امدادی وسائل میں کمی لیکن روہنگیا پناہ گزینوں کی مدد جاری رہے گی، گوتیرش
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے بنگلہ دیش میں مقیم 10 لاکھ سے زیادہ روہنگیا پناہ گزینوں کی تکالیف میں کمی لانے اور انہیں خوراک سمیت ضروری امداد کی فراہمی کے لیے ہرممکن کوششیں کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
سیکرٹری جنرل مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان میں ان پناہ گزینوں سے اظہار یکجہتی کے لیے بنگلہ دیش آئے ہیں جہاں انہوں نے میانمار سے نقل مکانی کر کے آنے والے ان لوگوں کو تحفظ دینے پر بنگلہ دیش کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور عالمی برادری سے ان کی مدد کے لیے وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی۔
Tweet URLانہوں نے بنگلہ دیش کے ساحلی شہر کاکس بازار میں قائم روہنگیا کیمپ کے دورے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر سال رمضان میں کسی بحران زدہ آبادی کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔
(جاری ہے)
اس مرتبہ انہوں نے روہنگیا پناہ گزینوں اور بنگلہ دیش کے لوگوں کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا جو فیاضانہ طور سے میانمار کے ان مصیبت زدہ لوگوں کے کام آ رہے ہیں۔سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ اس دورے میں پناہ گزینوں نے انہیں بتایا کہ وہ محفوظ طور سے میانمار واپس جانے اور کیمپوں میں رہن سہن کے حالات میں بہتری کے خواہش مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بحرانوں کا سامنا کرنے والے جو لوگ امدادی وسائل میں کمی آنے سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں ان میں کاکس بازار کے روہنگیا پناہ گزین بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ ان کی محفوظ اور باوقار وطن واپسی کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔امدادی وسائل کا بحراناس موقع پر انہوں نے خبردار کیا کہ امریکہ اور یورپی ممالک سمیت بڑے عطیہ دہندگان کی جانب سے امدادی وسائل کی فراہمی بند کیے جانے یا ان میں بھاری کٹوتیوں کے باعث دنیا بھر میں انسانی امداد کی فراہمی خطرات سے دوچار ہے۔ ان حالات میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپ میں مہیا کی جانے والی غذائی امداد میں بھی کمی آنے کا خدشہ ہے۔
تاہم، انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ رکن ممالک سے بات کر کے اس روہنگیا آبادی کے لیے امداد کی ترسیل برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔سیکرٹری جنرل نے کہا کہ حالیہ دنوں مزید بہت سے روہنگیا میانمار سے نقل مکانی کر کے بنگلہ دیش آئے ہیں جنہیں اپنے ملک میں مسلمان ہونے کی بنا پر بھی نفرت اور تشدد کا سامنا تھا۔ کل مسلمانوں سے نفرت کے خلاف عالمی دن منایا جا رہا ہے اور اس موقع پر ان لوگوں کو یاد رکھنا ضروری ہے۔
میانمار ان لوگوں کا وطن ہے جہاں ان کی محفوظ، رضاکارانہ اور باوقار واپسی ہی پناہ گزینوں کے اس بحران کا حل ہے۔انہوں نے کہا کہ کاکس بازار میں رہنے والے پناہ گزین تعلیم، ہنر کی تربیت اور خوف کفالت کے مواقع چاہتے ہیں۔ جب لوگوں کو اچھے مستقبل کے امکانات دکھائی نہ دیں تو تشدد، جرائم اور سلامتی کے دیگر مسائل جنم لیتے ہیں۔
بنگلہ دیش کا فیاضانہ کردارسیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کے لوگوں کی ان پناہ گزینوں کے لیے مدد کا اعتراف کرنا ضروری ہے جنہوں نے محدود وسائل کے باوجود انہیں فیاضانہ مدد فراہم کی ہے۔
کیمپ اور اس میں رہنے والے پناہ گزینوں کو موسمیاتی بحران کے شدید اثرات کا سامنا ہے۔ موسم گرما میں یہاں شدید گرمی پڑتی ہے اور جنگلوں میں آگ لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ طوفانوں اور مون سون کے موسم میں سیلاب اور پہاڑی تودے لوگوں کے گھروں اور زندگی کے لیے خطرہ ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے وہ 2018 میں کاکس بازار آئے تھے اور تب سے اب تک اس کیمپ کے حالات میں خاصی بہتری آئی ہے تاہم مسائل اب بھی باقی ہیں جنہیں دور کرنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔
عالمی برادری سے اپیلسیکرٹری جنرل نے میانمار میں متحارب فریقین کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ وہ تشدد کو روکیں اور بین الاقوامی قانون کے تحت شہریوں کو تحفظ فراہم کریں اور کشیدگی میں اضافے سے گریز کریں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ میانمار اور بالخصوص اس کی ریاست راخائن کے حالات بدستور سنگین ہیں جہاں خطرات سے دوچار آبادیوں کو مسلح تنازع اور منظم مظالم سے تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔
عالمی برادری روہنگیا بحران سے منہ نہیں موڑ سکتی اور انہیں نظرانداز کرنا قابل قبول نہیں ہو گا۔ ان لوگوں کو بنگلہ دیش میں وقار سے رہنے کے لیے مدد کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ میانمار میں امن و انصاف اور روہنگیا کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے اور ان کے خلاف امتیازی سلوک اور مظالم کا خاتمہ کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روہنگیا پناہ گزینوں سیکرٹری جنرل بنگلہ دیش کے کاکس بازار نے کہا کہ ان لوگوں لوگوں کو انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں بڑے آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس
اسلام آباد: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے پاکستان میں بڑے آبی ذخائر کی تیز رفتار تعمیر کے لیے مربوط قومی اقدامات اور فعال منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آج ملک میں پانی کے ذخیروں کی تعمیر کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس میں پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔ وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر، وفاقی وزراء برائے آبی وسائل، منصوبہ بندی، خزانہ، قانون و انصاف؛ آئی پی سی اور پی ایم او پر وزیر اعظم کے مشیر؛ ایس اے پی ایم سے ڈی پی ایم آفس؛ اقتصادی امور کے وفاقی سیکرٹریز، آبی وسائل، کابینہ، خزانہ، منصوبہ بندی، چیئرمین ایف بی آر، چیف سیکرٹری بلوچستان اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز بھی اجلاس میں شریک تھے۔
اجلاس میں پاکستان بھر میں پانی کے بڑے ذخائر کی تعمیر کا عمل تیز کرنے پر غور و خوض کیا گیا۔ کمیٹی نے مؤثر وسائل کو متحرک کرنے اور طویل مدتی بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی کے لیے سفارشات پیش کیں۔
نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار نے مربوط قومی اقدامات، پاکستان کے پانی کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔
Post Views: 6