جو جماعت سکڑ رہی ہے، وہ عوام سے کہہ رہی ہے ہمارے پیچھے چلیں، سعید غنی
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا ہے کہ ملک میں پانی کی تقسیم منصفانہ اور آئین کے مطابق ہونی چاہیے، سندھ کی اجازت کے بغیر دریائے سندھ سے نئی کینالز نہیں نکالی جا سکتیں، جو جماعت سکڑ رہی ہے، وہ عوام سے کہہ رہی ہے کہ ہمارے پیچھے چلیں۔
صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قائد آباد میں بڑا برج تعمیر کیا جارہا ہے، اور آئندہ ماہ اپریل کے آخر میں اس منصوبے کا آغاز ہوگا۔
سعید غنی نے کہا کہ ملک میں پانی کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے، اس حوالے سے سندھ اور پنجاب دونوں کو چیلنجز درپیش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں بھی پانی کی قلت ہے، لیکن اس کے باوجود ہمارے عوام کو پینے کا پانی میسر ہے۔
انہوں نے پانی کے وسائل اور کینالز کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مخالفین پیپلز پارٹی پر تنقید کر رہے ہیں کہ ہم کچھ نہیں کر رہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جب کسی کو علم بھی نہیں تھا، اس وقت ہم نے کینالز پر آواز اٹھائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کونسل آف کامن انٹرسٹ (سی سی آئی) کا اجلاس بلانے کے لیے کئی خطوط لکھے، اور بارہا اس مسئلے کو اجاگر کیا۔
سعید غنی نے کہا کہ پانی کی تقسیم کا طریقہ کار منصفانہ، قانونی اور آئینی اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے مؤقف کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی اجازت کے بغیر نئی کینالز نہیں نکالی جا سکتیں، اور نئی کینالز بنانے کا منصوبہ فی الحال ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے سیاسی مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جو جماعت سکڑ رہی ہے، وہ عوام سے کہہ رہی ہے کہ ہمارے پیچھے چلیں۔ انہوں نے اپوزیشن سے اپیل کی کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے بجائے عوام کے ساتھ کھڑے ہوں اور مسئلے کو افہام و تفہیم سے حل کریں۔
صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ کئی لیگی رہنماؤں نے اس مسئلے کو باہمی مشاورت سے حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، جبکہ بعض عناصر کشیدگی پیدا کر رہے ہیں، ملک میں پہلے ہی پانی کی قلت ہے، اس صورتحال میں نئی کینالز بنانے کا منصوبہ سمجھ سے بلاتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان تمام فورمز کو استعمال کر رہے ہیں جو ہمیں میسر ہیں، اور تمام معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے حق میں ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہوئے کہا کہ نئی کینالز نے کہا کہ انہوں نے پانی کی کر رہے رہی ہے
پڑھیں:
اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔
درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔
بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔