جعفر ایکسپریس حملہ: 4 شہدا کے جسد خاکی آبائی علاقوں کو روانہ، زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
جعفر ایکسپریس حملہ: 4 شہدا کے جسد خاکی آبائی علاقوں کو روانہ، زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر WhatsAppFacebookTwitter 0 14 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)جعفر ایکسپریس حملے کے 4 شہدا کے جسدخاکی اسلام آباد سے آبائی علاقوں میں بھیج دیےگئے۔
رپورٹ کے مطابق شہید محمد ممتاز کا تعلق مانسہرہ، روزے علی کا تعلق اسکردو گانچھے، شہید محمد عثمان کا تعلق اٹک اور شہید محمد امتیاز کا تعلق سیالکوٹ سے ہے، تمام شہدا کی نماز جنازہ آج ان کے آبائی علاقوں میں ادا کی جائے گی۔
جاں بحق ہونے والے25 افراد میں سے 2 ریلوے پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ کوئٹہ میں ادا کی گئی۔
اس کے علاوہ جعفرایکسپریس حملے کے 29 زخمی کوئٹہ کے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں سے 16 زخمی سی ایم ایچ کوئٹہ اور 13 زخمی سول اسپتال کے ٹراما سینٹر منتقل کیے گئے جہاں زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ہے۔
زخمیوں کا کہنا ہے کہ وہ مناظر ناقابل بیان ہیں جب حملہ آور مسافروں کو ایک ایک کر کے فائرنگ کرکے مار رہے تھے تو ان کے پاس دوسرا راستہ نہیں تھا اور موقع ملتے ہی 70 سے زائد لوگ وہاں سے بھاگ گئے لیکن متعدد افراد دہشتگروں کی فائرنگ سے زخمی بھی ہوئے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ا بائی علاقوں
پڑھیں:
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کل اپنی والدہ کے آبائی ملک سکاٹ لینڈ کا نجی دورہ کریں گے
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی والدہ کے آبائی ملک کے نجی دورے پر (کل) جمعہ کو سکاٹ لینڈ پہنچیں گے ۔اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا نجی دورہ سکاٹ لینڈ کے شمال مغرب میں واقع جزیرہ لیوس پر ہوگا، جہاں ان کی والدہ کی پیدائش ہوئی تھی،ڈونلڈ ٹرمپ کی والدہ میری این میک لیوڈ 1912 میں لیوس میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے اپنا بچپن لیوس میں گزارا، انہوں نے 18 برس کی عمر میں امریکا ہجرت کی جہاں ان کی شادی فریڈ ٹرمپ سے ہوئی ۔ٹرمپ نے 2023 میں لیوس آمد پر کہا تھا کہ یہاں آنا گھر واپس آنے جیسا ہے، یہی میری والدہ کا گھر تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دورے کے دوران سکاٹ لینڈ کے شمال مشرقی علاقے ابرڈین میں واقع اپنے گالف کورس کا باقاعدہ افتتاح بھی کریں گے جس سے وہ سکاٹ لینڈ میں تین گالف کورسز کے مالک بن جائیں گے۔(جاری ہے)
میری این میک لیوڈ جزیرہ لیوس کے قصبے "ٹونگ" میں پلی بڑھیں، ٹرمپ 2008 میں اپنی والدہ کے پرانے گھر کا دورہ کر چکے ہیں ،ان کے کچھ کزن آج بھی اسی گھر میں مقیم ہیں جو اب جدید انداز میں مرمت کیا جا چکا ہے لیکن پھر بھی سادگی کی عکاسی کرتا ہے،یہ مکان سمندر سے محض 200 میٹر دور واقع ہے ۔
برطانوی میڈیا کے مطابق مقامی دستاویزات کی روشنی میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ ٹرمپ کے نانا ایک ماہی گیر تھے، میری این میک لیوڈ سب سے چھوٹی تھیں اور ان کی پہلی زبان گَیلیک تھی جس کے بعد انہوں نے سکول میں انگریزی سیکھی۔پہلی جنگ عظیم کے بعد جزیرہ لیوس پر زندگی سخت ہو گئی تھی کیونکہ علاقے کے کئی نوجوان جنگ میں مارے گئے تھے ۔ اسی پس منظر میں انہوں نے اپنی بڑی بہن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے 1930 میں امریکا ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا اور گلاسگو سے ایس ایس ٹرانسلوانیا نامی بحری جہاز میں سوار ہو کر نیو یارک روانہ ہوئیں۔ٹرمپ کے اس دورے کو ان کے ذاتی، خاندانی اور کاروباری پس منظر کے تناظر میں خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔