متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد پوری قوم ایک پیج پر تھی، قومی اتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا، سوشل میڈیا پرکوئی کوڈ آف کنڈٹ ہونا چاہیے، حالیہ دہشت گردی پر ملک دشمنوں کی زبان بولی گئی، ملک پر بانی پی ٹی آئی کو فوقیت دینا قابل قبول نہیں ہے، پی ٹی آئی ایسا راستہ اختیارکرے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ تحریک انصاف کا ملک پر بانی پی ٹی آئی کو فوقیت دینا درست نہیں، موجودہ حالات میں پی ٹی آئی کو ایسا راستہ اختیار کرنا چاہیے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ سیاست میں راستے نکالے جاتے ہیں، فیس سیونگ بھی دینا پڑتی ہے، 2024 کا الیکشن شفاف نہیں تھا تو کیا 2018 کا شفاف تھا؟ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پرعمل ہونا چاہیے۔
مسلم لیگ ن کے ایڈیشنل سیکرٹری اطلاعات سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ امریکا نے افغانستان میں اسلحہ چھوڑ کر ہمارے لئے مشکلات پیدا کر دیں، افغانستان میں امریکا کا چھوڑا گیا اسلحہ ہمارے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، افغان طالبان حکومت نے جیلوں میں قید لوگوں کو چھوڑا، اگر نیشنل ایکشن پلان پرعمل ہوتا تو آج یہ سانحہ رونما نہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ ملک سے بھاگے ہوئے کچھ لوگ ملک کے لئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں، کچھ لوگ باہر بیٹھ کر سوشل میڈیا پر مسلسل زہر اگل رہے ہیں، حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بٹھا کر مسائل حل کرے، بدقسمتی سے ملک میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شوکت یوسفزئی اگر حکومت میں بیٹھے لوگ دوسروں کو انتشاری قرار دیں گے تو یکجہتی کیسے ہوگی؟ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر حکمراں خاموش ہیں، آخر وفاقی حکومت کی داخلہ پالیسی کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعہ پر بلوچستان حکومت کو ناکام کیوں نہیں کہا گیا؟ اس لئے کہ وہاں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے، اگر خیبر پختونخوا میں ایسا کوئی واقعہ ہوتا تو صوبائی حکومت کو ناکام کہا جاتا، ملک میں یکسوئی لانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف تمام جماعتوں کو اکھٹا ہونا ہوگا، میرے خیال میں ہمیں اے پی سی میں آنا چاہیے، میری ذاتی رائے ہے پی ٹی آئی کو اے پی سی میں ضرور جائے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نیشنل ایکشن پلان پی ٹی ا ئی کو نے کہا کہ ا چاہیے

پڑھیں:

کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے: گورنر فیصل کریم کنڈی

---فائل فوٹو 

خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے۔

گورنر فیصل کریم کنڈی نے اپنے بیان میں کہا کہ کے پی صوبے کے حکمرانوں کو سنجیدگی سے کام لینا چاہیے، صوبے میں امن و امان کی صورتحال ہماری ترجیح ہے، صوبے کی بہتری کے لیے ہم مل بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیر سے ہوگا، اسلام آباد سے نہیں، ہر صوبے اور علاقے کے فیصلے وہیں ہونے چاہئیں۔

فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ ہمیں این ایف سی کے لیے تیار کرنی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • ای چالان بند نہ ہوا تو 60 لاکھ موٹرسائیکل سواروں کے ساتھ شاہراہ فیصل پر دھرنا دوں گا، فاروق ستار
  • ایشوریا رائے ایسا کیا کرتی ہیں کہ 52سال کی عمر میں بھی ان کے حسن کا چرچا برقرار ہے؟
  • نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی
  • دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
  • یشونت سنہا کی قیادت میں کنسرنڈ سیٹیزنز گروپ کا وفد میرواعظ کشمیر ڈاکٹر عمر فاروق سے ملاقی
  • مبلغ کو علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہیے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
  • کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے: گورنر فیصل کریم کنڈی
  • میرا لاہور ایسا تو نہ تھا
  • پاک افغان تعلقات اورمذاکرات کا پتلی تماشہ
  • نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہو رہا، ادارے اپنا کام کریں: گنڈاپور