چین بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دینے والے صنعتی شعبوں کے دائرے کو وسعت دیگا، چینی عہدیدار
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
چین بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دینے والے صنعتی شعبوں کے دائرے کو وسعت دیگا، چینی عہدیدار WhatsAppFacebookTwitter 0 17 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کے قومی ترقی و اصلاحات کمیشن کے ایک ذمہ دار نے کہا کہ اس سال چین بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دینے والے صنعتی شعبوں کے دائرے کو وسعت دیگا ، اور اس سلسلے میں بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دینے والے صنعتی شعبوں کی نئی فہرست اسی سال کے دوران جاری کی جائے گی جس میں جدید مینوفیکچرنگ، ہائی ٹیک، توانائی کی بچت اور ماحولیاتی تحفظ جیسے شعبوں کی حمایت پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔اس کے علاوہ وسطی اور مغربی خطوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے ترجیحی صنعتوں کی فہرست ، جو بھی سال کے اندر جاری کی جائے گی ، بنیادی مینوفیکچرنگ ، قابل اطلاق ٹیکنالوجی ، لوگوں کے ذریعہ معاش ، کھپت اور دیگر شعبوں کے لئے حمایت بڑھانے پر توجہ مرکوز کرے گی۔
اسی دن چین کی وزارت تجارت کے ایک ذمہ دار نے کہا کہ اس سال بیرونی سرمایہ کاری کو مستحکم کرنے کے لیے قومی سطح کے اقتصادی و تکنیکی ترقیاتی زونز، خدمات کے شعبے میں کھلے پن کے قومی سطح کے جامع پائلٹ پراجیکٹس اور فری ٹریڈ زونز جیسے پلیٹ فارمز کو استعمال کیا جائے گا، تاکہ کھلے پن کے پلیٹ فارمز کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔ اطلاعات کے مطابق فی الحال ملک بھر میں قومی سطح کے کل 232 اقتصادی و تکنیکی ترقیاتی زونز ہیں، جو ملک کے کل رقبے کے 0.
یہ اسٹرکچرل ایڈجسٹمنٹ نہ صرف ملکی صنعتی ترقی کی ضروریات کو پورا کرے گی بلکہ بیرونی سرمایہ کار کمپنیوں کو ترقی کے مختلف مواقع بھی فراہم کرے گی ۔یہ بات قابل توجہ ہے کہ بیرونی سرمایہ کاروں کا چین کی مارکیٹ پر طویل مدتی اعتماد جز وقتی اتار چڑھاؤ سے متزلزل نہیں ہوا ہے۔ چین جاپان چیمبر آف کامرس کے سروے کے مطابق، 58 فیصد رکن کمپنیاں 2025 میں چین میں اپنی سرمایہ کاری بڑھانے یا برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ چین امریکہ چیمبر آف کامرس کی رپورٹ میں بھی کہا گیا ہے کہ 53 فیصد امریکی کمپنیاں اس سال چین میں اپنے کاروبار کو وسعت دینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ یہ اعتماد چین کے مسلسل بہتر ہوتے کاروباری ماحول کی وجہ سے ہے۔ مثال کے طور پر، اب تک قومی سطح کی بیرونی سرمایہ کاری کے لیے چین کی منفی فہرست میں پابندیوں کی تعداد 29 تک کم ہو چکی ہے، مینوفیکچرنگ کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری پر تمام پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں، خدمات کے شعبے میں ٹیلی کام اور میڈیکل جیسے شعبوں میں پائلٹ پراجیکٹس کا آغاز کیا گیا ہے، 2024 میں مینوفیکچرنگ کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری کا اصل استعمال 220 بلین یوآن سے تجاوز کر گیا ہے اور ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ میں بیرونی سرمایہ کاری کا حصہ 11.7 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ بیرونی سرمایہ کاری چین کی اختراعی صنعتی زنجیر کے ساتھ تیزی اور گہرائی سے ضم ہو رہی ہے۔عالمی سطح پر کراس بارڈر سرمایہ کاری کی کمزوری کے پس منظر میں، چین کا کھلے پن کو وسعت دینا “عالمگیریت کے خلاف رجحان” کا مقابلہ کرنے کا ایک اہم ذریعہ بن گیا ہے اور چین کا کھلا پن “بیلٹ اینڈ روڈ” جیسے میکانزم کے ذریعے عالمی سطح پر فائدہ پہنچا رہا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری سے لے کر یونان کی پیرا یوس بندرگاہ تک، چین یورپ ریلوے سے لے کر چین لاؤس ریلوے اور اس طرح کے باہمی رابطے کے منصوبے نہ صرف عالمی بنیادی ڈھانچے کے نیٹ ورک کو بہتر بنا رہے ہیں، بلکہ پیداواری صلاحیت کے تعاون اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کو عالمی صنعتی ویلیو چین میں ضم کرنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔چین کا بیرونی سرمایہ کاری کو مستحکم کرنے اور کھلے پن کو وسعت دینے کا عمل درحقیقت اپنی ترقی کے فوائد کو عالمی سطح پر بانٹنے کا ایک ذریعہ ہے۔ قومی سطح کے اقتصادی و تکنیکی ترقیاتی زونز کے صنعتی اتحاد سے لے کر فری ٹریڈ زونز کی نظامی اختراعات اور “بیلٹ اینڈ روڈ” کے باہمی رابطے تک، چین ایک کثیر الجہتی کھلے پن کے نظام کے ذریعے “دوہری گردش” کے نئے ترقیاتی ماڈلز کی تعمیر کر رہا ہے۔ یہ عمل نہ صرف بین الاقوامی کمپنیوں کو “یقینی پناہ گاہ” فراہم کرتا ہے، بلکہ کثیر الجہتی تجارتی نظام کو برقرار رکھنے اور تحفظ پسندی کے خلاف جدوجہد کر کے عالمی اقتصادی حکمرانی میں مثبت توانائی بھی فراہم کرتا ہے۔ جیسا کہ عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کی معاشی ترقی کی شرح میں ہر 1 فیصد پوائنٹ اضافے سے عالمی معیشت کی ترقی کی شرح میں 0.3 فیصد پوائنٹ اضافہ ہوتا ہے۔ غیر یقینی صورتحال کے اس دور میں، چین کا مسلسل بڑھتا ہوا کھلا پن بلا شک و شبہ، عالمی مشترکہ خوشحالی میں ایک امید اور استحکام دینے والا بن گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین بیرونی سرمایہ کاری کو شعبوں کے کو وسعت
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اب تک کتنے معاشی معاہدے اور اُن پر کیا پیشرفت ہوئی؟
پاکستان اور سعودی عرب اِسلام کے رشتے میں جُڑے ہوئے دو برادار ملک ہیں اور سعودی عرب نے پاکستان کی معاشی مشکلات میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔
1998 میں جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تو اُسے شدید بین الاقوامی دباؤ اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے وقت میں سعودی عرب نے کئی سال تک پاکستان کو مؤخر ادائیگیوں پر تیل فراہم کیا اور ساتھ ہی ساتھ پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے اربوں ڈالر امداد بھی دی۔
اب جبکہ پاکستان پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات اپنی اعلیٰ ترین سطح پر ہیں تو ہر پاکستانی کو ایک اُمید ہے کہ اب سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں اعلان کردہ سرمایہ کاری میں نہ صرف اضافہ ہو گا، بلکہ منصوبوں پر عملی پیشرفت بھی ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف اب تک سعودی عرب کے متعدد سرکاری دورے کر چکے ہیں جن کا مقصد سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری لانا تھا۔
سرمایہ کاری معاہدوں کی تفصیل9 اکتوبر 2024 کو 130 سعودی، وزرا، کاروباری افراد اور اعلیٰ حکّام نے پاکستان کا 3 روزہ سرکاری دورہ کیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی تاریخ میں یہ سعودی عرب کے سب سے بڑے وفد کا دورۂ پاکستان تھا جس میں سعودی عرب سے توانائی، کان کنی، زراعت، صنعت، افرادی قوّت اور سیاحت کی صنعتوں سے تعلق رکھنے والے نمائندگان نے شرکت کی۔
اس دورے کے دوران پاکستان اور سعودی عرب نے 2.2 ارب ڈالر مالیت کی 07 مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوئے لیکن اِس کے بعد 7 مزید مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کیے گئے جس سے سعودی سرمایہ کاری کا حجم 2.8 ارب ڈالر تک بڑھ گیا۔
سرمایہ کاری معاہدوں کا اعلان سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز نے کیا تھا اور اُنہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے کُچھ معاہدوں کی ٹھیک مالیت ابھی ہم نے نہیں لگائی۔
اس سے قبل مئی 2024 میں بھی ایک سعودی سرمایہ کاری وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی وفد کو پاکستان میں بہترین سہولیات اور کاروبار کرنے کی آسانی کی یقین دہانی کروائی تھی۔
اِس سے قبل اپریل 2024 میں پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف کے 3 روزہ سرکاری دورے کے دوران سعودی حکومت نے پاکستان میں 5 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔
دسمبر 2024 میں وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ اکتوبر 2024 میں دستخط ہونے والی 34 مفاہمتی یاداشتوں میں سے 7 کو عملی معاہدات کی شکل دے دی گئی ہے جن کی مالیت 56 کروڑ ڈالر ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے تیل ادائیگیوں پر رعایت3 فروری 2025 کو سعودی عرب نے تیل کی ادائیگیوں کے لیے پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر پر ایک سال کی رعایت دی۔
سعودی عرب پاکستان میں کونسے پن بجلی منصوبوں کو مالی معاونت فراہم کر رہا ہے؟سعودی مالی معاونت سے چلنے والے پن بجلی منصوبوں میں مہمند ڈیم، شاؤنٹر ہائیڈروپاور پراجیکٹ اور جاگران۔ 4 ہائیڈروپاور پراجیکٹ شامل ہیں۔ سعودی فنڈز فار ڈویلپمنٹ کثیرالمقاصد مہمند ڈیم کے لئے 24 کروڑ ڈالر قرضہ دے رہا ہے۔
آزاد کشمیر میں شاؤنٹر اور جاگران۔4 ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کے لیے بالترتیب 6 کروڑ 60 لاکھ اور 4 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے قرضے دے رہا ہے۔
کان کُنی کے شعبے میں سعودی سرمایہ کاریجنوری 2025 میں سعودی عرب کی کمپنی منارہ منرلز نے بلوچستان رکوڈک میں حکومتِ پاکستان سے 10 سے 20 فیصد شیئرز خریدنے کا عندیہ دیا جن کی مالیت 50 کروڑ سے ایک ارب ڈالر کے درمیان ہے۔
صحت کے شعبے میں سرمایہ کاریصحت کے شعبے میں سعودی عرب 60 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک انٹیگریٹڈ میڈیکل کمپلیکس تعمیر کرنے جا رہا ہے جس پر کام شروع ہو چُکا ہے۔ اس کمپلیکس میں صحت کی جامع سہولیات مہیّا کی جائیں گی۔
پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے لیے سعودی عرب نے 50 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کر رکھا ہے۔
تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری2019 میں سعودی عرب نے گوادر پاکستان میں 9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک آئل ریفائنری قائم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
منصوبے پر تاحال کام شروع نہیں ہو سکا، لیکن گزشتہ برس سعودی آرامکو نے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی تقسیم کار کمپنی کے 40 فیصد حصص خرید کر پاکستان میں آرامکو پٹرول پمپس بنانے کا آغاز کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان سعودی عرب معاشی معاہدے