بجلی صارفین سے کی گئی اضافی وصولیاں واپس کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
حکومت نے بجلی صارفین سے کی گئی اضافی وصولیاں واپس کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بجلی صارفین کو اضافی وصولیاں واپس کرنے کے فیصلے کے تحت بجلی 30 پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان ہے، اس حوالے سے سی پی پی اے نے فروری کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست دائر کردی ہے، نیپرا اتھارٹی 26 مارچ کو درخواست پر سماعت کرے گی۔ درخواست میں بتایا گیا ہے کہ فروری میں 6 ارب 49 کروڑ 50 لاکھ یونٹس بجلی پیدا کی گئی، بجلی کمپنیوں کو 6 ارب 66 کروڑ 60 لاکھ یونٹس بجلی فراہم کی گئی، بجلی کی فی یونٹ لاگت 8 روپے 22 پیسے فی یونٹ تھی جب کہ فروری کیلئے بجلی کی ریفرنس لاگت 8روپے 52 پیسے فی یونٹ مقرر تھی، فروری میں پانی سے 27.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سولر نیٹ میٹرنگ صارفین بجلی پیدا کی گئی فیصد بجلی پیدا بجلی صارفین صارفین پر فی یونٹ کے تحت
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کے لیے 33 کروڑ ڈالر اضافی فراہم کرنے کی نوید
ایشیائی ترقیاتی بینک نے سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان کو سماجی تحفظ کے لیے 33 کروڑ ڈالر اضافی فراہم کریں گے۔
اے ڈی بی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سماجی تحفظ پروگرام سے 93 لاکھ افراد مستفید ہوں گے، جس کے لیے ملک کو 33 کروڑ ڈالر اضافی فراہم کیے جائیں گے، اس پروگرام میں غریب خواتین اور ان کے خاندان شامل ہیں۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق نئی مالی معاونت سے گھریلو غربت کی امداد کی بہتر نشان دہی کی جائے گی، رقم سے غریب خواتین اور بچوں کی بہتر غذائیت تک رسائی میں اضافہ ہوگا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وسطی اور مغربی ایشیا کو اب بھی ترقی اور سماجی بہبود کے چیلنجز کا سامنا ہے، اس خطے میں افغانستان، کرغزستان اور پاکستان کو غربت اور سماجی تحفظ کے مسائل ہیں۔
2024 میں پاکستان کو 2 ارب 99 کروڑ ڈالر سے زائد کی فنانسنگ، اور 2 ارب 31 کروڑ ڈالر سے زائد قرض اور گرانٹس فراہم کی گئیں، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے 50 کروڑ ڈالر فراہم کیے گئے، سندھ ایمرجنسی ہاؤسنگ منصوبے کے لیے 40 کروڑ ڈالر فراہم کیے گئے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے 40 کروڑ ڈالر فراہم کیے گئے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پروگرام کے لیے 25 کروڑ ڈالر فراہم کیے گئے، کےپی میں شاہراہوں کی تعمیر و مرمت کے لیے 32 کروڑ ڈالر فراہم کیے گئے۔