نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلی کی تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلی کی تفصیلات سامنے آگئیں،نیٹ میٹرنگ صارفین گرڈ سے حاصل کی جانے والی بجلی پر 18 فیصد ٹیکس ادا کریں گے۔18 فیصد ٹیکس کی وجہ سے بجلی کی بائے بیک قیمت مزید کم ہو،جائے گی، ۔
سولر صارفین بجلی 10 روپے فی یونٹ کے بجائے 8.88روپے فی یونٹ فروخت کریں گے، چھتوں پر لگے سولر پینلز سے گرڈ کو فروخت یونٹس پر ٹیکس نہیں ہوگا، ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ صارفین 25 فیصد سولر اور 75 فیصد گرڈ سے بجلی استعمال کریں، تو ان کی سرمایہ کاری کی واپسی ساڑھے تین سے 4 سال میں ہوگی
وزیراعظم آئندہ ماہ بجلی کے نرخوں میں کمی کا اعلان کریں گے ، آئی پی پیز کے نظرثانی شدہ معاہدوں سے 1400ارب روپے بچائے گئے، نظر ثانی شدہ معاہدوں سے 400 ارب روپے کی سالانہ بجت ہوگی، ذرائع
400ارب روپے کی سالانہ بچت بجلی کے ٹیرف میں کے اعلان میں ظاہر ہوگی، پاور سیکٹر کے قرضوں پر ڈسکاؤنٹ ریٹ 12 فیصد تک کم کرنے کا اثر بھی ٹیرف میں کمی سے ظاہر ہوگا،
ن لیگ کو بڑا دھچکا، اہم لیگی رہنما رانا احسان پیپلزپارٹی میں شامل
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سینیٹ: وقفہ سوالات میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی تفصیلات پیش
فائل فوٹو۔سینیٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت توانائی و پٹرولیم ڈویژن نے تحریری جواب میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی تفصیلات پیش کردیں۔
وزارت توانائی کے مطابق پٹرول اور ڈیزل پر 70 روپے فی لیٹر لیوی وصول کی جا رہی ہے۔ لائٹ ڈیزل پر 7.75، کیروسین آئل پر 10.96 روپے فی لیٹر لیوی لی جا رہی ہے۔
وزارت توانائی نے مزید بتایا کہ مالی سال 2025 کےلیے وصول کردہ لیوی کا ہدف 1281 ارب روپے تھا، 28 فروری 2025 تک 743 ارب روپے پٹرولیم لیوی وصول کی گئی۔
وزارت توانائی کے مطابق پٹرولیم لیوی وصولی کا 58 فیصد ہدف حاصل کیا گیا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین تک پہنچایا گیا۔
تحریری جواب میں بتایا گیا کہ 16 اپریل 2024 سے یکم فروری 2025 تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12.52 فیصد کمی ہوئی، حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کو 18 فیصد سیلز ٹیکس سے مستثنٰی قرار دیا۔
تحریری جواب کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ نے قانونی فروخت پر منفی اثر ڈالا۔
وزارت توانائی و پٹرولیم کے مطابق اسمگلنگ سے قومی خزانے کو بھاری مالی نقصان پہنچا، یہ معاملہ وزارت داخلہ اور ایف بی آر کے ساتھ اٹھایا ہے۔
تحریری جواب کے مطابق وزارت داخلہ کے حالیہ اقدامات سے اسمگلنگ میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔
وزارت توانائی و پٹرولیم کے مطابق نیلم جہلم ہائیڈل پلانٹ تاحال جبری بندش کا شکار ہے، جون سے دسمبر 2024 تک نیلم جہلم ہائیڈل پلانٹ سے بجلی پیدا نہیں کی گئی۔
تحریری جواب کے مطابق نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ ہیڈریس ٹنلز میں رکاوٹ کے باعث مئی 2024 سے بند ہے۔
تحریری جواب کے مطابق سرنگ سے پانی نکالنے کا عمل مکمل کرلیا گیا، ملبہ ہٹانے کا عمل جاری ہے، وزیراعظم نے رکاوٹ کی وجوہات کا تعین کرنے کیلئے کمیٹی قائم کی ہے۔