سلامتی کونسل کی ٹرین حملے کی مذمت، تمام ممالک سے پاکستان کیساتھ تعاون کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
نیویارک(نیوز ڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جعفر ایکسپریس پر ہونے والے بزدلانہ وسفاکانہ اور دہشت گرد حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت حکومت پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔
ایک بیان میں سلامتی کونسل اراکین کا کہنا تھا کہ وہ متاثرہ خاندانوں، پاکستانی حکومت اور عوام سے دلی ہمدردی، تعزیت کا اظہار، زخمیوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل اراکین ہر قسم اور ہر شکل میں دہشت گردی بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرات قرار دینے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
سلامتی کونسل اراکین نے زور دیا کہ ان سنگین دہشت گردی کے واقعات کے مرتکب افراد، منتظمین، مالی معاونین اور سرپرستوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
سلامتی کونسل نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون، سلامتی کونسل قراردادوں کے تحت حکومت پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔
سلامتی کونسل ارکان نے دہرایا کہ کسی بھی مقصد کے تحت کیا جانے والا دہشت گردی کا کوئی بھی عمل ناقابل قبول اور مجرمانہ ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل
پڑھیں:
افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک
پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر صحافی اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی افغانستان اور پاکستان کے لیے نیوز ڈائریکٹر کیتھی گینن نے کہا ہے کہ افغان سر زمین پر عسکریت پسند گروپوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انسٹیٹوٹ آف ریجنل اسٹیڈیز (آئی آر ایس) کے زیر انتظام اسلام آباد میں منعقدہ ’جیوپولیٹیکل شفٹس اینڈ سیکیورٹی چینلجز‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ شاید افغانستان یہ نہ چاہتا ہو کہ عسکریت پسند گروپس افغانستان کی سرزمین استعمال کریں، لیکن اِس سب کے باوجود وہ (عسکریت پسند گروہ) وہاں بدستور موجود ہیں۔
واضح رہے کہ وہ 2014 میں افغانستان میں رپورٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئیں تھیں۔ پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ کیتھی گینن نے کہا کہ پاکستان کو اپنے علاقائی مقاصد کے حصول میں افغان حکومت کو ایک برابر اور شراکت دار کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام آباد کو اپنے اندرونی سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک مضبوط اور طویل المدتی حکمت علمی کے ساتھ کارروائیاں کرنا ہوں گی۔
کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ چین کے افغانستان میں معدنی وسائل پر اثر و رسوخ کی وجہ سے افغانستان اب بھی امریکا کی پالیسی سازوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ اس موقع پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف دُرانی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان جڑواں بھائیوں کی طرح ہیں، جو ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شمولیت، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ آصف درانی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہہ ملکی مذاکرات میں دہشت گردی ختم کرنے پراتفاق ہوا۔
پریس ریلیز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے بعد ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی آر ایس کے صدر جوہر سلیم نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود، علاقائی جغرافیائی سیاست اور باہمی مفادات نے دونوں ممالک کو مختلف سطحوں پر منسلک اور دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر مجبور کیا ہے۔ آئی آر ایس میں افغانستان پروگرام کے سربراہ آرش خان نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی برادری کے مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہے لیکن افغانستان عبوری حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف حالیہ دنوں میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔