روس جنگ بندی کی تجویر پر رضامند ہو جائے، جی سیون ممالک کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
بیان میں کہا گیا ہے کہ جی سیون کے رکن ممالک نے روس پر زور دیا کہ وہ برابری کی شرائط پر جنگ بندی پر رضامند ہو اور اس پر مکمل عمل درآمد کرے۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مضبوط سیکیورٹی انتظامات کی ضرورت پر بھی زور دیا اور ماسکو کو متنبّہ کیا کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو اسے مزید پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسلام ٹائمز۔ جی سیون ممالک نے مطالبہ کیا ہے کہ روس امریکہ کی جانب سے تجویر کردہ جنگ بندی معاہدے پر رضامند ہو۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جی سیون کے دو روزہ اجلاس کے حتمی بیان کے مسودے میں روس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امریکہ کی جانب سے تجویز کردہ جنگ بندی کے معاہدے پر رضامند ہو۔ جی سیون حکام نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ رکن ممالک کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکا کے سینئر سفارت کاروں نے اس بیان کی منظوری دے دی ہے۔ لیکن ابھی اس پر جی سیون کے وزرائے خارجہ نے دستخط کرنے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جی سیون کے رکن ممالک نے روس پر زور دیا کہ وہ برابری کی شرائط پر جنگ بندی پر رضامند ہو اور اس پر مکمل عمل درآمد کرے۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مضبوط سیکیورٹی انتظامات کی ضرورت پر بھی زور دیا اور ماسکو کو متنبّہ کیا کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو اسے مزید پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پر رضامند ہو جی سیون کے زور دیا
پڑھیں:
برطانوی رکنِ پارلیمان کا اپنے ملک سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ
برطانوی پارلیمان کی سینیئر لیبر رکن اور ہاؤس آف کامنز کی خارجہ امور کمیٹی کی چیئرپرسن ایمیلی تھورن بیری نے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ برطانیہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے۔
ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے تھورن بیری نے کہا کہ جب تک جنگ بندی اور کوئی طویل مدتی سیاسی حل نہیں نکلتا اسرائیل کی غزہ پر جاری جنگ جاری رہے گی، جس میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 58 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان
انہوں نے کہا کہ امن کا واحد راستہ یہی ہے کہ ایک محفوظ اسرائیلی ریاست کے ساتھ ایک تسلیم شدہ فلسطینی ریاست بھی ہو۔
تھورن بیری نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے مسئلہ فوراً حل نہیں ہوگا لیکن اس سے سیاسی تحریک کو تقویت ملے گی۔
انہوں نے تاریخی سیاق و سباق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ اور فرانس نے 100 سال پہلے مشرق وسطیٰ کو تقسیم کرنے والا خفیہ سائکس-پیکو معاہدہ کیا تھا اور اب یہ دونوں ممالک دوبارہ مل کر اہم اقدام کر سکتے ہیں۔
تھورن بیری نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ لیبر پارٹی کے سربراہ کیئر سٹارمر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا چاہتے ہیں لیکن سوال وقت کا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی قرار دینا چاہیے اور ان میں ملوث افراد پر پابندیاں لگائی جانی چاہییں۔
تھورن بیری نے کہا کہ برطانیہ کو امریکا کے ساتھ مل کر اسرائیل پر دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ کوئی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سیاسی حل نکالا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور
واضح رہے کہ یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کولمبیا میں حال ہی میں 30 ممالک پر مشتمل ایک کانفرنس منعقد ہوئی تھی جس کا مقصد فلسطین پر اسرائیلی قبضے کا خاتمہ تھا۔ اس کانفرنس کو جنوبی افریقہ اور کولمبیا نے شروع کیا تھا اور اس میں برازیل، انڈونیشیا، اسپین اور قطر جیسے ممالک شامل ہو چکے ہیں۔
دوسری طرف تقریباً 60 لیبر اراکین پارلیمنٹ نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے حکومت پر دباؤ بڑھایا ہے۔ فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے حالیہ برطانیہ دورے میں بھی کہا تھا کہ دو ریاستی حل ہی مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام کی راہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا ایمیلی تھورن بیری غزہ جنگ فلسطین