وکی کوشل کی فلم ’چھاوا‘ سے بھارت میں فسادات پھوٹ پڑے
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
مغل بادشاہ اورنگزیب کی مخالفت پر مبنی بھارتی اداکار وکی کوشل کی فلم ’چھاوا‘ بھارت میں مسلم مخالف جذبات کو بھڑکانے کا سبب بن گئی ہے۔
اس فلم کے اثرات کے بعد ناگپور میں اورنگزیب کے مقبرے کو مسمار کرنے کے مطالبات میں شدت آ گئی ہے، جس کے نتیجے میں علاقے میں کشیدگی اور فسادات پھوٹ پڑے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ناگپور کے محل علاقے میں دو گروپوں کے درمیان اس وقت تصادم ہوا جب دائیں بازو کے گروہ ’وشوا ہندو پریشاد‘ نے اورنگزیب کے مقبرے کو تباہ کرنے کے مطالبے پر احتجاج کیا۔
اس احتجاج کے دوران نعرے بازی اور پتھراؤ کے واقعات رونما ہوئے، جس سے علاقے میں مزید تشویش پھیل گئی۔ اس دوران فائر بریگیڈ کی کچھ گاڑیاں اور دیگر کئی گاڑیاں نذر آتش کر دی گئیں۔
فائر ڈیپارٹمنٹ نے یہ دعویٰ کیا کہ کئی فائر فائٹرز زخمی ہوئے ہیں۔ اس پر ریاست مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے امن و امان قائم رکھنے کی اپیل کی، حالانکہ وہ خود اس مطالبے کے حامی ہیں۔
پولیس کی مداخلت کے بعد فسادات پر فی الحال قابو پالیا گیا ہے۔
حال ہی میں بھارتی اداکار وکی کوشل کی فلم ’چھاوا‘ کی ریلیز نے مغل بادشاہ اورنگ زیب کے حوالے سے متنازعہ بحث کو مزید ہوا دی۔
فلم میں اورنگ زیب کو ایک ظالم شخصیت کے طور پر دکھایا گیا، جس کے نتیجے میں مسلم مخالف جذبات میں اضافہ ہوا۔ اس دوران کئی علاقوں اور سڑکوں کے ناموں پر سیاہی ملنے کے واقعات سامنے آئے، اور سوشل میڈیا پر مغل بادشاہ کے خلاف نفرت انگیز بیانات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
سماج وادی پارٹی کے رہنما ابو عاصم اعظمی نے اورنگ زیب کو ایک اچھا منتظم قرار دیا، جس پر انتہاپسندوں نے ان کی قبر مسمار کرنے کا مطالبہ شروع کر دیا۔
وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے بھی اس مطالبے کی حمایت کی۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ادین راجے بھوسلے اور نونیت رانا نے بھی اورنگزیب کی قبر کے انہدام کا مطالبہ کیا ہے، جس پر تنازعہ بڑھ گیا ہے۔
دوسری جانب، بھارت میں گزشتہ کچھ برسوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اور پُرتشدد واقعات میں بے پناہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ انتہا پسند ہندو تنظیموں کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جن میں ہجومی تشدد (mob lynching)، مساجد پر حملے، مسلم دکانداروں اور تاجروں کا بائیکاٹ، اور مسلمانوں کو جبراً ہندو مذہب اختیار کرنے پر مجبور کرنے جیسے واقعات شامل ہیں۔
حالیہ دنوں میں بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تنگ نظری کے اظہار کے طور پر کئی ریاستوں میں مسلمانوں کے گھروں کو بلڈوزر سے مسمار کرنے، مسلمانوں کے ناموں پر موجود سڑکوں اور علاقوں کے نام تبدیل کرنے، اور تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے والی طالبات کے داخلے پر پابندیاں لگانے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
اس صورتحال کو عالمی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے غیرقانونی اور متعصبانہ قرار دیا ہے، اور ان تنظیموں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم کو روکنے کی کوشش کرے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مسلمانوں کے بھارت میں کے خلاف
پڑھیں:
بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ
پاکستان اور بھارت کا کرکٹ میچ ہواور بھارتی کوششوں سے اس میں سیاست نہ گھسیٹی جائے؟ یہ ایسے ہی ہے جیسے بریانی بنے اور اس میں گوشت نہ ہو۔ فرق صرف یہ ہے کہ بریانی خوشبو دیتی ہے اور بھارت کی سیاست میدان میں بدبو۔
آخر کب تک پاکستان ہی کھیلوں میں ’مہان اسپورٹس مین اسپرٹ‘ دکھاتا رہے اور بھارت بار بار سیاست کی جھاڑو پھیرتا رہے؟
ذرا کھیلوں کے مقابلوں کی ایک فہرست تو بنائیں اور دیکھیں کہ جہاں جہاں پاکستان کی شرکت ہوتی ہے تو کیسے بھارتی حکام کھیل سے کھلواڑ میں لگ جاتے ہیں۔ اور کرکٹ میں سیاست تو بھارتیوں کو محبوب مشغلہ بن چکا ہے۔
لگتا ہے بھارتی بورڈ نے کرکٹ کے ضابطے کی کتاب کو الماری میں رکھ کر سیاست کا منشور لا کر پڑھنا شروع کر دیا ہے۔ ٹاس کے وقت ہاتھ ملانے سے انکار، میچ کے بعد کھلاڑیوں کو ڈریسنگ روم میں بند کرنا اور پھر فتح کو فوج کے نام کر دینا۔ یہ کھیل کم اور نالی کے کنارے لگایا گیا سیاسی پوسٹر زیادہ لگتا ہے۔
اینڈی پائی کرافٹ یا بھارتی پائی کرافٹ؟پی سی بی کا موقف بالکل درست ہے۔ میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کھیل کی اسپرٹ کے بجائے بھارتی ’اِسپرٹ‘ میں زیادہ ڈوبے نظر آئے۔
جب ریفری ہی ڈرامہ کرے تو پھر کھیل کہاں بچے گا؟ اسی لیے پاکستان نے دو ٹوک کہہ دیا کہ، صاحب! اگر یہ میچ ریفری تبدیل نہ ہوا تو ہم بھی میچ کھیلنے نہیں آئیں گے۔ یعنی پہلی بار پاکستان نے کرکٹ کے میدان میں وہی رویہ اپنایا جو بھارت دہائیوں سے اپنا رہا ہے، بس فرق یہ ہے کہ پاکستان کی منطق میں وزن ہے، بھارت کی سیاست میں صرف خالی برتن کا ڈھکن۔
بھارتی کپتان کی اسپیچ یا فلمی ڈائیلاگ؟سوریہ کمار یادو کی تقریر تو ایسے لگ رہی تھی جیسے کوئی کچرا فلمی ولن ڈائیلاگ مار رہا ہو
’یہ جیت ہم بھارتی افواج کے نام کرتے ہیں۔۔۔‘
صاحب! اگر کرکٹ بھی جنگی بیانیہ بنانی ہے تو میدان میں گیند کے بجائے توپ گولے لے آئیں۔ خیر پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر خوب یاد دلایا کہ اصل جنگوں میں بھارت کے ’جیت کے ڈائیلاگ‘ کہاں گم ہو گئے تھے۔
کیا وقت آگیا بھارت کو کرکٹ کے ذریعے فوجی فتوحات کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔ شاید بھارتی فوجی تاریخ اتنی پھیکی اور شکست خوردہ بن چکی ہے کہ اب اس کے لیے فلموں کے بعد کھیل میں بھی کمزور ’اسپیشل افیکٹس‘ ڈالنے پڑ گئے ہیں۔
کھیل کی روایات بمقابلہ بھارتی اناہاتھ ملانے کی روایت بھارت کے لیے انا کا مسئلہ بن گئی۔ کھیل ختم ہوا تو کھلاڑی ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھے ڈریسنگ روم بھاگ دوڑے اور پھر حیرت کرتے ہیں کہ پاکستان نے تقریبِ اختتامیہ کا بائیکاٹ کیوں کیا؟
بھائی، آئینہ دکھانے کا مزہ تب ہی آتا ہے جب سامنے والا بد شکل خود کو دیکھنے کے لیے تیار ہو۔
اصل نقصان کس کا؟یہ سب جان لیں کہ پاکستان سے نہ کھیلنے کا سب سے زیادہ نقصان بھارت کو ہوگا پاکستان کو نہیں؟ کیونکہ اسپانسرشپ کا خزانہ پاک-بھارت میچز میں ہی سب سے زیادہ بہتا ہے۔
پاکستان اگر دبنگ اعلان کر دے کہ ’بھارت کھیل کو کھیل سمجھو ورنہ ہم کھیلنا چھوڑ دیں گے‘ تو سب سے بڑا دھچکا بھارت کے ان بڑے اسپانسرز کو لگے گا جو صرف پیسے کے لیے ’مہان کرکٹ‘ کا ڈرامہ رچاتے ہیں۔
پاکستان کو اب واقعی اسپورٹس مین اسپرٹ کی اسپرٹ چھوڑ کر بھارت کو اسی کی زبان میں جواب دینا ہوگا۔ پاک بھارت کرکٹ نہیں ہوگی تو کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔
المیہ یہ ہے کہ پاکستان کی اسپورٹس مین اسپرٹ کو کرکٹ کھیلنے والے ممالک اور تجزیہ کار قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔
بھارت کو پیغامبھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ کرکٹ رن سے جیتا جاتا ہے، ڈرامے سے نہیں۔ پاکستان نے عزت و وقار کی قیمت پر کھیلنے سے انکار کر کے بتا دیا ہے کہ کھیل کی اصل روح ابھی زندہ ہے۔
بھارت جتنا مرضی سیاست کے پتھر پھینکے، پاکستان کے پاس جواب میں کرکٹ کی گیند اور میزائل دونوں موجود ہیں۔
اب گیند بھارت کے کورٹ میں ہے، کھیلنا ہے تو کھیل کے اصولوں پر، ورنہ سیاست کے اسٹیج پر جا کر ڈھول پیٹ کر اپنی عوام کو خوش کرتے رہو۔
خیر اس کا جواب بھی ویسا ہی ملے گا جو مئی میں ملا تھا جس پرابھی تک بھارت تلمائے ہوئے ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سفیان خان کئی اخبارات اور ٹی وی چینلز سے وابستہ رہے ہیں۔ کئی برسوں سے مختلف پلیٹ فارمز پر باقاعدگی سے بلاگز بھی لکھتے ہیں۔
wenews ایشیا کپ پاک بھارت میچ پی سی بی وی نیوز