میو اسپتال میں انجکشن سے ہلاکتیں؛ محکمہ صحت پنجاب اور پرنسپل میو اسپتال سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ میں میو اسپتال میں انجکشن سے ہونے والی ہلاکتوں پر محکمہ صحت پنجاب اور پرنسپل میو اسپتال سے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں میو اسپتال میں انجکشن سے ہونے والی ہلاکتوں کی انکوائری رپورٹ طلب کرنے کی درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے محکمہ صحت پنجاب اور پرنسپل میو اسپتال سے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار جوڈہشل ایکٹوازم پینل کے سربراہ اظہر صدیق نے دلائل دئیے۔
درخواست گزار کا موقف اختیار کیا کہ میو اسپتال میں انجکشن سے مریضوں کی ہلاکتوں کا معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے، انتظامیہ نے شفاف انکوائری کی بجائے رسمی کارروائی کرتے ہوئے صرف نرسوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت انکوائری رپورٹ طلب کرتے ہوئے شفاف انکوائری کے احکامات دے۔
گزشتہ روز انکشاف ہوا کہ صوبائی دارالحکومت لاہور کے میو اسپتال میں پھیپھڑوں کے انفیکشن کے علاج کے لیے استعمال ہونے والے انجیکشن سے 18 مریضوں کو شدید ری ایکشن ہوا، جس کے نتیجے میں ایک لڑکی سمیت دو افراد جاں بحق اور 18 مریض متاثر ہوئے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میو اسپتال میں انجکشن سے
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ پنجاب کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد
لاہور:الیکشن ٹربیونل لاہور نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی۔
پی ٹی آئی کے امیدوار مہر شرافت علی نے درخواست دائر کی تھی جنہوں نے لاہور کے صوبائی حلقہ پی پی 159 سے مریم نواز کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔
الیکشن ٹربیونل کے جج رانا زاہد محمود نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ درخواست گزار نے الیکشن ایکٹ 2017 کے رول 144 کی شرائط پوری نہیں کیں، اس لیے درخواست قابلِ سماعت نہیں۔
فیصلے کے مطابق، درخواست گزار کے الیکشن پٹیشن کے ہر صفحے پر دستخط موجود نہیں تھے، جبکہ بیانِ حلفی میں اوتھ کمشنر کی تصدیق والے صفحے پر درخواست گزار کا نام اور والد کا نام درج نہیں تھا۔
وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل بیرسٹر اسداللہ چھٹہ نے قانونی نکات پر دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ درخواست ناقابلِ سماعت ہے اور اس میں بنیادی قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بیرسٹر اسداللہ چھٹہ کے دلائل میں وزن ہے، اور یہ کہ درخواست کو باقاعدہ ٹرائل کے لیے پیش نہیں کیا جا سکتا۔
الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے ساتھ ہی وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی پی پی-159 سے کامیابی برقرار رہی۔