تمام زخمی لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل،زخمیوں میں خوشحال، عابد اور سید نبی شامل
سی ٹی ڈی افسران نے فوری موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھا کرنے کا عمل شروع کردیا

تھانہ ارمڑ کی حدود میں ہونے والے بارودی مواد کے دھماکے میں چار افراد زخمی ہوگئے ۔ پولیس کے مطابق زخمی ہونے والوں میں عالم دین مفتی منیر شاکر بھی شامل تھے جو بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق دھماکے کے بعد پولیس، بم ڈسپوزل یونٹ (بی ڈی یو) اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے افسران فوری طور پر موقع پر پہنچ گئے اور شواہد اکٹھا کرنے کا عمل شروع کردیا۔پولیس کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والے مفتی منیر شاکر بائیں پاؤں پر زخم آنے کے باعث متاثر ہوئے جبکہ دیگر زخمیوں میں خوشحال، عابد اور سید نبی شامل ہیں۔ تمام زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کردیا گیا ہے ۔مشیر صحت خیبر پختونخوا احتشام علی نے معروف عالم دین مفتی منیر شاکر کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے ۔احتشام علی کا کہنا تھا کہ مفتی منیر شاکر کی شہادت کی خبر سن کر دلی صدمہ پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ مفتی منیر شاکر کو زخمی حالت میں ابتدائی طبی امداد کے لیے لیڈی ریڈنگ اسپتال (ایل آر ایچ) منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہادت کے درجے پر فائز ہوگئے ۔واقعے کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے علاقے میں تحقیقات میں مصروف ہیں جبکہ دھماکے کی نوعیت اور اسباب جاننے کے لیے مزید تفتیش جاری ہے ۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: مفتی منیر شاکر

پڑھیں:

کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی

کراچی:

کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔

واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔

پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔

مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی

 پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔

پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔

 پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔

دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری

 ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔

ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بنوں: بیسک ہیلتھ یونٹ کے قریب دھماکا، 2 پولیس اہلکار زخمی
  • کوئٹہ: بارودی سرنگ کا دھماکا، 4 افراد جاں بحق
  • کوئٹہ: بم ڈسپوزل اسکواڈ کی گاڑی کے قریب دھماکا، 4 اہلکار شہید، 3 زخمی
  • سرگودھا: گھر میں کھڑے رکشے میں ایل پی جی سلنڈر دھماکا، 5 افراد زخمی
  • کراچی، مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں 3 افراد زخمی
  • قلات: سڑک کنارے نصب آئی ای ڈی دھماکا، 4 افراد جاں بحق
  • لکی مروت: ٹریفک پولیس کی موبائل میں دھماکا، 2 افراد زخمی
  • لکی مروت: ٹریفک پولیس موبائل میں دھماکا، 2 افراد زخمی
  • لکی مروت میں پولیس وین کے قریب دھماکا ، 3 اہلکار زخمی
  • کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی