پاکستان میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری؛ وزیر خزانہ کی عالمی بینک کے وفد کو بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے حوالے سے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عالمی بینک کے وفد کو بریفنگ دی ہے۔
آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے بجٹ سازی اور عالمی بینک کی جانب سے پاکستان کو 20 ارب ڈالر کی فنانسنگ کے لیے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے۔
کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک کے تحت عالمی بینک کی سرمایہ کاری فنانسنگ پر جاری تبادلہ خیال کو آگے بڑھانے کے حوالے سے عالمی بینک کی ٹیم نے پیر کے روز اسلام آباد میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے اہم ملاقات کی ہے، جس میں عالمی بینک کی ٹیم نے قومی ترقی اور مالیاتی پروگرام کی تیاری پر اپنی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
وزارت خزانہ کی طرف سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عالمی بینک کی ٹیم نے وزیر خزانہ سے اقتصادی اصلاحات کے لیے سرمایہ کاری فنانسنگ پر ملاقات کی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب اور وزارت خزانہ کی ٹیم کا عالمی بینک کی ٹیم کے ساتھ اہم فالو اپ اجلاس ہوا، جس میں عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک کے تحت پاکستان کے قومی ترقی اور مالیاتی پروگرام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس فریم ورک کے تحت عالمی بینک پاکستان میں صحت، تعلیم، ماحولیاتی استحکام اور پائیدار ترقی سمیت کلیدی شعبوں میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عزم رکھتا ہے۔
اجلاس میں وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کا بنیادی مقصد اقتصادی اصلاحات کے لیے عالمی بینک کی سرمایہ کاری فنانسنگ پر جاری تبادلہ خیال کو آگے بڑھانا تھا۔ اس موقع پر عالمی بینک کی ٹیم نے قومی ترقی اور مالیاتی پروگرام کی تیاری پر اپنی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
یہ پروگرام جامع اقتصادی اور مالیاتی اصلاحات کا احاطہ کرتا ہے، جس میں شمولیتی اور پائیدار ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے، محصولات میں اضافہ، اخراجات کے معیار کو بہتر بنانے اور سروس ڈیلیوری میں شفافیت اور موٴثریت کو فروغ دینے کے لیے حکمت عملی شامل ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اصلاحات کا بنیادی مقصد نجی شعبے کی پیداواری سرمایہ کاری کے لیے موزوں ماحول پیدا کرنا اور عوامی وسائل کو مساوی ترقیاتی اہداف کے لیے مختص کرنا ہے۔
عالمی بینک کی ٹیم نے وزیر خزانہ کو پری بجٹ مشاورت کے دوران مختلف چیمبرز، تجارتی اداروں اور ایسوسی ایشنز سے حاصل کردہ پالیسی تجاویز اور سفارشات کے تجزیے پر بھی بریفنگ دی۔
یہ مشاورت حکومت کے بجٹ سازی کے عمل کو مضبوط اور حقیقت پسندانہ بنانے کے لیے کی گئی ہے، جو اس سال جنوری میں شروع کیا گیا تھا تاکہ اقتصادی نقطہ نظر پر مبنی بہتر محصولات پالیسی تشکیل دی جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عالمی بینک کی ٹیم نے کی سرمایہ کاری اور مالیاتی ارب ڈالر کی فریم ورک کے
پڑھیں:
پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، اصلاحاتی ایجنڈے کی جیت ہے، وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا کہ فروری 2025 میں سعودی عرب میں منعقدہ الاُولا ایمرجنگ مارکیٹس کانفرنس کے بعد عالمی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے، فچ ریٹنگز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے پر عالمی اعتماد کا مظہر ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے اسپرنگ اجلاس 2025 کے موقع پر آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر مس کرسٹالینا جورجیوا کے ساتھ منعقدہ ایم ایف این ایف پی وزرائے خزانہ و گورنرز کے اجلاس میں دیے گئے بیان میں وزیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ فروری 2025 میں سعودی عرب میں منعقدہ الاُولا ایمرجنگ مارکیٹس کانفرنس کے بعد عالمی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے ٹیکسیشن،توانائی، نجکاری، سرکاری اداروں کی اصلاحات اور حکومت کے حجم میں کمی کے حوالے سے ساختی اصلاحات پر زور دیا، انہوں نے فچ ریٹنگز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے پر عالمی اعتماد کا مظہر قرار دیا۔ زراعت، آئی ٹی اور مائنز و منرلز کے شعبوں کو ترقی کا محور قرار دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے عالمی تجارتی تقسیم کے تناظر میں علاقائی تجارتی راہداریوں کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیر خزانہ نے پاکستان کے لیے ورلڈ بینک کے دس سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) میں موسمیاتی تبدیلی اور آبادی جیسے اہم مسائل پر توجہ مرکوز کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ ریزیلیئنس اینڈ سسٹینیبلٹی فیسیلٹی (آر ایس ایف) کے تحت نئی معاونت کے لیے اسٹاف لیول معاہدہ حاصل کیا ہے تاکہ موسمیاتی اثرات سے نمٹنے اور معیشت کو پائیدار بنانے کے اقدامات کیے جا سکیں۔
انہوں نے ادارہ جاتی صلاحیت سازی کے لیے آئی ایم ایف سے تکنیکی معاونت حاصل کرنے میں دلچسپی ظاہر کی اور ورلڈ بینک کے نجی شعبے کے ذریعے روزگار کی فراہمی کے ایجنڈے کی حمایت کی۔ وزیر خزانہ نے سرمایہ کاری کے قابل اور بینکاری کے لائق منصوبے تشکیل دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔