غزہ میں خواتین کے مراکز پر منظم حملے، اقوام متحدہ نے اسرائیل کی نسل کشی بے نقاب کر دی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اقوام متحدہ کے آزاد بین الاقوامی انکوائری کمیشن نے اسرائیل اور غزہ جنگ سے متعلق ایک اہم رپورٹ جاری کی ہے، جس میں اسرائیل پر فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی افواج نے غزہ میں خواتین کے صحت کے مراکز کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا اور صنفی تشدد کو جنگی حکمت عملی کے طور پر استعمال کیا۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مزید دو فلسطینی بچے شہید ہو گئے، جبکہ امدادی سامان کی ترسیل بند ہونے کے 13 دن مکمل ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے علاقے میں بھوک اور قحط کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔
دوسری جانب مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے حملے جاری ہیں، جہاں نہ صرف فلسطینی بستیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ املاک کو بھی نذر آتش کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ عالمی برادری کے لیے ایک بڑا انتباہ ہے کہ اسرائیل غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عید کے دن بھی غزہ پر قیامت، اسرائیلی بمباری میں مزید 42 فلسطینی شہید
غزہ:فلسطین میں عیدالاضحیٰ کا پہلا دن بھی دکھ، خون اور تباہی کا پیغام لے کر آیا، جب اسرائیلی افواج نے غزہ پر فضائی حملے اور زمینی فائرنگ جاری رکھتے ہوئے کم از کم 42 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسرائیلی حملے شمالی، وسطی اور جنوبی علاقوں میں جاری رہے، جن میں خواتین اور بچے بھی نشانہ بنے۔
شمالی غزہ کے علاقے جبالیا پر شدید حملے میں 11 افراد موقع پر شہید ہو گئے، جبکہ دیگر متاثرہ علاقوں سے بھی شہادتوں اور زخمیوں کی اطلاعات ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ اور مغربی کنارے میں اس وقت بھیانک صورت حال ہے؛ اقوام متحدہ
عینی شاہدین کے مطابق حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب فلسطینی عید کی نماز کے لیے تیار ہو رہے تھے یا عید کے پہلے روز کی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔ عید کے دن کی فضا سوگ، ماتم اور ہنگامی امداد کی آوازوں سے گونجتی رہی۔
مقامی اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ شہداء کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، کیونکہ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔