابق 11 مارچ کو 126 پندرہ ایل کے کھیتوں سے لڑکی کی لاش ملی جس کی ابتدائی طورپرشناخت نہ ہوسکی تھی، بعدازاں پولیس نے تکنیکی بنیادوں پرتحقیقات کرتے ہوئے ملزم شاہد کو بہاولنگرسے گرفتار کیا جس نے لڑکی کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔
پولیس کے مطابق مقتولہ میمونہ ملزم شاہد کی دوست تھی اور اس کی عمر 15 سال تھی، ملزم شاہد محمود اورمقتولہ میمونہ کی سوشل میڈیا کے ذریعے دوستی ہوئی تھی جس کے بعد میمونہ کراچی سے گھر چھوڑ کر میاں چنوں آگئی تھی اور دو ماہ سے ملزم کے ساتھ رہ رہی تھی۔
اس دوران میمونہ حاملہ ہوگئی تو ملزم نے اس کے ساتھ شادی سے انکارکردیا اورکھیتوں میں لے جاکرگلا دبا کر اسے مار ڈالا۔
پولیس کے مطابق ملزم شاہد محمود نے لڑکی سے دوستی اوراس کے قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
حافظ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک
پنجاب کے شہر حافظ آباد کے علاقے مانگٹ اونچا میں شوہر کے سامنے خاتون سے اجتماعی جنسی زیادتی کیس کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔پولیس حکام نے بتایا کہ پنج پلہ کے قریب گشت پر مامور پولیس وین پر 3 ملزمان نے فائرنگ کی جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ملزم ہلاک اور 2 فرار ہوگئے. ہلاک ملزم کی شناخت خاور عرف چاند کے نام سے ہوئی۔ڈی پی او حافظ آباد عاطف نذیر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خاور انصاری، لیئق اور چاند مانگٹ مقابلے میں ہلاک ہو چکے ہیں، اکرام مانگٹ اور 4 نامعلوم ملزمان کی تلاش جاری ہے۔عاطف نذیر نے بتایا کہ واقعے کی ویڈیو بنانے والے ملزم کی گرفتاری کیلیے چھاپے مار رہے ہیں. کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
واضح رہے کہ 5 جون کو کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے بتایا تھا کہ ملزم خاور انصاری کو دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلیے لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں گھات لگائے ملزم کے ساتھیوں نے فائرنگ کی۔فائرنگ کے تبادلے کے دوران خاور انصاری مبینہ طور پر اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں سے مارا گیا، حملہ آور اندھیرے کی آڑ میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔25 اپریل کو متاثرہ خاتون اور شوہر رشتہ داروں سے ملنے کے بعد موٹرسائیکل پر گھر واپس جا رہے تھے کہ راستے میں مسلح ملزمان نے انہیں ویران مقام پر روک لیا۔ملزمان نے جوڑے کو اغوا کیا اور متاثرہ خاتون کو قبرستان کے قریب ان کے شوہر کے سامنے نہ صرف اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ ویڈیو ریکارڈ کر کے انٹرنیٹ پر اپلوڈ کر دی۔
3 مئی کو پولیس نے 8 ملزمان کے خلاف اغوا، عصمت دری، جنسی زیادتی اور ڈکیتی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا جبکہ اس سلسلے میں متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا۔متاثرہ جوڑے کے مطابق انہوں نے پولیس کو واقعے کے بارے میں اُس وقت اس لیے نہیں بتایا کہ کہیں ملزمان انہیں قتل نہ کر دیں۔