جعفر ایکسپریس آپریشن میں ہلاک دہشت گردوں کی لاشوں کی تصاویر منظر عام پر
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
جعفر ایکسپریس آپریشن میں ہلاک کیے جانے والے دہشت گردوں کی لاشوں کی تصاویر منظر عام پر آگئیں، یہ تمام دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے کلیئرنس آپریشن کے دوران ہلاک کئے گئے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ دونوں بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کیا تھا تاہم آپریشن کے دوران جہنم واصل کیے جانے والے دہشت گردوں کی لاشوں کی تصاویر منظر عام پر آگئیں، یہ تمام دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے کلیئرنس آپریشن کے دوران ہلاک کیے گئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق جعفر ایکسپریس آپریشن میں سیکیورٹی فورسز نے 33 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا اور یرغمال بنائے گئے مسافروں کو بحفاظت بازیاب کروایا۔
ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے پاس بھاری مقدار میں غیرملکی اسلحہ موجود تھا، تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مارے جانے والے دہشت گرد غیر ملکی اسلحہ سے لیس تھے، دہشت گرد مسافروں کو یرغمال بناکر ڈھال کے طور پر استعمال کرنا چاہتے تھے۔
سکیورٹی فورسز نے بھرپور کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا اور ملک کے تحفظ کو یقینی بنایا، سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور ایسے کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔
واضح رہے کہ 11 مارچ کو کالعدم بی ایل اے نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنالیا تھا، سیکیورٹی فورسز نے 2 روز آپریشن کر کے تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
14 مارچ کو لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے جعفر ایکسپریس پر حملے میں ہونے والے جانی نقصان سے متعلق سوال پربتایا تھا کہ واقعے میں مجموعی طور پر 26 مسافروں کی شہادتیں ہوئیں، 354 یرغمالیوں کی زندہ بازیاب کروایا گیا ہے جن میں 37 زخمی بھی شامل ہیں، انہوں نے بتایا کہ 18 شہدا کا تعلق آرمی اور ایف سی سے ہے، 3 شہدا ریلوے اور دیگر محکموں سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ 5 عام شہری تھے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا تھا کہ مشرقی پڑوسی پاکستان میں دہشت گردی کا مین اسپانسر ہے، جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد بھارتی میڈیا جعلی اے آئی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا اور دہشت گردوں کی پروپیگنڈا ویڈیوز دنیا کو دکھاتا رہا۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق دہشت گردی کی پوری کارروائی کے دوران دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلر سے مسلسل رابطے میں تھے، انہوں نے بتایا تھا کہ 12 مارچ کی صبح ہماری فورسز نے اسنائپرز کے ذریعے دہشتگردوں کو نشانہ بنایا تو یرغمالیوں کا ایک گروپ دہشتگردوں کے چنگل سے بھاگ نکلا، جنہیں ایف سی کے جوانوں نے ریسکیو کیا جبکہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے کچھ یرغمالی شہید بھی ہوئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس پر سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کی والے دہشت گرد گردوں کے فورسز نے کے دوران
پڑھیں:
امام جعفر صادق علیہ السلام کی علمی و سماجی خدمات
اسلام ٹائمز: آپکے علمی مقام کا اعتراف کرتے ہوئے امام ابو حنیفہ نے کہا ہے: ” میں نے جعفر ابن محمد سے زیادہ پڑھا لکھا کوئی اور شخص نہیں دیکھا۔” ایک اور مقام پر امام ابو حنیفہ نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں گزارے ہوئے دو سالوں کے بارے میں کہا: "اگر یہ دو سال نہ ہوتے تو نعمان ہلاک ہو جاتا۔" بہرحال علمی میدان میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمات ناقابل انکار ہیں، فقہ، کلام اور دیگر علوم میں سب سے زیادہ احادیث امام صادقؑ سے نقل ہونے کیوجہ سے مکتب اہلبیت کو مذہب جعفری بھی کہا جاتا ہے، یعنی موجودہ دور میں امام صادق علیہ السلام مذہب جعفری کے بانی اور مؤسس کے طور پر مشہور ہیں۔ تحریر: محمد ثقلین واحدی
جب رئیس مذہب جعفری امام صادق علیہ السلام منصب امامت پر فائز ہوئے تو امویوں اور عباسیوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی جاری تھی، جس کی بنا پر اموی حکمرانوں کی توجہ خاندان رسالت سے کسی حد تک ہٹ گئی اور خاندان رسالت کے افراد نے امویوں کے ظلم و ستم سے کسی حد تک سکون کا سانس لیا۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے دین مبین اسلام کا حقیقی چہرہ روشناس کرانے کیلئے علمی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا۔ اس دوران تفسیر، حدیث، فقہ، اصول فقہ اور عقائد کے شعبوں میں اسلام کی حقیقی تعلیمات بیان کرکے آپ نے اسلامی معاشرے کو بے شمار گمراہیوں اور فکری انحرافات سے نجات دلائی۔
ان کاوشوں کے نتیجے میں صحیح اسلامی سوچ اور عقائد مسلمانوں تک پہنچے اور مسلمان محققین خاص طور پر مکتب تشیع کے ماہرین نے ان علوم کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے اس میں مزید وسعت ایجاد کی اور مدینے میں مسجد نبوی اور کوفہ شہر میں مسجد کوفہ کو یونیورسٹی میں تبدیل کر دیا، جہاں انہوں نے ہزاروں شاگردوں کی تربیت کی اور ایک عظیم علمی و فکری تحریک کی بنیاد ڈالی، اس تحریک کو خوب پھلنے پھولنے کے مواقع ملے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام کا زمانہ علوم و فنون کی توسیع اور دوسری ملتوں کے عقائد و نظریات اور تہذیب و ثقافت کے ساتھ اسلامی افکار و نظریات اور تہذیب و ثقافت کے تقابل اور علمی بحث و مناظرے کے اعتبار سے خاص اہمیت کا حامل ہے۔ اسی زمانے میں ترجمے کے فن کو بڑی تیزی سے ترقی حاصل ہوئی اور عقائد و فلسفے دوسری زبانوں سے عربی میں ترجمہ ہوئے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام کا زمانہ تاریخ اسلام کا حساس ترین دور کہا جاسکتا ہے۔ اس زمانے میں ایک طرف تو امویوں اور عباسیوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی جاری تھی اور دوسری علویوں کی بھی مسلح تحریکیں جاری تھیں۔ آپ نے ہمیشہ عوام کو حکمرانوں کی بدعنوانیوں اور غلط حرکتوں نیز غیر اخلاقی و اسلامی سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔ آپ نے عوام کے عقائد و افکار کی اصلاح اور فکری شکوک و شبہات دور کرکے اسلام اور مسلمانوں کی فکری بنیادوں کو مستحکم کرنے کی کوشش کی اور اہل بیت علیہم السلام کی فقہ و دانش کو اس قدر فروغ دیا اور اسلامی احکام و شیعہ مذہب کی تعلیمات کو دنیا میں اتنا پھیلایا کہ مذہب شیعہ نے جعفری مذہب کے نام سے شہرت اختیار کرلی۔ امام جعفر صادق علیہ السلام سے جتنی احادیث راویوں نے نقل کی ہیں، اتنی کسی اور امام سے نقل نہیں کیں۔
امام علیہ السلام کے شاگردوں نے مختلف علوم و فنون جیسے فزکس، کیمیا، الجبرا اور جیومیٹری وغیرہ کے موضوعات پر مختلف کتابیں لکھیں۔ جیسے جابر بن حیان کی ’’المیزان‘‘، ’’الرحمۃ‘‘ اور ’’مختار رسائل جابر‘‘ وغیرہ۔ علم کلام میں مفضل بن عمر جعفی نے ’’توحید مفضل‘‘ پیش کی ہے، جو اپنے موضوع میں بے نظیر کتاب ہے۔ حدیث شناسی اور فقہ میں زرارہ بن اعین، ابان بن تغلب، جابر جعفی، برید عجلی، ابن ابی یعفور، محمد بن مسلم، ان ابی عمیر، ابو بصیر اسدی، فضیل بن سیارہ معلیٰ بن خنیس، جمیل بن دراج، حمار بن عثمان اور ہشام بن سالم وغیرہ جیسے نامور افراد کی تربیت فرمائی۔ مذہب جعفری سے دفاع کے لئے، فن مناظرہ میں حمران بن اعین شیبانی جیسے مناظر کی تربیت فرمائی۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کسب فیض کرنے والے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، جن میں ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ آپ کے ممتاز شاگردوں میں ہشام بن حکم، محمد بن مسلم، ابان بن تفلب، ہشام بن سالم، مفصل بن عمر اور جابر بن حیان کا نام بطور خاص لیا جا سکتا ہے۔ ان میں سے ہر ایک نے بڑا نام پیدا کیا۔ مثال کے طور پر ہشام بن حکم نے اکتیس کتابیں اور جابر بن حیان نے دو سو سے زائد کتابیں مختلف علوم و فنون میں تحریر کی ہیں۔ جابر بن حیان کو علم کیمیا میں بڑی شہرت حاصل ہوئی اور وہ بابائے علم کیمیا کے نام سے مشہور ہیں۔ اہل سنت کے درمیان مشہور چاروں مکاتب فکر کے امام بلاواسطہ یا بالواسطہ امام جعفر صادق علیہ السلام کے شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں، خاص طور پر امام ابو حنیفہ نے تقریبا” دو سال تک براہ راست آپ سے کسب فیض کیا۔
آپ کے علمی مقام کا اعتراف کرتے ہوئے امام ابو حنیفہ نے کہا ہے: ” میں نے جعفر ابن محمد سے زیادہ پڑھا لکھا کوئی اور شخص نہیں دیکھا۔” ایک اور مقام پر امام ابو حنیفہ نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں گزارے ہوئے دو سالوں کے بارے میں کہا: "اگر یہ دو سال نہ ہوتے تو نعمان ہلاک ہو جاتا۔" بہرحال علمی میدان میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمات ناقابل انکار ہیں، فقہ، کلام اور دیگر علوم میں سب سے زیادہ احادیث امام صادقؑ سے نقل ہونے کی وجہ سے مکتب اہل بیت کو مذہب جعفری بھی کہا جاتا ہے، یعنی موجودہ دور میں امام صادق علیہ السلام مذہب جعفری کے بانی اور مؤسس کے طور پر مشہور ہیں۔
اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مکتب اہل بیت سے متعلق معصومین علیہم السلام سے منسوب احادیث کا ایک بڑا حصہ امام عالی مقام سے نقل ہوا، کیونکہ آپ کو اپنے علمی فیوضات سے دنیا کو مستفید کرنے کا تھوڑا سا موقع میسر آیا۔ بہر کیف امام جعفر صادق علیہ السلام کی علمی خدمات کا مکمل احاطہ ناممکن ہے، ویسے بھی آپ کا اسم گرامی جعفر ہے، جس کے معنی نہر کے ہیں، گویا قدرت کی طرف سے اشارہ ہے کہ آپ کے علم و کمالات سے دنیا سیراب ہو جائیگی۔