Express News:
2025-09-18@19:08:50 GMT

شہنشاہِ جذبات محمد علی کو مداحوں سے بچھڑے 19 برس بیت گئے

اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT

روشنیوں کی دنیا میں کچھ چہرے بجھ کر بھی جگمگاتے رہتے ہیں اور کچھ آوازیں خاموش ہو کر بھی سنائی دیتی ہیں۔ جذبات کو الفاظ دینے والے، احساسات کو آنکھوں میں سمونے والے اور مکالموں کو زندگی بخشنے والے اداکار محمد علی بھی ان میں سے ایک ہیں۔

بھارت کے شہر رام پور میں 19 اپریل 1931کو ایک آواز نے جنم لیا جس کا سحر آگے چل کر لاکھوں دلوں پر چھا گیا۔ ابتدا ریڈیو پاکستان سے کی جہاں ان کی آواز نے سننے والوں کو اسیر کر لیا۔

ایک صدا کار، جس کی گونج فلمی دنیا تک پہنچی اور یوں ایک ایسا ستارہ چمکا، جو آج بھی زوال سے نا آشنا ہے۔ چراغ جلتا رہا، لیکن اصل روشنی فلم ”شرارت“ کے بعد آئی۔ ”خاموش رہو“ کی خاموشی نے دنیا کو چیخ کر بتا دیا کہ ایک نیا ہیرو فلمی دنیا میں قدم رکھ چکا ہے۔

پھر یہ سفر”صاعقہ، میرا گھر میری جنت، انسان اور آدمی سے ہوتا ہوا 275 فلموں کی داستان میں بدل گیا۔ اداکار محمد علی کے مکالمے محض الفاظ نہیں تھے وہ جذبات کا طوفان تھے، جو دیکھنے والے کی آنکھوں کو نم، اور دل کو بے قرار کر دیتے تھے۔

محمد علی اداکاری نہیں، حقیقت کا عکس تھے، جہاں ہر کردار ان کی روح میں اتر جاتا اور ہر منظر میں وہ حقیقت کا رنگ بھر دیتے۔

 وہ فلم سٹار زیبا کی محبت میں امر ہوئے، ایک ایسی جوڑی جو صرف فلمی نہیں، حقیقت میں بھی محبت کی علامت بن گئی۔ پردے پر بھی، پردے کے پیچھے بھی، محمد علی اور زیبا کی کہانی آج بھی فلمی دنیا کا ایک حسین باب ہے۔

درجنوں ایوارڈز، اعزازات، تمغے حاصل کیے، شہرت کی بلندی کو چھوا لیکن اصل سرمایہ وہ لاکھوں دل تھے جو ان کے جذبات میں دھڑکتے تھے، جو ان کی مسکراہٹ پر خوش ہوتے اور ان کے آنسوؤں پر نم ہو جاتے۔

لاہور میں 19 مارچ 2006 کو یہ ستارہ زمیں پر تو بُجھ گیا لیکن آسمان پر چمکتا رہا۔ فلمی تاریخ میں جب بھی احساس کی شدت، مکالمے کی گونج، اور جذبات کی سچائی پر بات ہوگی، وہاں شہنشاہِ جذبات محمد علی کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔

، ایکسپریس نیوز، لاہور۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: محمد علی

پڑھیں:

پاک سعودی معاہدہ مسلم دنیا کا بلاک بننے کی جانب اہم قدم ہے: مولانا فضل الرحمٰن

جمعیت علمائے اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمٰن—فائل فوٹو

جمعیت علماء اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ مسلم دنیا کا بلاک بننے کی جانب اہم قدم ہے۔

کراچی میں جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی۔ف) کے مارچ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے کچھ دن پہلے کہا تھا کہ مسلم ملکوں کا ایک بلاک بننا چاہیے، میں نے کہا تھا کہ قطر میں مسلم ممالک جمع ہو رہے ہیں تو یہ خوش آئند ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے کہا تھا اسلامی ملکوں کی ایک مشترکہ قوت ہونی چاہیے، ہم نے کہا تھا دنیا میں کہیں بھی مسلمانوں پر ظلم ہو تو سعودی عرب اور پاکستان اسے روکنے کے لیے قائدانہ کردار ادا کریں، جب فلسطینی ایک فلسطین کی بات کرتے ہیں تو ہمیں بھی ایک فلسطین کی بات کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے مولانا فضل الرحمان کراچی پہنچ گئے، آج امن مارچ سے خطاب کریں گے جے یو آئی کا سندھ امن مارچ اپنی منزل کراچی کی طرف رواں دواں

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ امن کے لیے سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں امن مارچ کیا ہے، ہم امن کا پرچار کر رہے ہیں، یہی ہمارا منشور ہے، اپنے منشور پر عمل کرنا ہم دوسروں سے زیادہ جانتے ہیں، ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہمارا مینڈیٹ کیسے چوری ہوا۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم اسلام آباد جانا نہیں چاہتے لیکن آپ کا رویہ مجبور کر رہا ہے، اب ایسے نہیں چلے گا کہ عوامی رائے کے خلاف الیکشن کے نتائج آئیں، قوم اپنے خیر خواہوں کو پہچاننے لگی ہے، پاکستان معاشی لحاظ سے کمزور ہے، یہاں بیروزگاری اور مہنگائی ہے۔

سربراہ جے یو آئی کا کہنا ہے کہ حکمراں قربانی دینے کی بات کرتے ہیں لیکن قربانی صرف عوام کو دینی پڑتی ہے، ہم نے ہمیشہ امن اور محبت کا پرچار کیا ہے، جمعیت صرف پاکستان کی نہیں امتِ مسلمہ کی آواز ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک سعودی معاہدہ مسلم دنیا کا بلاک بننے کی جانب اہم قدم ہے: مولانا فضل الرحمٰن
  • صیہونی ایجنڈا اور نیا عالمی نظام
  • پاکستان، سعودی عرب معاہدہ دوسرے اسلامی ممالک تک وسعت پا رہا ہے؟
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • دنیا کی سب سے بڑی پیزا پارٹی کا گینیز ورلڈ ریکارڈ
  • استاد امانت علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 51 برس گزر گئے
  • ہالی ووڈ کے ہزار سے زائد فنکاروں کا اسرائیلی فلمی اداروں کا بائیکاٹ
  • عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا
  • امریکہ ہر جگہ مسلمانوں کے قتل عام کی سرپرستی کر رہا ہے، حافظ نعیم
  •  اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے