مسلم لیگ(ن) اور پی پی پی کے درمیان پاور شیئرنگ پر بریک تھرو، اندرونی کہانی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
لاہور:
پنجاب کی حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے درمیان پاور شیئرنگ فارمولے پر بریک تھرو ہوا جہاں گورنر پنجاب کے چند مطالبات تسلیم کیے گئے اور اس حوالے سے ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔
لاہور میں گزشتہ روز گورنر ہاؤس میں ہونے والی کوارڈینیشن میٹنگ میں مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کی مرکزی قیادت کے درمیان ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی اور الیکشن میں دوسرے نمبر پر آنے والے امیدواروں کو ترقیاتی فنڈز جاری کیے جائیں گے، جس نے پیپلزپارٹی کی نشست پر الیکشن نہیں لڑا یا جو تیسرے چوتھے نمبر پر آئے انہیں فنڈز نہیں ملے۔
اجلاس میں طے پایا کہ سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کے حلقے میں یونیورسٹی کے لیے زمین دی جائے گی۔
دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا کہ پیپلز پارٹی اراکین کی جن اضلاع میں اکثریت ہے وہاں ڈیولپمنٹ کمیٹیوں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین لگائے جائیں گے اور جہاں اکثریت نہیں وہاں اراکین کے طور پر لگایا جائے گا۔
اسی طرح آئینی عہدے اسسٹنٹ اور ایڈووکیٹ جنرل لگانے کے نوٹیفکیشنز جلد ہوں گے، دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس کے اراکین میں سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان، پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی اور حسن مرتضیٰ ہیں۔
ذیلی کمیٹی پیش رفت کے حوالے سے ہر ہفتے فالو اپ کرے گی اور 12 اپریل کو دوبارہ گورنر ہاؤس میں میٹنگ بلائی جائے گی۔
اجلاس میں مسلم لیگ (ن) نے پی پی پی اراکین کو وزارتوں کی بھی پیش کش کی تاہم دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے ملک کو معاشی، سیاسی عدم استحکام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کر چلنے پر اتفاق کیا۔
خیال رہے کہ اس اجلاس میں رانا ثنا اللہ، خواجہ سعد رفیق، سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان، گورنر پنجاب سلیم حیدر، سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی، حسن مرتضیٰ اور ندیم افضل چن شریک تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی اجلاس میں مسلم لیگ پی پی پی
پڑھیں:
مرد اور خاتون کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا دی جائے، بلوچستان اسمبلی میں قراداد منظور
بلوچستان اسمبلی نے مارگٹ میں غیرت کے نام پر مرد اور خاتون کے قتل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دینے سے متعلق متفقہ قرار داد منظور کرلی۔
منگل کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 43 منٹ کی تاخیر سے اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں ژوب اور قلات میں دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
رکن اسمبلی اسد بلوچ نے کہاکہ 9 جولائی کی رات ان کے گھر پر پولیس نے لشکر کشی کرتے ہوئے چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا جس پر وہ احتجاجاً واک آوٹ کرگئے۔
رکن اسمبلی علی مدد جتک نے 11 اور 16 جولائی کو مسافروں پر ہونے والے دہشتگرد حملوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہاکہ فتنہ الہندوستان کے کارندوں کا خاتمہ لازم ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں ہر محاذ پر مقابلہ کریں گے۔
مولانا ہدایت الرحمان نے کہاکہ بلوچستان کی قومی شاہراہیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں اور حکومتی رٹ نظر نہیں آتی۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اتنے بڑے واقعات کے بعد کوئی سیکیورٹی افسر معطل کیوں نہیں ہوا؟ اجلاس کے دوران شیخ محمد بن زاید انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور انسٹیٹیوٹ آف نیفرو یورولوجی سے متعلق قوانین پیش کیے گئے جنہیں ایوان نے مجلس قائمہ کی کمیٹی کے حوالے کردیا۔
اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی غزالہ گولہ نے مارگٹ میں مرد اور خاتون کے قتل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دینے سے متعلق مشترکہ قرار داد پیش کی جس کی حمایت میں صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ درانی اور مشیر کھیل مینہ مجید نے کہاکہ خواتین کا قتل کسی بھی طور غیرت نہیں کہلا سکتا۔ واقعے میں ملوث تمام ملزمان بشمول فیصلہ سنانے والے سردار کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
رکن اسمبلی فرح عظیم شاہ نے سوال اٹھایا کہ ماں، بہن اور بیٹی کو قتل کرنا کہاں کی غیرت ہے؟ نور محمد دمڑ نے کہاکہ جرگے کا فیصلہ جذباتی تھا اور ویڈیو بنا کر قتل کرنا ناقابل قبول ہے۔
ایوان نے مارگٹ واقعے سے متعلق مشترکہ مذمتی قرار داد منظور کر لی۔ بعد ازاں بلو چستان اسمبلی کا اجلاس 25 جولائی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچستان اسمبلی خاتون کا قتل سانحہ بلوچستان علی مدد جتک غیرت مذمتی قرارداد منظور وی نیوز