افغان کرکٹر حضرت اللہ زازئی کی نومولود بیٹی انتقال کرگئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
افغان کرکٹر حضرت اللہ زازئی کی نومولود بیٹی انتقال کرگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 15 March, 2025 سب نیوز
افغانستان کرکٹ ٹیم کے اوپنر حضرت اللہ زازئی کی بیٹی انتقال کرگئیں۔
آل راؤنڈر کریم جنت نے سوشل میڈیا پوسٹ شیئر کرتے ہوئے مداحوں کو افسوسناک خبر کی اطلاع دی۔
افغان کرکٹر کریم جنت نے انسٹاگرام پر حضرت اللہ زازئی کی نومولود بیٹی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے تعزیتی پوسٹ بھی درج کی۔
پوسٹ میں کریم جنت نے اس مشکل گھڑی میں حضرت اللہ زازئی اور ان کے اہل خانہ سے گہرے دکھ اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے تصدیق کی ’ میرے بھائی جیسے حضرت اللہ زازئی کی بیٹی انتقال کرگئی ہے‘۔
حضرت اللہ زازئی کی بیٹی کے انتقال پر کرکٹ کمیونٹی سمیت مداحوں کی جانب سے بھی گہرے دکھ اور تعزیت کا اظہار کیا جارہا ہے۔
بیٹی کے انتقال پر حضرت اللہ زازئی کی جانب سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آسکا اور نہ ہی بچی کے انتقال کی وجہ بتائی گئی ہے۔
یاد رہے کہ زازئی کو آخری بار3 ماہ قبل زمبابوے کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں ان ایکشن دیکھا گیا تھاجبکہ زازئی چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کرنے والی افغان ٹیم کا حصہ نہیں تھے۔
حضرت اللہ زازئی نے 2016 میں یو اے ای کے خلاف ون ڈے میچ سےانٹرنیشنل کیرئیر کا آغاز کیا تھا، وہ اب تک 16 ون ڈے اور 45 ٹی 20 میچز کھیل چکے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: حضرت اللہ زازئی کی بیٹی انتقال
پڑھیں:
بین الاقوامی سرحد واہگہ بارڈر پرخودکش حملہ کے 3 مجرم بری
لاہور ہائی کورٹ نے بین الاقوامی سرحد واہگہ بارڈر پرخودکش حملہ کے تین مجرموں کو بری کردیا۔
عدالت نے تینوں مجرموں کی سزائے موت کالعدم قرار دے دی، عدالت نے مجرم حسین اللہ، حبیب اللہ، سید جان عرف گجنی کی اپیلیں منظور کرلیں۔
عدالت نے ناکافی گواہوں اور ثبوتوں کی بناء پر مبینہ سہولت کاروں کی اپیلیں منظور کیں، پراسیکیوٹر نے کہا کہ واہگہ بارڈر پر دہشت گردی کےواقعہ میں 55شہری شہید ہوئے، وقوعہ میں 110 شہری زخمی ہوئے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم کسی کے رعایت کےمستحق نہیں، سزائے موت برقرار رکھی جائے، جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔
اپیل کنندہ حسین اللہ اور سید جان عرف گجنی کے وکیل راجہ ندیم نے دلائل دئیے، اپیل کنندہ حبیب اللہ کےوکیل اکرم قریشی نے دلائل دیے۔
وکلا نے موقف اپنایا کہ دہشت گردی کاواقعہ سال 2014 میں پیش آیامگر مقدمے میں نوماہ کےبعد نامزد کیا، اپیل کنندگان پرخودکش حملہ آوروں کی سہولت کاری کاالزام تھا، پراسیکیوشن سہولت کاری کاکوئی بھی گواہ اور ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی، ٹرائل عدالت نے اپیل کنندگان کوسال 2020 کوبلاجواز سزائے موت کا حکم سنایا۔
عدالت سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے، واہگہ بارڈر خود کش حملہ کامقدمہ تھانہ باٹاپورمیں درج کیا گیا تھا۔