سٹی 42: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کا دہشت گرد ونگ نظام کا حصہ نہیں ہونا چاہئے۔

لاہور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ آج پی ٹی آئی کا اصل چہرہ قوم کے سامنےآ چکا ہے، پاکستان کی بہتری چاہنے والے آج پالیمان میں موجود ہیں جبکہ پاکستان کیخلاف بات کرنے والوں نے قومی سلامتی کے حوالے سے اجلاس کا بائیکاٹ کیا جس کی سب سے زیادہ خوشی بھارت، بی ایل اے اور طالبان کو ہوئی ہوگی۔

پی ٹی آئی  کا قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ انتہائی افسوس ناک ہے، سپریم کورٹ بار

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ تحریک فساد شہدا کی توہین کے لئے ہمیشہ تیار نظر آتی ہے، اس جماعت کے حوالے سے بہت ہوگیا، اب تمام جماعتوں اور پارلیمان کو پی ٹی آئی کے حوالے سے کچھ  نہ کچھ کرنا چاہئے۔ مذاکرات کے نام پر اس ملک میں بہت کچھ ہو چکا، دہشت گردی پہلے بھی آپریشنز کے ذریعے ختم ہوئی تھی، قومی سلامتی کونسل کے فیصلوں کا انتظار کرنا چاہئے، سکیورٹی کے معاملات پر مختلف حوالوں سے بریفنگ دی جا رہی ہے۔  تحریک بائیکاٹ نے وہی کام کیا ہے جو وہ کرتی ہے، ان کے سربراہ وزیراعظم ہوتے ہوئے کورونا کے دنوں میں سب کے ساتھ مل کر نہیں بیٹھے تھے، اس کے بعد 27 فروری کو ہونے والے واقعے پر بھی ایک ساتھ نہیں بیٹھے تھے، وہ اپنی ناک کو شاید پاکستان سے اوپر سمجھتے ہیں۔

جعفر ایکسپریس آپریشن میں جہنم واصل کیے جانے والے دہشتگردوں کی لاشوں کی تصاویر سامنے آگئیں

وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ وہ (عمران خان) وزیراعظم ہوتے ہوئے طالبان کو بھائی کہتے تھے اور ان کی سرپرستی کرتے تھے، ان کے دور میں سزا یافتہ دہشت گردوں کو صدارتی معافی دی گئی، یہی صدارتی معافی والے دہشت گرد زمان پارک کی سکیورٹی کرتے نظر آتے رہے۔ آج ملک میں دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا چکی ہے مگر ان کو شاید پاکستان اور عوام کے جان و مال سے کوئی غرض نہیں، خیبرپختونخوا کو 600 ارب روپے دہشتگردی کیخلاف لڑنے کیلئے دیے گئے لیکن وہاں کوئی سی ٹی ڈی نہیں بنا، وہ سارا پیسہ کہاں خرچ کیا؟۔ اُن کیلئے اہم یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو مٹن ملا ہے یا نہیں، اُنہیں اپنے صوبے  میں امن و امان سے کوئی غرض نہیں۔ بی ایل اے جیسے دہشت گرد گروپ افغانستان سے اپنے ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھے لیکن صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے پر راضی نہیں، ان مہاجرین کی ہم نے بہت میزبانی کی، اب انہیں واپس چلے جانا چاہئے۔ یہ ہمیشہ پاکستان کیخلاف کھڑے کیوں نظر آتے ہیں، یہ اسلام آباد پر لشکر کشی کرتے نظر آتے ہیں، ملک کو ڈیفالٹ کرنے کے لئے آئی ایم ایف کو خط لکھتے ہیں، ملک کو نقصان پہنچانے والوں کا ایجنڈا کسی محب وطن پاکستانی کا نہیں ہو سکتا، آج پاکستان کو نئے نیشنل ایکشن پلان کی ضرورت ہے۔

دہشتگردی کیخلاف قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس؛ آرمی چیف کی  پچاس منٹ کی تفصیلی بریفنگ

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اس کو (عمران خان) اڈیالہ سے لے بھی آئیں تو وہ پاکستان کے بھلے کی بات نہیں کر سکتا، ان کی جماعت کو  بیرون ملک بیٹھے سوشل میڈیا بریگیڈ نے ہائی جیک کر رکھا ہے جو ڈالر کما رہے ہیں، ملک و قوم کی سلامتی کی بات ہو تو یہ بائیکاٹ پر چلے جاتے ہیں، ان کی (عمران خان) 16 بار اپنے بیٹوں سے بات ہو چکی ہے، ان کے بیٹے والد کو ملنے پاکستان نہیں آتے بلکہ دبئی میں میچ دیکھ کر واپس چلے جاتے ہیں۔ تحریک انصاف خود کو اپنی حرکتوں کی وجہ سے غیر متعلق  کر چکی ہے، اندرونی ہو یا بیرونی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی، تمام جماعتیں ملک و قوم کی حفاظت کے لئے متحد ہو چکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا ایجنڈا نواز شریف کی مرضی اور ہدایت کے مطابق ہی طے ہوا ہے، نواز شریف کا خود اجلاس میں موجود ہونا لازمی نہیں تھا، نواز شریف ہر طرح کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، اگر پارلیمان نواز شریف کو کوئی ذمہ داری دے تو وہ ہمیشہ کی طرح تیار ہوں گے۔

قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کا اہم ترین اجلاس جاری، وزیراعظم، آرمی چیف سمیت اہم عسکری و سیاسی قیادت شریک،اجلاس کی اہم کارروائی سامنے آگئی

عظمیٰ بخاری نے پریس کلب کے دورہ کے موقع پر صحافیوں میں تحائف تقسیم کئے، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پریس کلب میرا ہمیشہ سے گھر رہا ہے، اس گھر میں آنے کے لئے مجھے دعوت کی ضرورت نہیں۔انکا مزید کہنا تھا کہ میں صحافیوں کے مسائل کے حل کے حوالے سے سنجیدہ ہوں، اخبارات کو ایک ارب سے زائد کے واجبات ادا کئے ہیں اور ان سے تنخواہوں کے حوالے سے سرٹیفکیٹ مانگا ہے۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ہم 20 تاریخ تک اخباری مالکان کے ورکرز کی تنخواہوں کے حوالے سے سرٹیفکیٹ کا انتظار کرینگے، صحافیوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے ہر حد تک جاؤں گی، اینکرز کو شکایت ہوتی ہے کہ صحافیوں کو تنخواہیں کیوں مل رہی ہیں۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: بخاری نے کہا کہ قومی سلامتی کے حوالے سے نواز شریف نہیں ہو کے لئے

پڑھیں:

سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی

جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹو

پاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔

لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔ 

جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔

دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔

سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔

پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔

خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔

متعلقہ مضامین

  • محمد اورنگزیب نے اکنامک سروے معذرت خوانہ طریقے سے پیش کیا، وقاص اکرم، عمر ایوب
  • عید پر گندگی: عظمیٰ بخاری کا سندھ حکومت کی کارکردگی پر مرتضیٰ وہاب کو کرارا جواب
  • حسد کا علاج نہیں ، وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب کے بیان پر ردعمل آگیا
  • حسد کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا، میئر کراچی کے بیان پر عظمیٰ بخاری کا ردعمل
  • آپ صرف کراچی کو بھی صاف کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، وزیراطلاعات پنجاب کا مرتضیٰ وہاب کو جواب
  • عظمی بخاری کے بیان پر سندھ حکومت کا رد عمل بھی سامنے آگیا
  • عظمیٰ بخاری کا سندھ حکومت کے خلاف بیان
  • سندھ حکومت کے پاس بتانے کو کچھ نہ دکھانے کو، عظمیٰ بخاری
  • سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک