راجن پور: 80 سالہ بزرگ کی 48 سالہ خاتون سے شادی
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
راجن پور(نیوز ڈیسک)پنجاب کے ضلع راجن پور میں 80 سالہ بزرگ نے 48 سالہ خاتون سے شادی کرلی، تقریب کے دوران دولہے بزرگ گنگناتے رہے، جبکہ ان کے پوتے ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے رہے۔
دل جوان ہونا چاہیے یہ بات ثابت کی ہے راجن پور کے 80 سالہ ریٹائرڈ ٹیچر مظفر الدین نے جو کہ 48 سالہ دلہن خوب دھوم دھڑکے سے بارات کے ساتھ لے آئے ہیں، ان کے دوست احباب کی جانب سے مبارکباد کا تانتا بندھ گیا ہے۔
راجن پورکے ریٹائرڈ استاد مظفر الدین دھوم دھام سے 48 سالہ دلہن بیاہ لائے، بارات میں بیٹوں اور پوتوں نے ڈانس کیا تو وہیں دلہا صاحب نے بھی رقص کیا کاروں سے بھری بارات میں بوڑھے اور نوجوان شامل تھے مظفر الدین ادیب شاعر اور لکھاری بھی ہیں جو اس شادی پر خوشی کا اظہار گانے گا کر کر رہے ہیں۔
دولہا مظفر الدین نے کہا کہ وہ میری سیکریٹری کی جاب کے لیے آئی تھیں، آنکھوں ہی انکھوں میں پیغام بھیجا اور قبول ہوگیا ، کہا میں بیگم کو ساتھ بیٹھا کر گانے گاتا ہوں اور انہیں شعر سناتا ہوں ، ان کے ساتھ ساتھ دلہن بھی خوش ہیں اور نئی زندگی کی شروعات پر پر امید ہیں، ان کا کہنا تھا کہ میں شادی پر بہت خوش ہوں، مظفر الدین بہت اچھے انسان ہیں۔
دریں اثنا میاں مظفر الدین پوری زندگی گورنمنٹ ہائی اسکول میں پڑھاتے رہے، وہ ریٹائرمنٹ کے بعد نعتیہ اشعار بھی لکھتے رہےان کی پہلی بیوی وفات پا گئی تھیں، اب انہوں نے عمر کے اس حصے میں دوبارہ بیاہ کیا ہے۔
مزیدپڑھیں:’ایلون مسک خان یوسفزئی‘: اسپیس ایک کے ارب پتی بانی کا جڑواں پاکستان میں شغل کرتے پکڑا گیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مظفر الدین راجن پور
پڑھیں:
بابوسر ٹاپ پر سیلاب میں بہنے والی ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 2 دن بعد مل گئی
ننھا عبد الہادی، جو اپنی والدہ ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے ہمراہ پکنک پر گیا تھا، قیامت خیز حادثے کے بعد لاپتا ہو گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بابوسرٹاپ پر سیلاب میں بہنے والی ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے تین سالہ بیٹے کی لاش دو دن کے بعد مل گئی۔ ملک میں شدید بارشوں اور بالائی علاقوں میں طوفانی سیلابی ریلوں سے ناقابل تلافی نقصان ہوئے ہیں۔ اسی دوران چلاس کے قریب بابوسر ٹاپ پر آنے والے سیلابی ریلے میں لاپتا ہونے والے 3 سالہ بچے عبد الہادی کی لاش 2 دن بعد تلاش کر لی گئی۔ ننھا عبد الہادی، جو اپنی والدہ ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے ہمراہ پکنک پر گیا تھا، قیامت خیز حادثے کے بعد لاپتا ہو گیا تھا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق مقامی افراد نے گزشتہ شام سات بجے کے قریب بابوسر کے علاقے ڈاسر میں بچے کی لاش کو نالے میں دیکھا اور فوری طور پر متعلقہ حکام کو اطلاع دی۔
جس پر گلگت بلتستان اسکاؤٹس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو نالے سے نکالا اور چلاس کے اسپتال منتقل کیا۔ یاد رہے کہ چند روز قبل لودھراں سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان اسکردو سے واپسی کے سفر پر تھا جب وہ بابوسر ٹاپ کے مقام پر اچانک آنے والے سیلابی ریلے کی زد میں آ گیا۔ حادثے میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ اور ان کے دیور فہد اسلام موقع پر جاں بحق ہو گئے تھے جب کہ ڈاکٹر مشعال کا کمسن بیٹا عبد الہادی لاپتا ہو گیا تھا جس کی تلاش کا عمل جاری تھا۔