جعفر ایکسپریس دہشتگردی کی مذمت، پی ٹی آئی نے ریلی نکالنے کا اعلان کیا، ریلی نہیں نکالی
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
سٹی42: پی ٹی آئی کی قیادت بی ایل اے کے دہشتگردوں کی مذمت اور پاک فوج کے جوانوں اور شہدا جعفر ایکسپریس سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلی نکالنے کا اعلان کر کے مکر گئی۔
گیارہ مارچ کو بلوچستان کے ویران علاقے مین بی ایل اے کے دہشتگردوں نے عورتوں اور بچوں سے بھری ٹرین جھعفر ایکسپریس کو اسلحہ کے زور پر روک کر مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا اور متعدد مسافروں کو شہید کر دیا تھا۔ اس سانحہ کی پاکستان میں تو مذمت کی ہی گئی ، دنیا بھر کی حکومتوں اور عوام نے بھی اس ظالمانہ دہشتگردی کی مذمت کی اور پاکستان کے عوام اور حکومت کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔
ونے کی قیمت میں ایک ہی روز میں بے تحاشا اضافہ
پاکستان میں پی ٹی آئی ن کے لاہور کے کارکنوں نے آج لاہور میں ایک ریلی نکال کر جعفر ایکسپریس دہشتگردی کی مذمت کرنے اور شہید شہریوں اور فوجی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا اعلان کیا تھا۔
آج پاکستان تحریک انصاف نے یہ ریلی منسوخ کردی۔
پی ٹی آئی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پارٹی کی مرکزی قیادت نے ریلی نکالنے سے منع کردیا، سینئر قیادت نے اکمل خان باری کو سیاسی سرگرمی سے روک دیا۔
اردوسائنس بورڈ اور انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز کے مابین تعاون واشتراک کامعاہدہ
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کی مذمت
پڑھیں:
اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں اب واضح لائحہ عمل دینا ہوگا، اسحاق ڈار
دوحہ(نیوز ڈیسک) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں اب واضح لائحہ عمل دیناہوگا کیونکہ اسرائیل کی اشتعال انگیزی سے واضح ہے وہ ہر گز امن نہیں چاہتے۔
تفصیلات کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ قطر پر اسرائیل کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ حملہ مکمل طور پر غیر متوقع اور ناقابل قبول اقدام ہے، ایک خودمختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ایک واضح لائحہ عمل سامنے لایا جائے، دنیا کو اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا۔
پاکستان کے کردار سے متعلق سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ برادر ملک قطر کے ساتھ کھڑے ہوکر فعال کردار ادا کیا ہے۔ او آئی سی فورم سے اسرائیل کی بھرپور انداز میں مذمت کی گئی اور قطر پر حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کے ہنگامی اجلاس کی درخواست بھی دی ہے۔
غزہ اور فلسطین کی صورتحال پر ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکل وقت گزار رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ وہاں غیر مشروط جنگ بندی ہونی چاہیے، اسرائیل کی اشتعال انگیزی سے یہ واضح ہے کہ وہ کسی صورت امن نہیں چاہتے۔
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے پرامن حل کی حمایت کی ہے، میرے نزدیک مسائل کے حل کے لیے مذاکرات ہی بہترین راستہ ہیں، مگر اس کے لیے سب کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کے کردار کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین جیسے تنازعات پر اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے، اس ادارے میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ عالمی امن کے حوالے سے اس کا کردار مؤثر ہوسکے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ بطور ایٹمی قوت پاکستان امتِ مسلمہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط فوج اور بہترین دفاعی صلاحیتیں موجود ہیں، ہم کسی کو بھی اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔
بھارت کے حوالے سے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا تاہم بھارت سےکشمیرسمیت تمام مسائل پر بات چیت کے لئے تیار ہیں۔
Post Views: 6