Daily Ausaf:
2025-06-09@11:11:20 GMT

سستی بجلی کی پیداوار بڑھنے کا خوف

اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT

25 کروڑ عوام میں اتنا پوٹینشل ہے کہ نجی بجلی گھروں والے لٹیروں سے چار پانچ گنا سستی بجلی پیدا کر کے ریاست پاکستان کیلئے کھربوں روپے کی بچت کا ذریعہ بن سکتے ہیں لیکن حکومت اس آپشن کا خود ہی گلا گھونٹ رہی ہے اور سستی بجلی کی پیداوار بڑھنے سے ڈر کر عجیب و غریب اور انتہائی غیر منصفانہ فیصلے کر رہی ہے، کاش کوئی شہری اس معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتا۔
پاکستان ایک ایسا عجیب ملک ہے کہ جہاں بڑے مگرمچھوں کو لوٹ مار کی کھلی آزادی ہے اور ان سے منہ مانگے داموں پر جو پیداوار خریدی جاتی ہے اگر وہی پراڈکٹ عام آدمی چھوٹی انویسٹمنٹ کے ذریعے سپلائی کرے تو اس کی پیداوار اونے پونے خریدنے کیلئے قانون و آئین کو تبدیل کر لیا جاتا ہے، ان ڈبل اسٹینڈرڈز کی تازہ ترین مثال بڑے پرائیویٹ پروڈیوسرز اور سولر نیٹ میٹرنگ گھریلو صارفین سے بجلی کی خریداری کے ریٹس میں بے پناہ فرق ہے، جس پر نہ میڈیا بات کر رہا ہے اور نہ اپوزیشن جماعتوں کو سوالات اٹھانے کا ہوش ہے۔
حکومت انڈی پینڈنٹ پاور پروڈیوسرز سے بجلی 70 روپے فی یونٹ سے لے کر 285 روپے فی یونٹ کے ہوشربا ریٹس پر خرید رہی ہے لیکن جب یہی بجلی اپنا نجی سولر سسٹم لگانے والے گھریلو صارفین نیٹ میٹرنگ کے ذریعے واپڈا کو بیچتے ہیں تو انہیں صرف 26 روپے فی یونٹ ادا کیے جاتے ہیں، اتنی سستی بجلی خریدنے کے باوجود حکمرانوں کی تسلی نہیں ہوئی اور اب اس پر بھی ہوشربا کٹ لگاتے ہوئے سولر سسٹم نیٹ میٹرنگ والے گھریلو صارفین سے خریدی جانے والی بجلی کا ریٹ انتہائی کم کر کے 10 روپے فی یونٹ کر دیا گیا ہے۔ یعنی اگر ارب پتی سرمایہ کار بجلی بنا کر حکومت کو فروخت کریں تو ان سے 70 سے 285 روپے فی یونٹ خریدی جاتی ہے اور یہی بجلی عام عوام جب اپنا سولر سسٹم لگا کر نیٹ میٹرنگ کے ذریعے اضافی بجلی حکومت کو بیچتے ہیں تو ان سے یہی بجلی صرف 10 روپے فی یونٹ پر خریداری کا نیا قانون منظور کر لیا گیا ہے۔
تازہ ترین نیوز رپورٹس کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گرڈ صارفین پر بڑھتے ہوئے مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز میں ترامیم کی منظوری دے دی ہے، سولر صارفین سے فی یونٹ بجلی اب 10 روپے میں خریدی جائے گی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ اور وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک کے علاوہ وفاقی سیکرٹریز اور متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنز کے سینئر حکام نے شرکت کی۔
ای سی سی نے گرڈ صارفین پر بڑھتے ہوئے مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے موجودہ نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز میں ترامیم کی منظوری دی۔ گزشتہ ہفتے عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ اجلاس کے دوران حکومت نے سولر نیٹ میٹرنگ ٹیرف کو 26 روپے فی یونٹ سے کم کرکے 10 روپے کرنے کے منصوبے کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ای سی سی نے بجلی کی خریداری کی قومی اوسط قیمت (نیپ) بائی بیک ریٹ پر نظر ثانی کی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی نے کابینہ کی منظوری سے مشروط اس تجویز کی منظوری دی ہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کو وقتا فوقتا بائی بیک ریٹ پر نظر ثانی کی اجازت دی جائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ فریم ورک مارکیٹ کے بدلتے ہوئے حالات سے ہم آہنگ رہے۔ تاہم اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ نظر ثانی شدہ فریم ورک کا اطلاق موجودہ نیٹ میٹرنگ صارفین پر نہیں ہوگا جن کے پاس نیپرا (متبادل اور قابل تجدید توانائی) تقسیم شدہ جنریشن اور نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز، 2015ء کے تحت درست لائسنس یا معاہدہ ہے۔ یہ فیصلہ نیشنل پاور گرڈ پر سولر نیٹ میٹرنگ کے بڑھتے ہوئے اثرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد کیا گیا۔
اعلامیے کے مطاق یہ فیصلہ سولر نیٹ میٹرنگ صارفین کی تعداد میں نمایاں اضافے اور اس کے نتیجے میں گرڈ صارفین پر مالی اثرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ پاور ڈویژن نے ریگولیٹری ایڈجسٹمنٹ کی اشد ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے سولر پینل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کا حوالہ دیا جس کی وجہ سے سولر نیٹ میٹرنگ صارفین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا، اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ نئے اور پرانے سولر نیٹ میٹرنگ صارفین سے بجلی کی خریداری اور بلنگ کا طریقہ کار بھی تبدیل ہوگا، جب کہ نئے اور پرانے سولر نیٹ میٹرنگ صارفین سے خریداری اور فروخت کا الگ الگ نظام ہوگا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سولر نیٹ میٹرنگ کے سبب گرڈ سے منسلک صارفین کو بھاری بل ادا کرنا پڑ رہے ہیں، دسمبر 2024 ء تک سولر نیٹ میٹرنگ صارفین کی تعداد 2 لاکھ 83 ہزار تھی، وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق گزشتہ سال سولر نیٹ میٹرنگ صارفین کو 159 ارب روپے ادا کیے گئے، اصلاحات نہ ہونے پر ادائیگی کا بوجھ 2034 ء تک 4 ہزار 240 ارب تک پہنچ سکتا ہے۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ 80 فیصد سولر نیٹ میٹرنگ صارفین 9 بڑے شہروں، پوش علاقوں میں موجود ہیں۔
سولر نیٹ میٹرنگ کے شعبہ میں ملک و قوم کو سستی بجلی بنا کر دینے کی کتنی عظیم کیپیسیٹی ہے اس کا اعتراف خود اسی رپورٹ میں کیا گیا ہے کہ 26 روپے فی یونٹ ملنے والی اس سستی ترین بجلی کی پیداوار اتنی بڑھ جائے گی کہ 2034 ء تک یہ شعبہ حکومت کو 4240 ارب روپے یعنی 42 کھرب 40 ارب روپے کی سستی بجلی بنا کر دینے کے قابل ہو جائے گا جس سے 70 سے 285 روپے فی یونٹ بجلی پر حکومت کا انحصار کم ہو جائے گا، لیکن حکومت خود اپنے پائوں پر کلہاڑی مار رہی ہے اور 26 روپے یونٹ کا ریٹ کم کر کے 10 روپے یونٹ کر دیا گیا ہے تاکہ عوام سستی سولر بجلی بنا کر واپڈا کو بیچنے پر سرمایہ کاری بند کر دیں، چہ بوالعجبی است

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سولر نیٹ میٹرنگ صارفین نیٹ میٹرنگ کے روپے فی یونٹ بجلی بنا کر کی پیداوار صارفین پر کی منظوری سستی بجلی صارفین سے گیا ہے کہ بجلی کی کیا گیا کہا گیا رہی ہے ہے اور

پڑھیں:

عید کے موقع پر استعمال بڑھنے سے کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا

کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے اعلان کیا ہے کہ عید کی تعطیلات کے دوران واٹر ٹینکر سروس جاری رہے گی، تاہم سروس پر انحصار کرنے والے لوگوں کو اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہوں گی کیونکہ شہر بھر میں مشکل سے 15 ایم جی ڈی پانی ٹینکرز کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں عید کی چھٹیوں میں تہواروں اور قربانی کے لیے زیادہ استعمال کی وجہ سے شہریوں کو پانی کے بڑے بحران کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شہر قائد کے بڑے حصوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا ہے کیونکہ شہر کو روزانہ ایک ہزار 200 ملین گیلن (ایم جی ڈی) پانی کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم اسے روزنہ صرف 650 ایم جی ڈی ملتا ہے۔ اس کے علاوہ لائن لاسز اور چوری بھی پانی کی فراہمی کو متاثر کرتی ہے، جس سے لوگوں کی بڑی تعداد پانی کی شدید قلت کا شکار ہے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے اعلان کیا ہے کہ عید کی تعطیلات کے دوران واٹر ٹینکر سروس جاری رہے گی، تاہم سروس پر انحصار کرنے والے لوگوں کو اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہوں گی کیونکہ شہر بھر میں مشکل سے 15 ایم جی ڈی پانی ٹینکرز کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔

واٹر یوٹیلیٹی حکام کے مطابق 3 ہزار 500 سے زائد رجسٹرڈ واٹر ٹینکرز ہیں جو شہریوں کو فراہمی کے لیے شہر کے کئی اضلاع میں 7 ہائیڈرنٹس سے پانی حاصل کرتے ہیں۔ واٹر ٹینکرز آپریٹرز کا کہنا تھا کہ عید کی چھٹیوں میں ہائیڈرنٹس سے پانی فراہم کرنے والے واٹر ٹینکرز کی تعداد غیر معمولی حد تک کم ہو گی کیونکہ بہت سے ٹینکر ڈرائیور پہلے ہی تہوار کے لیے اپنے آبائی علاقوں کو روانہ ہو چکے ہیں۔ شہر بھر میں پانی کی مسلسل قلت کی وجہ سے لوگ زیادہ تر پانی کے ٹینکروں پر انحصار کرتے ہیں، تاہم انہیں اسے حاصل کرنے کے لیے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ واٹر یوٹیلیٹی کو ہر ضلع کے لیے مختص پانی کے کوٹے سے زیادہ بکنگ ملتی ہے۔

نارتھ کراچی کے رہائشی محمد عمیر نے بتایا کہ وہ گزشتہ تین روز سے پانی کا ٹینکر لینے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن کامیاب نہیں ہوسکے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی مجھے کہا جاتا ہے کہ اپنی باری کا انتظار کرو، جو کبھی نہیں آتی۔ رہائشیوں نے یہ بھی شکایت کی کہ ’ٹینکر مافیا‘ سرکاری قیمت پر پانی کا ٹینکر فراہم نہیں کرتا اور ہمیشہ ان سے زائد قیمت وصول کرتا ہے۔ پانی کے ٹینکوں سے لدی چھوٹی پک اپ، گدھا گاڑیوں کی ایک اچھی خاصی تعداد کم آمدنی والے محلوں کے بہت سے گنجان آباد علاقوں میں بھی چل رہی ہے اور اپنی پسند کے داموں پانی بیچ رہی ہے۔ بلدیہ ٹاؤن میں رہنے والے ایک مستری نے بتایا کہ اس نے ایک گاڑی کے ذریعے پانی حاصل کیا اور وہ اسے بہت معاشی طور پر استعمال کر رہا ہے کیونکہ وہ ٹینکر کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں عید کے دن ایک ہفتہ بعد نہاوں گا۔ واٹر یوٹیلیٹی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ عید کی تعطیلات کے دوران پانی کی باقاعدہ فراہمی اور ٹینکر سروس بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ تہوار کے دوران شہریوں کو صاف اور بروقت پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ ہائیڈرنٹس سیل کے انچارج محمد صدیق تونیو نے کہا کہ تمام آن لائن بکنگ صارفین کو عید کے دوران پانی کے ٹینکرز کی بروقت فراہمی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹینکر ڈرائیوروں اور ہائیڈرنٹس سیل کے عملے کی تمام طے شدہ چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ عید کے دوران سروس مکمل طور پر فعال رہے۔ ادھر عزیز آباد کے رہائشیوں نے اپنے علاقے میں پانی کی فراہمی میں ناکامی پر کراچی واٹر کارپوریشن کے خلاف احتجاج کیا۔

متعلقہ مضامین

  • 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا مصیبت ہے
  • زرعی شعبہ بحران کا شکار، ترقی کی شرح 6.4 سے گر کر 0.56 فیصد پر آ گئی
  • ماورا حسین اور امیر گیلانی کی عید کی خوشیاں، غم میں بدل گئیں
  • ایک سال میں گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کی کمی
  • ملک بھر میں شدید گرمی کی لہر کی پیشگوئی، درجہ حرارت 7 ڈگری تک بڑھنے کا امکان
  • عید کے موقع پر استعمال بڑھنے سے کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا
  • ایسی کیا شکایت تھی کہ 40 لاکھ ایڈجسٹ ایبل ڈمبلز واپس منگوانے پڑگئے؟
  • پاکستان امن کیلئے تیار، بھارت کو ایک قدم آگے بڑھنے کی ضرورت ہے: بلاول بھٹو
  • مالی سال 2025-26 میں بجلی مہنگی ہونے کا امکان
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا