ڈائریکٹر جلیس احمد صدیقی نے نارتھ ناظم آباد میں بھی غیر قانونی تعمیرات شروع کرا دیں
بفرزون میں پلاٹ نمبر R 186سیکٹر 15B اور 15A4کے پلاٹ 174پر غلط تعمیرات
ڈی جی اسحق کھوڑو سے موقف لینے کے لیے رابطہ ،ناجائز تعمیرات پر جواب دینے سے گریز

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کھوڑو سسٹم کے تحت رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کی چھوٹ دی جا رہی ہے ملکی محصولات کو نقصان پہنچا کر ذاتی مفادات حاصل کرنے والے اور سسٹم کے کماؤ بدعنوان افسران عرصہ دراز سے اپنے من پسند علاقوں پر قابض ہیں اور حرصِ زر میں کراچی کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کرنے پر بضد ہیں۔ وسطی کے ڈائریکٹر جلیس احمد صدیقی نے دیگر علاقوں کی طرح نارتھ ناظم آباد ٹاؤن میں بھی رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی کمرشل تعمیرات شروع کروا رکھی ہیں۔ موصوف نے سسٹم کی جانب سے غیر قانونی دھندوں سے حاصل کی جانے والی ایزی منی کے ہدف کو پورا کرنے کے لئے اعلیٰ عدلیہ کے احکامات کے برخلاف احتساب کے خوف سے لاپروا ہوکر ملکی محصولات کو بھاری نقصان پہنچاتے ہوئے بغیر نقشے اور منظوری کے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کی بیٹر مافیا کو چھوٹ دے دی ہے۔ بفرزون 15 Bمیں پلاٹ نمبر R186رہائشی پلاٹ پر دکانیں اور 15 A4 کے پلاٹ R174 کی کمزور بنیادوں پر بالائی منزلوں کی ناجائز تعمیرات جاری ہیں۔اطلاعات کے مطابق حفاظتی پیکیج لینے کے بعد جاری غیر قانونی تعمیرات کوانہدام سے مکمل محفوظ رکھنے کی ضمانت بھی دی جاتی ہے ۔اس ضمن میں ڈی جی اسحق کھوڑو سے موقف لینے کے لیے رابطہ کیا گیا مگر اُنہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سندھ کے سیلاب متاثرہ کسانوں نے کہا ہے کہ وہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں زمینیں، فصلیں اور روزگار کھو بیٹھے، اور اب وہ جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی مقدمہ دائر کرنے جا رہے ہیں۔

کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور ہائیڈلبرگ سیمنٹ کمپنی کو باضابطہ قانونی نوٹس بھجوا دیا گیا ہے۔ نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ اگر کسانوں کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں جرمن عدالتوں میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔ کسانوں کا مؤقف ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور کاربن اخراج میں بڑا حصہ ڈالنے والی بڑی کمپنیاں ہی اس تباہی کی ذمہ دار ہیں، اس لیے انہیں نقصان کی ادائیگی بھی کرنی چاہیے۔

کسانوں نے کہا کہ وہ خود ماحولیات کی بربادی میں سب سے کم حصہ دار ہیں لیکن نقصان سب سے زیادہ انہیں اٹھانا پڑا ہے۔ چاول اور گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں، زمینیں برباد ہوئیں، اور تخمینے کے مطابق صرف سندھ کے ان متاثرہ کسانوں کو 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا ہے جس کا ازالہ وہ ان کمپنیاں سے چاہتے ہیں۔ ادھر جرمن کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ملنے والے قانونی نوٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس نے 2022 میں پاکستان کو دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثر ملک قرار دیا تھا۔ اس سال کی بارشوں سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا، 1،700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے اور اقتصادی نقصان 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ سندھ اس سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، بعض اضلاع تقریباً ایک سال تک پانی میں ڈوبے رہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں خلاف ضابطہ تعمیرات جاری
  • کوہسار زون میں لینڈ مافیا سرکاری زمین پر قبضے میں مصروف
  • کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
  • عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
  • سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات، حکام بے پروا
  • رینجرز نے لیاری گینگ کے مطلوب کارندے کو گرفتار کرلیا
  • کراچی: آئی جی سندھ کا بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کیخلاف کریک ڈائون کا حکم