غزہ میں خواتین کے مراکز پر منظم حملے، اقوام متحدہ نے اسرائیل کی نسل کشی بے نقاب کر دی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اقوام متحدہ کے آزاد بین الاقوامی انکوائری کمیشن نے اسرائیل اور غزہ جنگ سے متعلق ایک اہم رپورٹ جاری کی ہے، جس میں اسرائیل پر فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی افواج نے غزہ میں خواتین کے صحت کے مراکز کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا اور صنفی تشدد کو جنگی حکمت عملی کے طور پر استعمال کیا۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مزید دو فلسطینی بچے شہید ہو گئے، جبکہ امدادی سامان کی ترسیل بند ہونے کے 13 دن مکمل ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے علاقے میں بھوک اور قحط کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔
دوسری جانب مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے حملے جاری ہیں، جہاں نہ صرف فلسطینی بستیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ املاک کو بھی نذر آتش کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ عالمی برادری کے لیے ایک بڑا انتباہ ہے کہ اسرائیل غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سوڈان: دارفور کے الفشر شہر میں پرائیویٹ ملیشیا کی کارروائیوں میں 1500 شہری ہلاک
سوڈان کے دارفور ریجن کے الفشر شہر میں رواں ہفتے پرائیویٹ ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کی کارروائیوں کے نتیجے میں تقریباً 1500 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق، سوڈانی فوج کے انخلا کے بعد RSF نے علاقے کا کنٹرول سنبھالا اور تب سے قتل عام جاری ہے۔ سوڈانی مسلح افواج کا کہنا ہے کہ اتوار سے بدھ تک تقریباً 2 ہزار افراد ہلاک ہوئے، جبکہ سوڈانی ڈاکٹرز نیٹ ورک نے ہلاکتوں کی تعداد 1500 بتائی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق دو دن میں 26 ہزار سے زیادہ شہری الفشر سے نکلنے میں کامیاب ہوئے، مگر اب بھی تقریباً 1 لاکھ 77 ہزار شہری شہر میں محصور ہیں۔
گذشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس میں اس قتل عام کی شدید مذمت کی۔ اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے افریقہ مارٹھا نے کہا کہ الفشر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور شہریوں کے لیے کوئی محفوظ راستہ موجود نہیں۔
واضح رہے کہ اپریل 2023 سے جاری حکومت اور پرائیویٹ ملیشیاز کے درمیان لڑائی میں ہزاروں افراد ہلاک اور تقریباً 1 کروڑ 20 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔