لاہور:

پنجاب کی حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے درمیان پاور شیئرنگ فارمولے پر بریک تھرو ہوا جہاں گورنر پنجاب کے چند مطالبات تسلیم کیے گئے اور اس حوالے سے ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔

لاہور میں گزشتہ روز  گورنر ہاؤس میں ہونے والی کوارڈینیشن میٹنگ میں مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کی مرکزی قیادت کے درمیان ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔

اجلاس میں پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی اور الیکشن میں دوسرے نمبر پر آنے والے امیدواروں کو ترقیاتی فنڈز جاری کیے جائیں گے، جس نے پیپلزپارٹی کی نشست پر الیکشن نہیں لڑا یا جو تیسرے چوتھے نمبر پر آئے انہیں فنڈز نہیں ملے۔

اجلاس میں طے پایا کہ سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کے حلقے میں یونیورسٹی کے لیے زمین دی جائے گی۔

دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا کہ پیپلز پارٹی اراکین کی جن اضلاع میں اکثریت ہے وہاں ڈیولپمنٹ کمیٹیوں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین لگائے جائیں گے اور جہاں اکثریت نہیں وہاں اراکین کے طور پر لگایا جائے گا۔

اسی طرح آئینی عہدے اسسٹنٹ اور ایڈووکیٹ جنرل لگانے کے نوٹیفکیشنز جلد ہوں گے، دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس کے اراکین میں سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان،  پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی اور حسن مرتضیٰ ہیں۔

ذیلی کمیٹی پیش رفت کے حوالے سے ہر ہفتے فالو اپ کرے گی اور 12 اپریل کو دوبارہ گورنر ہاؤس میں میٹنگ بلائی جائے گی۔

اجلاس میں مسلم لیگ (ن) نے پی پی پی اراکین کو وزارتوں کی بھی پیش کش کی تاہم دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے ملک کو معاشی، سیاسی عدم استحکام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کر چلنے پر اتفاق کیا۔

خیال رہے کہ اس اجلاس میں رانا ثنا اللہ، خواجہ سعد رفیق، سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان، گورنر پنجاب سلیم حیدر، سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی، حسن مرتضیٰ اور ندیم افضل چن شریک تھے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی اجلاس میں مسلم لیگ پی پی پی

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟

پاکستان میں خواتین کو وراثت میں ان کے جائز شرعی اور قانونی حق سے محروم رکھنا بہت بڑا سماجی مسئلہ ہے اور ایسے ہزاروں مقدمات ملک بھر کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جہاں پر خواتین وراثت میں اپنے جائز حصے کے حصول کے لیے عدالتوں کے چکر کھانے پر مجبور ہیں۔

2021 میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ خواتین کو وراثت میں حق اپنی زندگی میں ہی لینا ہو گا، بینچ کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر خواتین اپنی زندگی میں اپنا حق نہ لیں تو ان کی اولاد دعویٰ نہیں کر سکتی۔‘

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں “ڈیجیٹل وراثتی سرٹیفیکیٹ” کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟

پنجاب حکومت نے وراثتی جائیداد میں خواتین کے حصے کی ادائیگی ہر صورت لازم قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ خواتین کے وراثتی حقوق کے نفاذ کا بل 2025 مسلم لیگ ن کی خاتون ایم پی اے اسما احتشام کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔

پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ خواتین کو وراثتی جائیداد سے محروم کرنا قابلِ سزا جرم قرار دیا جائے۔

 بل کے متن کے مطابق کسی بھی خاتون کو شریعت کے مطابق وراثتی جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا، خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کو محتسب مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جہاں متاثرہ خواتین اپنی شکایات درج کروا سکیں گی۔

مزید پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار

محتسب کو بل کے تحت نہ صرف زمینوں کا ریکارڈ درست کرنے کا اختیار حاصل ہو گا بلکہ وہ قانونی کارروائی سمیت ضرورت پڑنے پر ثالثی کا کردار بھی ادا کرسکےگا۔

مزید برآں، بل کے مطابق فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل قائم کیے جائیں گے، جن میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرائض انجام دیں گے۔

بل میں سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں، کسی خاتون شہری کے حقِ وراثت تلف کرنے پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر یہی جرم دوبارہ کیا جائے تو سزا 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ تک بڑھائی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم

خواتین کو ان کے وراثتی حقوق سے متعلق آگاہی مہم بھی بل کا حصہ ہو گی، جس کے تحت اسکولوں، مدارس اور خطبات میں وراثت سے متعلق شریعت کے مطابق تعلیم دی جائے گی۔

بل کی منظوری کے بعد حکومت کو 90 دن کے اندر متعلقہ قانون سازی کرنا ہوگی، فی الحال بل کو قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے، جو 2  ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی، رپورٹ کی منظوری کے بعد بل کو رائے شماری کے ذریعے ایوان سے منظور کرایا جائے گا، جس کے بعد گورنر پنجاب اس کی حتمی منظوری دیں گے۔

ماہرین کے مطابق یہ قانون خواتین کے لیے ایک مضبوط قانونی تحفظ فراہم کرے گا اور ان کے وراثتی حقوق کی بحالی کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسما احتشام خواتین سپریم کورٹ فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل وراثت وراثتی حقوق

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
  • قومی بجٹ 2025-26: ایاز صادق نے قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول منظور کرلیا
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر خان
  • سپیکر نےوفاقی بجٹ اجلاس کےشیڈول کی منظوری دیدی ،کب پیش ہو گا ؟جانئے
  • ایک رات میں سب کچھ تبدیل نہیں کیا جاسکتا، وفاقی وزیر خزانہ
  • بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبروں کی حقیقت سامنے آگئی
  • کیا بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی عائد ہوگئی ہے؟ پاور ڈویژن کا اہم بیان سامنے آگیا
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر
  • بلاول بھٹو نے واشنگٹن میں عید منائی، دیگر رہنما کہاں عید منائیں گے؟
  • وزیراعظم کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی