ماہانہ ایڈجسٹمنٹ میں مسلسل آٹھویں بار بجلی سستی ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اویس کیانی:بجلی 30 پیسے فی یونٹ سستی کرنے کی حکومتی درخواست نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں جمع کرا دی گئی۔
ذرائع کے مطابق یہ درخواست فروری 2025 کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کے لیے نیپرا میں جمع کرائی گئی ہے۔ نیپرا نے درخواست کی سماعت کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔
نیپرا کی جانب سے ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر 26 مارچ کو سماعت کی جائے گی تاہم سی پی پی اے کی اس ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق کے الیکٹرک کے صارفین پر نہیں ہوگا۔
اسلاموفوبیا عالمی امن، بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے ایک خطرہ ہے: مریم نواز
اس سے قبل نیپرا ماہانہ ایڈجسٹمنٹ میں مسلسل 7 بار بجلی کی قیمتوں میں کمی کر چکا ہے۔یاد رہے کہ جنوری 2025 کی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی کی قیمت میں 2 روپے 12 پیسے فی یونٹ کمی کی گئی تھی اور یہ کمی رواں ماہ کے بلز میں صارفین کو دی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ماہانہ ایڈجسٹمنٹ
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔