دنیا کے طویل القامت پاکستانی نصیر سومرو 55 سال کی عمر میں انتقال کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
دنیا کے طویل القامت افراد میں سے ایک 55 سالہ نصیر سومرو طویل علالت کے بعد شکارپور میں انتقال کرگئے۔
7 فٹ 9 انچ طویل نصیر سومرو کی نماز جنازہ شکار پور میں کل صبح ادا کی جائے گی۔ وہ کئی ماہ سے پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔
انھیں سانس لینے میں تکلیف کا سامنا تھا جس کے لیے وہ متعدد بار مختلف اسپتالوں میں داخل بھی ہوئے تھے۔ انھیں کراچی بھی لایا گیا تھا۔
چند ماہ قبل بھی نصیر سومرو کو کراچی لایا گیا تھا اور وہ نجی اسپتال میں زیر علاج رہے تھے۔ صحت بہتر ہونے پر وہ آبائی علاقے روانہ ہوگئے تھے۔
تاہم چند ماہ سے ان کی مزید خراب ہوگئی تھی ان کا علاج کیا جا رہا تھا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔
دراز قد ہونے کے باعث پوری دنیا میں نصیر سومرو نے پاکستان کا نام روشن کیا تھا۔ جس پر کو حکومت نے انھیں قومی ائیرلائن میں ملازمت بھی دی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پینٹاگون: یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹاماہاک میزائلوں کی فراہمی منظور
امریکی وزارتِ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹاما ہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی منظوری دیدی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ جنگ پینٹاگون اہلکاروں نے بتایا ہے کہ وزارتِ دفاع کی جانب سے یوکرین کو امریکی ٹاماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی منظوری دی گئی ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس کی فراہمی سے امریکی ہتھیاروں کا ذخیرہ متاثر نہیں ہوگا۔
یوکرین کو امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے سےمتعلق حتمی فیصلہ امریکی صدر ٹرمپ کریں گے۔
واضح رہے یوکرین کے صدر زیلنسکی کی جانب سے روس کے خلاف جاری جنگ میں روسی توانائی اور انفرااسٹکچر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے ان میزائلوں کی فراہمی کی درخواست کی گئی تھی۔
ٹاماہاک کروز میزائل 1 ہزار میل(تقریباً 1600 کلومیٹر) کی حدِ ضرب رکھتا ہے اور اس کو آبدوز اور بحری جہاز سے آسانی سے داغا جاسکتا ہے۔
امریکی دفاعی اہلکاروں نے مزید بتایا ابھی اس میزائل کو حوالے کرنے سے متعلق کئی اہم امور زیرِ غور ہیں جن میں اس کی تعیناتی اور تربیت کے معاملات قابل ذکر ہیں۔
امریکی میڈیا کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران روسی صدر پیوٹن نے اپنے خدشات کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین کو ٹاماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی سے ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے اہم شہروں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں اور اسی وجہ سے انکی فراہمی سے روس اور امریکی تعلقات میں مسائل میں اضافہ ہوسکتا ہے۔