بلدیہ ٹاؤن میں دودھ کے بیوپاری سے مبینہ ڈکیتی، ڈاکو 40 لاکھ روپے لوٹ کر فرار
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
کراچی:
کیماڑی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں مسلح ملزمان نے اسلحے کے زور پر دودھ کے بیوپاری سے مبینہ طور پر40 لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہوگئے تاہم پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔
کراچی پولیس کے مطابق مدینہ کالونی تھانہ کی حدود سعید آباد بلدیہ ٹاؤن سیکٹر5 جے گلی نمبر ایک میں مبینہ طور پر3 موٹر سائیکلوں پر سوار 6 مسلح ملزمان نے اسلحے کے زور پر دودھ کے بیوپاری شعیب ڈار کو کار سے اتار کر گاڑی میں موجود پیسوں سے بھرا بیگ چھین لیا اور موقع سے فرار ہوگئے۔
متاثرہ شہری شعیب ڈار نے پولیس کو بتایا ہےکہ وہ ریکوری کے لیے آیا تھا اور اس کے بیگ میں دودھ ریکوری کے 40 لاکھ روپے موجود تھے جو ملزمان لوٹ کر فرار ہوگئے ہیں۔
متاثرہ شہری نے بتایا کہ ملزمان نے اس کے جیب سے پرس بھی نکال لیا ہے جس کے بعد مدینہ کالونی پولیس نے واقعے کا مقدمہ الزام نمبر 25/100 درج کرلیا ہے۔
ایس ایچ او مدینہ کالونی قمر عباس نے بتایا کہ متاثرہ شہری بغیر اطلاع کے اتنی بڑی رقم لے کر جا رہا ہے تھا حالانکہ شہریوں کو متعدد بار کہا جاچکا ہے کہ بڑی رقم منتقلی کے دوران پولیس کو اطلاع دی جائے۔
قمر عباس نے کہا کہ اطراف کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی ہیں، ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایک ہی طرز کے مبینہ پولیس مقابلوں پر سوالات اٹھادیے
لاہور ہائیکورٹ میں سی سی ڈی کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ غضنفر حسن کو پولیس مقابلے میں مارا گیا، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ دیکھتے ہیں آئی جی پنجاب کی رپورٹ کیا کہتی ہے؟
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہورہی ہیں، درخواست گزار کا ایک بیٹا تو مارا گیا دوسرے کے تحفظ کے لیے آئے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ وکیل صاحب عدالت میں جذباتی باتیں نہیں ہوتیں، ریکوری کے بعد ملزم کو لیجاتے ہوئے گاڑی پنکچر ہوئی تو ساتھیوں نے حملہ کردیا، یہ پولیس کی رپورٹ ہے، آئی جی کو اس لیے بلایا گیا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہ کر سکا، اب جب رپورٹ آئی ہے تو سارا کیس مختلف نکلا۔
چیف جسٹس نے آئی جی سے مکالمہ کیا کہ فائرنگ اگر گاڑی پر ہورہی ہے تو فائر سیدھا ملزم کو لگتا ہے، نہ گاڑی پر نہ کانسٹیبل کو لگتا ہے اس لیے آپ کو بلایا گیا، اب آپ نے جو رپورٹ پیش کی ہے تو حقائق مختلف ہیں، ایک ،ایک دن میں 50 ,50 درخواستیں آرہی ہیں کہ جعلی مقابلے ہورہے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے آئی جی کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئی جی پنجاب کو سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ اس وقت سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کی جو لہر چل رہی ہے اس کا جائزہ لیں، مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک روز میں 50 درخواستیں ا رہی ہیں، پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلے سامنے نہ آئیں۔