صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کی صدارت مِلی یکجہتی کونسل کا اجلاس، ملکی حالات پر مشترکہ اعلامیہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ افغان مہاجرین کی بیدخلی کی حکمتِ عملی پر نظرثانی کی جائے، خطہ میں امریکہ کے بڑھتے اثرات کے مقابلہ کے لیے پاکستان، ایران اور افغانستان کے تعلقات کا استحکام ناگزیر ہے۔ ایران کیساتھ گیس پائپ لائن معاہدہ پر عملدرآمد بھی قومی معیشت کے لیے گیم چینجر بنے گا۔ رپورٹ: ثقلین نقوی
اسلام ٹائمز۔ مِلی یکجہتی کونسل پاکستان کا مرکزی آن لائن مشاورتی اجلاس صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیرمحمد زبیر کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں لیاقت بلوچ، سید ناصرعباس شیرازی، علامہ شبیر میثمی، پیر سید صفدرشاہ گیلانی، حافظ عبدالغفار روپڑی، علامہ زاہد محمود قاسمی، محمد عبداللہ حمید گل، مولانا ہدایت الرحمن بلوچ، اسداللہ بھٹو، عبدالواسع، سید اسد عباس نقوی، زاہد علی اخوندزادہ، سیدلطیف الرحمن شاہ، ڈاکٹر میر آصف اکبر، ڈاکٹر ضمیر اختر خان اور فرحان شوکت ہنجرا نے شرکت کی۔ ملکی حالات، بلوچستان، خیبرپختونخوا میں مسلسل دہشت گردی کے واقعات، اکوڑہ خٹک میں دارالعلوم حقانیہ میں خودکش دہشت گردی میں مولانا حامد الحق کی شہادت اور مفتی منیر شاکر، مفتی عبدالباقی نورزئی کی ٹارگٹ کلنگ میں شہادت اور ملک بھر میں بڑھتی بدامنی کی لہر، علما کرام، مدارس پر دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی گئی اور مِلی یکجہتی کونسل خیبرپختونخوا کے سابق صدر وسابق سینیٹر مشتاق احمد خان صاحب کے بھائی کے المناک قتل پر تعزیت کا اظہار کیا گیا۔
مِلی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں تمام شرکا نے اتفاقِ رائے سے کہا ہے کہ:
مِلی یکجہتی کونسل کے مرکزی اجلاس نے فیصلہ کیا کہ صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کو ملکی اور سکیورٹی صورتِ حال پر یادداشت ارسال کی جائیں گی، نیز مِلی یکجہتی کونسل کی خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صوبائی تنظیموں کو فوری طور پر وسیع مشترکہ اجلاس منعقد کرنے اور موجودہ صورتِ حال میں فعال کردار ادا کرنے کی ہدایت کی۔
مِلی یکجہتی کونسل نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم کوئٹہ میں اپنے اعلان کے مطابق فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس منعقد کریں، امنِ عامہ کے قیام، ہشت گردی کے خاتمہ اور عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے ازسرِنو قومی ایکشن پلان پر اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے۔ مِلی یکجہتی کونسل کی جانب سے وفد اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ میں سیاسی، دینی اور سِول سوسائٹی کی اہم شخصیات سے رابطے کرے گا۔ اجلاس نے سیاسی بحرانوں کے خاتمہ کے لیے قومی سیاسی قیادت سے اپیل کی کہ سیاسی بنیادوں پر حل تلاش کرنا قومی سیاسی قیادت کی قومی ذمہ داری ہے۔ حالات بندگلی میں ہیں، قومی ترجیحات پر قومی سیاسی ڈائیلاگ ہی بحرانوں کا حل ہوگا۔
ملکی حالات خطرناک حد تک خرابیوں کا شکار ہوگئے ہیں۔ جعفر ایکسپریس کو دہشت گردوں نے ہائی جیک کرلیا، بڑے پیمانے پر شہادتیں قومی المیہ اور صدمہ ہے۔ سکیورٹی اداروں نے واقعہ کے بعد کارروائی کی لیکن واقعات سے پہلے سدِباب کی ناکامی سے واضح ہورہا ہے کہ عوام کی جان مال عزت کا کوئی محافظ نہیں۔ عدم استحکام قومی سلامتی اور ترقی کے لیے خطرناک شکل اختیار کرگیا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردی کے کئی المناک واقعات نے حکومتی رِٹ عملا ختم کردی ہے اور سکیورٹی ادارے خود دہشت گردوں کی زد میں ہیں۔ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے قومی سطح پر بڑے اتفاقِ رائے اور اقدامات کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے خلاف بیرونی دشمن قوتیں اپنے مفادات کے لیے حملہ آور ہیں۔ امریکہ، بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ خطہ میں فساد اور عدم استحکام پیدا کررہا ہے۔ اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنا قومی سیاسی دینی قیادت، حکومتی اور ریاستی اداروں کے لیے بڑا چیلنج ہے۔
دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکے میں امیر جمعیت علمائے اسلام (س) مولانا حامد الحق حقانی کی شہادت، پشاور میں مفتی منیر شاکر کی شہادت اور کوئٹہ ایئرپورٹ پر دہشت گرد ٹارگٹ کلنگ میں مولانا مفتی عبدالباقی نورزئی کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کی گئی۔ مدارس، علما کرام پر حملے گہری سازش ہے، ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں دھکیلنے کا شیطانی گھناونا کھیل دہشت گردی کی شکل میں ایک بار پھر سر اٹھا رہا ہے۔ حکومت اور سکیورٹی ادارے علما اور مدارس پر حملہ آوروں کو بے نقاب کریں، ماسٹر مائنڈ، دہشت گردوں کو کڑی سزا دی جائے۔
یہ امر انتہا درجہ تشویش کا باعث ہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک)، جو پاک-چین دوستی کا مظہر اور پاکستان کے لیے گیم چینجر منصوبہ ہے، اِس کی تکمیل کے راستہ میں بیرونی دشمن ہاتھ پوری قوت کیساتھ رکاوٹ ڈالنے کے لیے سرگرم ہے اور یہ اطلاعات بھی بہت ہولناک ہیں کہ خود حکومت اور ریاستی نظام میں امریکی خیرخواہ سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔ حکومت سی پیک کی حفاظت کے لیے بلوچستان کے عوام کو مطمئن کرے اور سی پیک کے خلاف سازشوں کے سدِباب کے لیے صرف طاقت نہیں حکمت و تدبر سے کام لے اور حکومتی سطح پر غلطیوں کی اصلاح کی جائے۔
بلوچستان ملک کا اہم اور حساس ترین صوبہ ہے۔ صوبہ بلوچستان میں صوبائی حکومت عملا سکیورٹی اداروں کے رحم و کرم پر ہے، عوام حقیقی مینڈیٹ سے محروم ہیں۔ سکیورٹی ادارے خصوصا ایف سی کا عوام کے ساتھ سلوک انتہائی ہتک آمیز اور لوگوں میں نفرت پیدا کرنے کا باعث بن رہا ہے۔ بلوچستان کے عوام محب وطن ہیں، اپنا حق مانگتے ہیں۔ بلوچستان کے لیے قومی سطح پر غلطیوں کا ازالہ کرتے ہوئے درست سمت میں اقدام کیے جائیں۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بارڈر کے تجارتی راستوں کی بندش عوام کے لیے بڑے مسائل پیدا کررہی ہیں، جبکہ سکیورٹی فورسز اور سِول انتظامیہ کے اہل کار کھلے عام غیرقانونی طور پر بارڈر ٹریڈ میں مصروف ہیں۔ شاہراہوں پر مسافروں خصوصا خواتین کی تذلیل بند کی جائے۔
خیبرپختونخوا کے عوام وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کشمکش کی وجہ سے لاوارث اور بڑی مشکلات کا شکار ہیں.
لاپتہ افراد کا مسئلہ بہت ہی گھمبیر ہے، لاپتہ افراد کے خاندانوں کا احتجاج اور کسمپرسی بڑا المیہ بن گیا ہے، ریاست اپنے غلط اقدام سے رجوع کرنے کے لیے تیار نہیں، جس سے پورے ملک میں خصوصا بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں عوام اور ریاست میں فاصلہ خطرناک شکل اختیار کرگیا ہے۔ حیران کن اور خطرناک صورتِ حال یہ ہے کہ دہشت گردی کی پشت پر بیرونی دشمن کا ہاتھ ہے لیکن عوام کا شک و شبہ اپنے ہی اداروں کے خلاف گہرا ہوگیا ہے۔ دہشت گرد سکیورٹی اداروں پر حملہ آور ہیں اور سکیورٹی ادارے اپنے ہی عوام پر حملہ آور ہیں۔ اس صورتِ حال کو یکسر بدلنا ہوگا، وگرنہ جاری مائنڈ سیٹ، عوام اور ریاستی اداروں میں بداعتمادی کے بڑھتے خلیج کا انجام بہت خراب ہوگا۔
اجلاس نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت اور پالیسی ساز بااختیار ادارے افغانستان اور ایران سے تعلقات کو مستحکم بنائیں، افغانستان سے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے تمام ذرائع استعمال کیے جائیں، افغان مہاجرین کی بیدخلی کی حکمتِ عملی پر نظرثانی کی جائے، خطہ میں امریکہ کے بڑھتے اثرات کے مقابلہ کے لیے پاکستان، ایران اور افغانستان کے تعلقات کا استحکام ناگزیر ہے۔ ایران کیساتھ گیس پائپ لائن معاہدہ پر عملدرآمد بھی قومی معیشت کے لیے گیم چینجر بنے گا۔ملی یکجہتی کونسل نے حکومت سے مطالبہ کیا ملک میں قرآن و سنت کی بالادستی اورآئین کی روح کے مطابق نظام ہی مسائل کا حل ہے۔ اس وقت تمام بحرانوں کی جڑ قرآن و سنت کے نظام سے انحراف ہے۔ حکومت اسلامی معاشی نظام کے نفاذ کے لیے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ اور 26ویں آئینی ترمیم کے مطابق نفاذ کا روڈ میپ دے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور سکیورٹی ادارے م لی یکجہتی کونسل قومی سیاسی کی جائے سی پیک کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس، دوہرے قتل کیخلاف قرارداد پیش
قرارداد میں کوئٹہ کے نواحی علاقے سینجدی ڈیگاری میں غیرت کے نام پر مرد اور خاتون کے قتل کی مذمت کی گئی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر اعلان کیا کہ تحقیقات کی نگرانی کیلئے حکومت اور اپوزیشن اراکین پر مبنی کمیٹی بنائی جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ خواتین اراکین اسمبلی نے بلوچستان اسمبلی میں کوئٹہ کے نواحی علاقے میں خاتون اور مرد کے قتل کے خلاف قرارداد پیش کی۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو تحقیقات کی نگرانی کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق ویمن پارلیمانی کاکس کی ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ اور دیگر خواتین اراکین کی جانب سے بلوچستان اسمبلی میں غیرت کے نام پر دہرے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی گئی۔ جس میں کوئٹہ کے نواحی علاقے سینجدی ڈیگاری میں غیرت کے نام پر مرد اور خاتون کے قتل کی مذمت کی گئی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ غیرت کے نام پر قتل کسی بھی صوبائی، قومی، سماجی یا مذہبی روایت سے تعلق نہیں رکھتا۔ یہ غیر قانونی انسانی عمل ہے جو قانونی، سماجی اور اخلاقی اصولوں کے منافی ہے۔ کسی فرد کو منصف بننے کا حق نہیں، انصاف دینا صرف ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ اس سفاکانہ عمل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ صوبے بھر میں ڈیگاری واقعے کی مذمت کی جا رہی ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ درانی نے کہا کہ یہ واقعہ پورے معاشرے کو جھنجوڑ گیا ہے۔ ہمیں حقائق نہیں معلوم، کمیٹی کی کوئی رپورٹ نہیں ملی ہے اور مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ واقعات ختم نہیں ہوئے بلکہ ان کی شدت بڑھ گئی ہے۔ عید سے پہلے کا واقعہ ہے اور ویڈیو اب وائرل ہوئی ہے۔ عدالتوں کے بغیر اس مسئلے سے کیسے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے حکومت اور اپوزیشن پر مشتمل کمیٹی بنانے کا اعلان کیا جو ڈیگاری واقعے کی تحقیقات کی نگرانی کرے گی۔
اس سے قبل اجلاس کے دوران اسد بلوچ نے کہا کہ 9 جولائی کو سی ٹی ڈی نے ان کے گھر چھاپہ مارا اور چادر و دیوار کو پامال کیا۔ ملک اسلامی جمہوریہ ہے اور اس ایوان میں آنے والے میڈیٹ لے کر آتے ہیں جو قانون سازی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سی ٹی ڈی کے ساتھ جانے کو تیار تھے اور چھاپے کی وضاحت طلب کی۔ انہوں نے آنکھوں پر پٹی باندھنے کو غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے پارلیمانی سیاست کا کوئی جرم نہیں کیا۔ انہیں پہاڑوں پر جانے پر مجبور نہ کیا جائے اسد بلوچ واک آوٹ کرکے ایوان سے چلے گئے۔
صوبائی وزیر علی مدد جتک نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں قومی شاہراہوں پر مسلح افراد لوگوں کو بسوں سے اتار کر قتل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کونسی قبائلیت ہے اور ان دہشت گردوں کا سب کو مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ بلوچ اور پشتون روایات میں مہمانوں کو شہید نہیں کیا جاتا۔ مستونگ سے بیلہ تک تمام کاروبار دہشت گردی کی وجہ سے بند ہیں اور لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں۔
مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ اسد بلوچ کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں۔ طالب علم مصور کاکڑ کی لاش ملی ہے۔ حکومت تحفظ دینے کے بجائے کہتی ہے کہ شام 5 بجے سے صبح تک لوگ سفر نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دن میں حکومت صرف 4 گھنٹے فعال ہے اور باقی وقت دراندازی ہوتی ہے۔ حکومت کا کام ہے کہ عوام کو قومی شاہراہوں پر تحفظ فراہم کرے۔ بارڈر بند ہونے سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ بلوچستان میں بڑھتے ہوئے واقعات کے باوجود کوئی سکیورٹی آفیسر معطل نہیں ہوا۔