گلگت بلتستان میں جاری مظالم اور وارداتوں پر تفصیلی پریس کانفرنس کروں گا، کاظم میثم
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کا کہنا تھا کہ وسائل کی ظالمانہ، غیرمنصفافہ تقسیم اور تعصبات پر مبنی اقدامات کی بدترین مثال پیش کی جا رہی ہے لیکن روای چین کی بانسری بجانے میں مصروف ہے، ملکی سکیورٹی صورتحال پر شدید تشویش ہے اور دہشتگردی کے پے درپے حملوں کی شدید مذمت اور شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی لیڈر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان محمد کاظم میثم نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا کہ گلگت بلتستان کی بگڑتی صورتحال پر اپوزیشن نے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی بجائے ہر ممکن اصلاح کی کوشش کی، عوامی ایشوز اور خطے کے معاملات کو ہر فورم تک پہنچایا لیکن لگتا ایسا ہے تمام خرابیاں ایک بڑے کھیل کا حصہ ہے، تحمل، بردباری اور وسعت قلبی کے ساتھ نظام کو آگے بڑھانے کا موقع فراہم کیا لیکن اپوزیشن کے حلقوں اور عوام کو بیگانہ سمجھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہ کہ وسائل کی ظالمانہ، غیرمنصفافہ تقسیم اور تعصبات پر مبنی اقدامات کی بدترین مثال پیش کی جا رہی ہے لیکن روای چین کی بانسری بجانے میں مصروف ہے، ملکی سکیورٹی صورتحال پر شدید تشویش ہے اور دہشتگردی کے پے درپے حملوں کی شدید مذمت اور شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ملکی سکیورٹی، معاشی، سیاسی اور سماجی استحکام کے لئے دعائیں اور نیک تمنائیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ میں سکیورٹی اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں، دہشتگردی کے سبب حالیہ گھٹن زدہ ماحول کے خاتمے کے انتظار میں ہیں، معاملات نارمل ہونے کے بعد گلگت بلتستان میں جاری مظالم، واردات اور زیادتیوں پر تفصیلی پریس کانفرنس کروں گا، ان تمام مس ڈیلورنس اور مس ایڈونچر کے ذمہ داروں کا تعین کر کے ایک ایک چیز کو پبلک کیا جائے گا جو رجیم چینج سے اب تک ہوا، ہم نے بہت کوشش کی کہ ظلم ختم ہو، زیادتی نہ ہو، خطہ تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن ہو لیکن ہماری مثبت کوشش کو کمزوری سمجھ کر عوام دشمن اقدامات کو بام عروج تک پہنچایا گیا، سیاسی جماعتوں کے قائدین کے دل و دماغ میں کرسی بیٹھی ہوئی ہے جبکہ نئی نسل اس سیاسی طبقے سے آگے نکل چکی ہے، یوتھ کی انٹلیکٹ اور اپروچ کی سطح روایتی سیاست سے بہت بلند ہے جبکہ نظام کے باگ سنبھالنے والے قرون وسطی' میں ہیں، گلگت بلتستان میں سکیورٹی خدشات موجود ہیں، سکیورٹی ادارے اس حساس خطے کی سکیورٹی پر خصوصی توجہ دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں دہشتگردی کے افسوسناک واقعات کے بعد سکیورٹی ہائی الرٹ نہایت ضروری ہے، رمضان مین شبہائے قدر، ایام شہادت اور عید کے اجتماعات پر خصوصی نظر رکھنے کی ضرورت ہے، دیامر ڈیم کے متاثرین کے مطالبات کو تسلیم کرنے میں تاخیر کرنا نیک شگون نہیں، ڈیم متاثرین کے ساتھ جی بی حکومت بھی ہے تو رکاوٹ کس بات کی ہے، حالت روزہ میں بھی اپنے حقوق کے لیے دھرنے میں بیٹھے تمام لوگوں کی جدوجہد قابل تعریف ہے، رجیم چینج کے دوران اداروں نے تسلی دیا تھا کہ اس لاڈلی حکومت کو بجٹ بھرپور دلا دیں گے لیکن اب انڈومنٹ کے مریضوں کا علاج بھی رکا ہوا ہے، حکومتی ذمہ دار کو کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کا خزانہ خالی ہو گیا ہے تو ہم کہاں سے پیسہ لائیں، میں نے کہا کہ وفاق میں عمران خان کی نہیں آپکی جماعت کی حکومت ہے لائیں پیسے، اسٹبلشمنٹ کے سربراہ جی بی میں بھی رہ چکے ہیں، گلگت بلتستان کے حوالے سے جلد انکو خط لکھیں گے، شنوائی نہ ہوئی تو اس خط کو بھی پبلک کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان دہشتگردی کے کی سکیورٹی تھا کہ
پڑھیں:
تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کی اہم پریس کانفرنس
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیں ایک بڑے اتحاد کی طرف بڑھ رہی ہیں اور یہ اتحاد کسی کھیل تماشے کے لیے نہیں بلکہ سنجیدہ قومی جدوجہد کے لیے بنایا جا رہا ہے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف کے قائدین نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک میں آئین و قانون کی بحالی، منصفانہ انتخابات اور عام آدمی کے حقوق کے تحفظ کے لیے نئی سیاسی تحریک کا اعلان کر دیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیں ایک بڑے اتحاد کی طرف بڑھ رہی ہیں اور یہ اتحاد کسی کھیل تماشے کے لیے نہیں بلکہ سنجیدہ قومی جدوجہد کے لیے بنایا جا رہا ہے۔ یہ اتحاد کچھ لوگوں کو ہضم نہیں ہو رہا، لیکن ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک غیر جانبدار الیکشن کمیشن، آئین کی بالادستی اور عام شہری کے بنیادی حقوق کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس جماعت نے سب سے زیادہ ووٹ لیے، اسی کو انصاف سے محروم رکھا جا رہا ہے اور بانی تحریک انصاف سے ملاقات کی اجازت بھی صرف مخصوص افراد کو دی جا رہی ہے، جبکہ ان کی بہنوں کو بھی ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔