کراچی کے شہری بنیادی مسائل کا شکار، اپوزیشن بھی لاتعلق
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے عوام اس وقت بنیادی مسائل کا شکار ہیں، مسائل کے حل کے لیے اپوزیشن جماعتوں کا کردار بھی سندھ حکومت کے خلاف دوستانہ پالیسی کے مطابق نظر آتا ہے۔
سینئر سیاسی تجزیہ کار ضیا عباس نے بتایا کہ کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے، 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی دوبارہ اقتدار میں آئی، تاہم عوام کو جو صوبائی حکومت سے توقعات تھیں ، وہ پوری نہیں ہو سکیں.
اپوزیشن جماعتیں ایم کیو ایم پاکستان ، جماعت اسلامی ، پاکستان تحریک انصاف ، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کی جانب سے عوامی مسائل کے حل کے لیے کوئی مربوط کردار ادا کرتی ہوئی نظر نہیں آ رہی ہیں۔
اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سندھ حکومت کے خلاف اپوزیشن کی سیاسی حکمت عملی ٹھنڈی ہے۔ سیاسی تجزیہ کار نواب قریشی نے بتایا کہ کراچی سے کامیاب ہونے والی پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان اس وقت وفاقی حکومت کا حصہ ہیں۔
سندھ میں پیپلز پارٹی اور کراچی کی بلدیاتی حکومت پیپلز پارٹی کے پاس ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا کردار غیر فعال نظر آتا ہے۔ عملی طور پر اپوزیشن جماعتیں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اربن پلانر محمد توحید نے بتایا کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک مشترکہ کانفرنس منعقد کرنا ہو گی، جس میں شہر کے مسائل کے حل کے لیے قلیل ، درمیانی اور طویل المدتی پالیسیاں بنانے کے لیے حکمت عملی وضع کرنا ہو گی.
مقامی فزیشن ڈاکٹر شعیب خان نے بتایا کہ جب انسان کو بنیادی سہولیات کا فقدان اور معاشی مسائل کا سامنا ہو گا تو انسان چڑچڑاہٹ اور ذہنی تناؤ کا شکار ہو جاتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے ترجمان نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کراچی کے مسائل کے حل کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔ کے ایم سی سمیت دیگر بلدیاتی اداروں کو صوبائی حکومت مکمل معاونت فراہم کر رہی ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کراچی کے عوام نے ایم کیوایم پاکستان کو مینڈیٹ دیا ہے۔ ایم کیو ایم سندھ میں اپوزیشن کا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ فرینڈلی اپوزیشن کا تاثر غلط ہے۔
ترجمان ایم کیو ایم نے کہا کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے وزیر اعظم کو ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنانے کی تجویز دیں گے، جماعت اسلامی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کی آواز ہے۔ پی ٹی آئی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت اور ایم کیو ایم پاکستان کے پاس کراچی کے مسائل کے حل کے لیے کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کراچی کے مسائل کے حل کے لیے ایم کیو ایم پاکستان پیپلز پارٹی نے بتایا کہ کے ترجمان کہ کراچی
پڑھیں:
پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
مظفرآباد:پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی سیاسی مفادات حاصل کرنے کی دوڑ میں آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاحال تاخیر کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق آزاد جموں و کشمیر اسمبلی میں اِن ہاؤس تبدیلی کے معاملے میں پیپلز پارٹی کی ہائی کمان نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور متبادل قائد ایوان کے بغیر تحریک عدم اعتماد جمع ہونے میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے۔
پیپلز پارٹی عددی برتری کے دعوے کے باوجود ڈیڑھ ہفتے سے اپنی برتری ثابت کرنے میں لیت و لعل کا شکار ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات منعقد کرانے کا مطالبہ بھی تاخیر کی وجہ ہے۔ قبل از وقت انتخابات کی صورت میں اِن ہاؤس تبدیلی سے پیپلز پارٹی کوسیاسی فائدہ نہیں پہنچ پائے گا۔
دوسری جانب آزاد حکومت کا 80 فیصدترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے اور فوری بھرتیوں کے لیے 2 ہزار کے لگ بھگ نوکریاں اور صحت کارڈ جیسے کئی اہم اقدامات نئی حکومت کو سیاسی فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔
آزاد کشمیر کی موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی میں ختم ہو رہی ہے اور انتخابات سے 2 ماہ قبل تمام ترقیاتی کام روک کر نوکریوں پر تقرریاں اور تبادلے کا اختیار ختم کر دیا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ مارچ میں انتخابات کے مطالبے پر مصر ہے اور انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارت سے محروم ہو جائے گی۔ 2 ماہ یعنی دسمبر، جنوری میں پیپلز پارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کااسمبلی کی مدت پوری کرنے پراصرار ڈیڈ لاک کی مبینہ وجہ ہے۔