افغانستان: طالبان نے عمر رسیدہ برطانوی جوڑے کو ’سخت سکیورٹی والی جیل‘ میں منتقل کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
افغانستان میں طالبان کی جانب سے گرفتار ایک عمر رسیدہ برطانوی جوڑے کو علیحدہ کر کے سخت سکیورٹی والی جیل میں منتقل کر دیا گیا ۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے نے برطانوی اخبار دی سنڈے ٹائمز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیٹر اور باربی رینالڈز جو عمر کی 70 ویں دہائی میں ہیں، کو گذشتہ مہینے ان کے امریکی دوست فائی ہال کے ہمراہ صوبہ بامیان میں ان کے گھر جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی بیٹی سارہ اینٹ وِسل نے اپنے والدین کی مبینہ طور پر ایک سخت سکیورٹی والی جیل میں نامعلوم مقام پر منتقلی کو ’حیران کن اضافہ‘ قرار دیا۔
انہوں نے خاص طور پر اپنے والد کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جو رواں برس اپریل میں 80 برس کے ہو جائیں گے۔
سارہ کا کہنا تھا کہ ایک ’قابل بھروسہ‘ ذریعے کے مطابق ان (والد) کو ’تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور زنجیروں سے باندھا گیا۔‘
ان کے والد ’سخت تکلیف‘ میں ہیں اور ان کی 75 سالہ والدہ کو بتایا گیا ہے کہ وہ انہیں اب مزید نہیں دیکھ پائیں گی۔
سارہ اینٹ وِسل نے دی سنڈے ٹائمز کو بتایا کہ ’ہم نے سنا ہے کہ ان کے سینے اور آنکھ میں انفیکشن ہے اور ناقص غذا کی وجہ سے ان کا نظام انہضام بھی کافی خراب ہے، اور ان کی زندگی کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔‘
ہماری طالبان سے اپیل ہے کہ وہ انہیں ان کے گھر چھوڑ دیں، جہاں ان کے پاس وہ ادویات موجود ہیں جو اسے زندہ رہنے کے لیے درکار ہیں۔ 1970 میں کابل میں شادی کرنے والی رینالڈز نے افغانستان میں 18 سال تک سکول کے تربیتی پروگرام چلائے ہیں۔ 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد جب برطانوی سفارت خانے نے اپنا عملہ واپس بلا لیا تو وہ افغانستان میں ہی رہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یکم فروری کو ان کی گرفتاری کے بعد، جوڑے کے گھر میں توڑ پھوڑ کی گئی اور عملے سے پوچھ گچھ کی گئی کہ آیا تربیتی پروگرام میں کوئی مشنری (مسیحیوں کی تبلیغ) حصہ شامل تھا۔
تاہم عملے اور خاندان کی جانب سے اس کی سخت تردید کی گئی۔
طالبان کی وزارت داخلہ نے دو برطانوی شہریوں، ایک چینی نژاد امریکی اور ان کے افغان مترجم کو ’کچھ تحفظات کی بنیاد پر‘ حراست میں لینے کی تصدیق کی ہے۔
فروری کے آخر میں ایک ترجمان نے حراست میں لیے گئے افراد کی شناخت ظاہر کیے بغیر کہا تھا کہ ’اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سابق وفاقی وزیر اچانک طبعیت بگڑنے پر ہسپتال منتقل
سابق وفاقی وزیر کو اچانک طبعیت بگڑنے پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ریلوے کے سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی طبیعت اچانک زیادہ ناساز ہونے کے باعث پنجاب کارڈیالوجی منتقل کردیا گیا ہے۔
خواجہ سعد رفیق کے ٹیسٹ کئے گئے۔ بعدازاں سعد رفیق کی طبیعت میں بہتری کے بعد انہیں پی آئی سی سے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر پی آئی سی نے بتایا کہ خواجہ سعد رفیق کو دل کی دھڑکن تیز ہونے پر ہسپتال لایا گیا تھا، ان کی ای سی جی سمیت دیگر ٹیسٹ کی رپورٹ بہتر آئی ہے، سعد رفیق کو ذہنی سکون اور آرام کی ہدایت کی گئی ہے۔
بوبی ٹریپ کی زد میں آ کر چار اسرائیلی فوجی مارے گئے
خواجہ سعد رفیق پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما ہیں۔ وہ 4 نومبر 1962 کو لاہور میں پیدا ہوئے، انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔
انہوں نے کئی اہم سیاسی کرداروں میں خدمات انجام دیں، بشمول 2008 میں ثقافت اور نوجوانوں کے امور کے وزیر اور متعدد حکومتوں میں ریلوے کے وزیر بھی رہے۔
انہیں جمہوریت نواز تحریکوں میں اپنے فعال کردار کے لیے جانا جاتا ہے، وہ عدلیہ کی آزادی کے لیے آواز اٹھاتے رہے ہیں اور مشرف دور میں معزول ججوں کی بحالی کی حمایت کرنے پر انہیں قید بھی کیا گیا تھا۔
کسی کو بکرا چاہیے تو کسی کو کپڑے ، مردوں نے منڈیوں کا خواتین نے بازار کا رخ کرلیا
سیاسی طور پر متحرک خاندان سے تعلق رکھنے والے ان کے والد خواجہ محمد رفیق ایک ممتاز سیاسی شخصیت تھے جنہیں 1972 میں قتل کر دیا گیا تھا۔
Waseem Azmet