کوئٹہ سے اندورن ملک ٹرین سروس کب بحال ہوگی؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
11 مارچ کو بلوچستان کے علاقے مشکاف میں دہشت گردوں کی جانب سے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملے میں 398 فٹ ریلوے لائن کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا گیا تھا، جس کے بعد کوئٹہ کا اندورن ملک سے بذریعہ ریل رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔
تاہم گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ جعفر ایکسپریس حملے کے بعد متاثرہ پٹڑی کی مرمت کردی گئی ہے جبکہ منگل سے پاکستان ریلوے کا آپریشن شروع کر دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: جعفر ایکسپریس حملہ: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن آخری مراحل میں داخل، یرغمالیوں کی بڑی تعداد بازیاب، تمام دہشتگرد ہلاک
اس کے علاوہ بلوچستان میں ٹرین کی ڈرون کے ذریعے نگرانی کی جائے گی جبکہ ملک بھر کے ریلوے اسٹیشنز اور حساس مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
حنیف عباسی کی جانب سے ٹرین آپریشن آج سے شروع کیے جانے کا اعلان تو کیا گیا لیکن کوئٹہ سے اندرون ملک ٹرین سروس تاحال بحال نہیں ہو سکی، وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ریلوے حکام نے بتایا کہ گزشتہ شب ریلوے انجینیئرنگ ٹیم کی جانب سے پٹڑی کی مرمت کا کام مکمل کر لیا گیا تھا، تاہم ایک سے دو روز کے اندر مسافر ٹرین کا باقاعدہ آغاز کردیا جائے گا۔
ریلوے حکام کا بتانا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کلیئرنس نہ ملنے کی وجہ سے مسافر ٹرین سروس تاحال بحال نہیں کی گئی، تاہم ایک دو روز کے دوران ٹرین سروس بحال کردی جائے گی، مسافر ٹکٹ گھر اور آن لائن ٹکٹ خرید کر اپنی مطلوبہ منزل تک سفر کرسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: جعفر ایکسپریس کا روٹ کب تک بحال ہوجائے گا؟ ریلوے حکام نے بتادیا
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مسافر ٹرین سروس بحال کرنے سے قبل ریلوے ٹریکس کو مکمل طور پر سیکیورٹی کلیئرنس دے کر ہی ٹرین چلائی جائے گی جبکہ ریلوے ٹریکس کا بم ڈسپوزیبل اسکواڈ کی جانب سے معائنہ کروانے کے بعد ٹرین کو ٹریک پر لایا جائے گا اور بوگیوں میں سیکیورٹی اہلکاروں کی نفری میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
دوسری جانب ٹرین سے سفر کرنے والے مسافر اب سفر سے گھبرا رہے ہیں، وی نیوز سے بات کرتے ہوئے پنجاب کے رہائشی ابرار احمد نے بتایا کہ وہ مزدوری کی غرض سے کوئٹہ آئے تھے اور عید کے موقع پر واپس اپنے آبائی علاقے جانا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: جعفر ایکسپریس پر حملے سے متاثر ٹریک کی بحالی مکمل، کل سے ٹرین آپریشن بحال ہو جائےگا، وزیر ریلوے حنیف عباسی
’قومی شاہراہوں پر عسکریت پسند ناکے لگا کر اور بعد ازاں شناختی کارڈ دیکھ کر لسانی بنیادوں پر قتل کرتے ہیں جس کی وجہ سے بائی روڈ سفر کرنا مشکل ہو گیا تھا، اس کے بعد ہمارے پاس صرف ٹرین کے سفر کا اختیار تھا لیکن حالیہ حملے نے ہمیں خوفزدہ کردیا ہے۔‘
ابرار احمد کے مطابق ان کے اہل خانہ کہتے ہیں کہ اس بار عید کوئٹہ میں ہی گزار لو اور مستقبل میں کبھی کوئٹہ کا رخ مت کرنا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بم ڈسپوزیبل اسکواڈ پشاور جعفر ایکسپریس حنیف عباسی ریلوے انجینیئرنگ ٹیم ریلوے حکام ریلوے لائن کوئٹہ مسافر ٹرین سروس مشکاف وزیر ریلوے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بم ڈسپوزیبل اسکواڈ پشاور جعفر ایکسپریس حنیف عباسی ریلوے انجینیئرنگ ٹیم ریلوے حکام ریلوے لائن کوئٹہ مسافر ٹرین سروس مشکاف وزیر ریلوے جعفر ایکسپریس ریلوے حکام حنیف عباسی مسافر ٹرین کی جانب سے جائے گا گیا تھا کے بعد
پڑھیں:
بھارتی طیارہ احمد آباد کے ہاسٹل پر گر کر تباہ،241 مسافر اور 53 طلبہ ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
احمد آباد/لندن /اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک +خبرایجنسیاں) بھارتی ریاست گجرات میں ائر انڈیا کا طیارہ احمد آباد کے ہاسٹل پر گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں241 مسافر اور 53 طلبہ ہلاک ہوگئے جب کہ طیارے میں سوار ایک مسافر معجزانہ طور پرزندہ بچ گیا۔تفصیلات کے مطابق ائر انڈیا کی لندن جانے والی پرواز AI 171 جمعرات کی دوپہر 1بج کر 38منٹ پر احمد آباد ائر پورٹ سے روانہ ہوئی لیکن 30سیکنڈ بعد ہی رہائشی علاقے “میگھانی نگر” پر گرکر تباہ ہوگئی۔حادثے کے وقت بوئنگ 787 ڈریملائنر طیارے میں 2 شیر خوار بچوں سمیت 230 مسافر اور عملے کے 12 ارکان سوار تھے۔ بھارتی حکام نے اعلان کیا ہے کہ ائر انڈیا کے طیارہ حادثے کی جگہ پر ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔ انڈیا کی سول ایوی ایشن کی وزات نے بھی اس آپریشن کے مکمل ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد 294 ہوگئی جن میں طیارے میں موجود 241 افراد اور ہاسٹل کے 53 طلبہ بھی شامل ہیں۔ایک مسافر معجزانہ طور پربچ گیا جس کی شناخت رمیش کے نام سے ہوئی ہے۔ ڈی جی سی اے (DGCA) نے تصدیق کی ہے کہ طیارہ پرواز کے فوراً بعد “مے ڈے کال” دینے کے بعد ائرپورٹ کے احاطے سے باہر جا کر کریش ہوا۔ طیارے میں آگ لگ گئی اور دھواں دور سے دیکھا گیا۔طیارے میں گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ وجے روپانی بھی سوار تھے۔ اس طیارے میں169 بھارتی ، 52 برطانوی کے علاوہ 7 پرتگالی ایک کینیڈین باشندہ بھی سوار تھا۔ابتدائی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ٹیک کے آف کے دوران طیارہ ایک درخت میں الجھا جس کے نتیجے میں یہ حادثہ رونما ہوا۔ جہاز میں تکنیکی خرابی پیدا ہو جانے کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔ ائر انڈیا کا بدنصیب طیارہ شہر کے ایک گنجان آباد علاقے میں گرا ہے۔ یہ علاقہ ائر پورٹ سے ملا ہوا ہے۔ شاہی باغ ایریا اور نروڑا کے سنگم پر واقع ایک اپارٹمنٹ بلاک پر یہ بلاک آئی جی بی کمپاؤنٹ میں واقع ہے۔ طیارے کا اگلا حصہ فلیٹس کے درمیان پھنس گیا۔طیارے کے 230 مسافروں میں 8 ڈاکٹر بھی شامل تھے۔ جہاں یہ طیارہ گرا وہاں چونکہ آبادی بہت زیادہ ہے اس لیے لوگ بڑی تعداد میں جائے حادثہ پر جمع ہوگئے۔ اِس کے نتیجے میں امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات پیش آئیں۔ انتظامیہ کو شہریوں سے اپیل کرنا پڑی کہ جائے حادثہ سے دور رہیں تاکہ امدادی کارروائی جاری رکھی جاسکے اور طبی امداد پہنچائی جاسکے۔ فائر آفیسر جیش کھاڈیا کے مطابق، فائر بریگیڈ کی متعدد گاڑیاں فوری طور پر موقع پر پہنچیں اور آگ پر قابو پانے کی کوشش کی گئی۔ کئی زخمیوں کو سٹی سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ائر انڈیا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پرواز AI171 جو احمد آباد سے لندن گیٹوک جا رہی تھی، حادثے کا شکار ہوئی، ہم صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور جلد مزید معلومات فراہم کریں گے،حادثے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے تحقیقاتی ٹیم متحرک کر دی گئی ہے۔ ڈی جی سی اے، اے ڈی اے ڈبلیو، اور ایف او آئی کے نمائندے پہلے ہی احمد آباد میں موجود تھے اور اب تفصیلات اکھٹی کر رہے ہیں۔انتظامیہ نے ائر پورٹ کے آس پاس کی تمام سڑکوں کو بند کر دیا ہے۔ دوسری جانب یہ رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں کہ جہاز کے دونوں پائلٹ تجربہ کار تھے۔ طیارے کو کیپٹن سمیت سبھروال اْڑا رہے تھے جب کہ اْن کے ساتھ فرسٹ آفیسر کلائیو کْندر تھے۔ سمیت سبھروال کا پرواز کا تجربہ 8200 گھنٹے جب کہ کلائیو کْندر کا تجربہ 1100 گھنٹے تھا۔ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ ہنگامی کال دینے کا موقع نہیں ملا تھا مگر اب یہ سامنے آئی ہے کہ ٹیک آف کرتے ہی چار پانچ سیکنڈ کے اندر طیارے سے کنٹرول ٹاور کو مے ڈے کال کی گئی تھی۔ اِس کے بعد طیارے کا کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔طیارے میں بظاہر کوئی تکنیکی خرابی نہیں تھی۔ موسم بھی صاف تھا۔ فضا میں پرندوں سے ٹکرانے کا خطرہ بھی برائے نام تھا۔ ماہرین اِس بات پر حیران ہیں کہ ٹیک آف کرتے ہی طیارہ نیچے کیسے گرگیا۔بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے احمد آباد میں حادثے میں زخمی ہونے والے افراد سے ملاقات کی اور جائے حادثہ کا دورہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’مسافروں کے رشتہ داروں کے ڈی این اے نمونے لے لیے گئے ہیں۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ ’10 منٹ میں ہمیں حادثے کی اطلاع ملی۔ میں نے فوری طور پر وزیر اعلیٰ گجرات، محکمہ داخلہ کے کنٹرول روم، محکمہ شہری ہوابازی اور شہری ہوابازی کے وزرا سے رابطہ کیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے فوری طور پر وزیر اعظم مودی کا بھی فون آیا۔برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ احمد آباد میں لندن کے لیے پرواز بھرنے والے طیارے کے حادثے کے بعد بھارت سے آنے والی خبریں ’بہت افسوسناک‘ ہیں، برطانوی تحقیقاتی ٹیم کو گجرات روانہ کردیا گیا ہے۔ادھر پاکستانی صدر آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت میں ہونے والے طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدرآصف زرداری نے احمد آباد میں طیارہ حادثے میں جانی نقصان پر دکھ کا اظہار کیا۔صدرمملکت کا کہنا تھا کہ ہماری دلی ہمدردیاں اپنے پیاروں کو کھونے والے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔وزیراعظم شہبازشریف نے بھی طیارہ حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا ہے۔وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھاکہ بھارت میں پیش آنے والا طیارہ حادثہ دلخراش سانحہ ہے۔
بھارتی شہر احمد آبادمیں حادثے کا شکار طیارے کو لگی آگ بجھائی جارہی ہے،چھوٹی تصویر میں طیارے کا پچھلاحصہ عمارت کی چھت پر گرا ہوا ہے، معجزانہ طور پر زندہ بچ جانیوالے مسافر کوطبی امداد دی جارہی ہے