بڑھتی دہشتگردی، حکومت کا پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس 19 یا 20 مارچ کو متوقع ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں اعلیٰ عسکری قیادت اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہ بھی شریک ہوں گے، پورے ہاؤس کو سلامتی کمیٹی میں تبدیل کیا جائے گا اسلام ٹائمز۔ ملک میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی کے پیش نظر حکومت نے پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کیلئے مشاورت شروع کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس 19 یا 20 مارچ کو متوقع ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں اعلیٰ عسکری قیادت اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہ بھی شریک ہوں گے، پورے ہاؤس کو سلامتی کمیٹی میں تبدیل کیا جائے گا، وفاقی وزراء سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں کے رہنمائوں کو دعوت دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اعلیٰ عسکری قیادت خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کی بڑھتی وجوہات پر بریفنگ دے گی، پارلیمنٹ کے فیصلے کی روشنی میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشنز میں تیزی لانے سے متعلق فیصلے ہونگے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سلامتی کمیٹی کے مطابق کمیٹی کا
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطہ، جرگہ بلانے کا فیصلہ
پشاور:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطے کیے اور صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ نے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان سے بھی ٹیلیفون پر گفتگو کی جس میں صوبے کی امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے سینیٹر ایمل ولی خان کو اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے منعقد کی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کی دعوت دی، سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ پارٹی سے مشاورت کے بعد اے پی سی میں شرکت سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے بتایا کہ انہوں نے صوبے کے دیگر سیاسی رہنماؤں، جن میں مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں، سے بھی رابطے کیے ہیں۔ ان تمام رہنماؤں سے صوبے کی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن کے قیام پر کوئی دو رائے نہیں، امن و استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے مگر امن سب کا مشترکہ ہدف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے تمام سیاسی رہنماؤں کو باضابطہ طور پر اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام فریقین کو ساتھ لے کر صوبے میں پائیدار امن اور استحکام یقینی بنایا جائے گا۔