دنیا کے طویل القامت پاکستانی نصیر سومرو 55 سال کی عمر میں انتقال کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
دنیا کے طویل القامت افراد میں سے ایک 55 سالہ نصیر سومرو طویل علالت کے بعد شکارپور میں انتقال کرگئے۔
7 فٹ 9 انچ طویل نصیر سومرو کی نماز جنازہ شکار پور میں کل صبح ادا کی جائے گی۔ وہ کئی ماہ سے پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔
انھیں سانس لینے میں تکلیف کا سامنا تھا جس کے لیے وہ متعدد بار مختلف اسپتالوں میں داخل بھی ہوئے تھے۔ انھیں کراچی بھی لایا گیا تھا۔
چند ماہ قبل بھی نصیر سومرو کو کراچی لایا گیا تھا اور وہ نجی اسپتال میں زیر علاج رہے تھے۔ صحت بہتر ہونے پر وہ آبائی علاقے روانہ ہوگئے تھے۔
تاہم چند ماہ سے ان کی مزید خراب ہوگئی تھی ان کا علاج کیا جا رہا تھا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔
دراز قد ہونے کے باعث پوری دنیا میں نصیر سومرو نے پاکستان کا نام روشن کیا تھا۔ جس پر کو حکومت نے انھیں قومی ائیرلائن میں ملازمت بھی دی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دریائے سندھ پر طویل ترین گھوٹکی-کندھ کوٹ پل منصوبے میں اہم پیش رفت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت دریائے سندھ پر گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کے منصوبے پر ایک اہم اجلاس ہوا۔
اجلاس میں صوبائی وزرا ضیا الحسن لنجار، حسن علی زرداری، معاون خاص سید قاسم نوید، چیف سیکریٹری سید آصف حیدر شاہ، آئی جی غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل دریائے سندھ پر اب تک کا سب سے طویل برج ہوگا، جو نہ صرف سندھ بلکہ پورے ملک کی معیشت اور عوامی سہولت کے لیے ایک شاندار منصوبہ ہے۔ اس پل کی تعمیر سے سندھ اور پنجاب کے درمیان آمدورفت میں آسانی پیدا ہوگی، جبکہ سندھ اور بلوچستان کے درمیان بھی رابطے مضبوط ہوں گے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی کل لمبائی 12.15 کلومیٹر ہوگی۔ گھوٹکی کی طرف جانے والی سڑک 10.40 کلومیٹر جبکہ کندھ کوٹ کی طرف جانے والی سڑک 8.10 کلومیٹر پر محیط ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ 4.548 کلومیٹر طویل ٹھل لنک روڈ بھی منصوبے کا حصہ ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ دونوں اطراف کی سڑکیں مکمل ہو چکی ہیں جبکہ جاڑی واہ، گھوٹا فیڈر کینال اور ٹبی مائنر پر تین پل بھی تعمیر کیے جا چکے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ منصوبے کے تحت 38 پائپ کلورٹس مکمل ہو چکے ہیں اور 732 پائلز میں سے 379 پر کام مکمل کیا جا چکا ہے، تاہم حالیہ سیلاب کی وجہ سے تعمیراتی کام عارضی طور پر رکا ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ نومبر میں پانی اترنے کے بعد تعمیراتی کام فوری طور پر دوبارہ شروع کیا جائے۔
سید مراد علی شاہ نے زور دیا کہ یہ پل ملکی معیشت اور ترقی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور اس پر سکیورٹی انتظامات بھی بہترین سطح پر یقینی بنائے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کو مزید قریب لانے کے ساتھ ساتھ تجارتی اور معاشی سرگرمیوں میں نئی روح پھونکے گا۔