پی ٹی آئی کے غیرذمہ دارانہ طرزعمل پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)پاکستان تحریک انصاف نے قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس کا بائیکاٹ کرکے خود تحریک بائیکاٹ ثابت کیاہے ، تحریک انصاف کی قیادت کااہم موقت پر غیرسنجیدہ رویے کا یہ پہلا موقع نہیں ماضی میں بطوروزیراعظم عمران خان نے ان کیمرہ اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی جب 2019میں بھارتی طیارے کو مارگرانے کے بعد پائلٹ ابھینندن کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی چنانچہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے بائیکاٹ پر پی ٹی آئی پرشدیدتنقیدکاجارہی ہے جے یو آئی کے رہنما مولانافضل الرحمان نے بھی اس پر افسوس کااظہارکیاہے،اس موقع پر مولاناافغانستان کے معاملے پر بھی اہم تجاویزدی ہیں جنہیں زیرغورلایاجاناچاہئے اور اس ضمن میں مولانااہم کرداراداکرسکتے ہیں انہوں نے ماضی میں بھی کرداراداکیاہے ،پی ٹی آئی کی طرف سے اجلاس میں شرکت کے لیے عمران خان کی پیرول پر رہائی کی شرط رکھی گئی پیرول پررہائی کے حوالے سے 1926اور1927کاایکٹ موجود ہے جس کے تحت پانچ سے دس دن تک کے لیے پیرول پر رہائی عمل میں لائی جاسکتی ہے،قیدی کو اس شرط پر رہائی کی اجازت دی جاتی ہے کہ وہ مقررہ وقت کے اند رواپس جیل آجائے گا، ماضی میں اس کی مثالیں موجود ہیں بیگم کلثونوازکے انتقال پر نوازشریف کو بھی اڈیالہ جیل سے چند دن کے لیے پیرول پر رہاکیاگیا جس کے بعد انہیں دوبارہ جیل منتقل کردیاگیاتھا،ستمبر2018میں پنجاب حکومت نے نوازشریف،مریم نوازاورکپٹن صفرکی پیرول پر رہائی کا حکم دیاتھا پہلے انہیں 12گھنٹے کے لیے رہاکیاگیا پھراس میں تین دن کی توسیع کی گئی ،اسی طرح دسمبر2020میں شہبازشریف اور حمزہ شہبازشہباز کو پانچ دن کے لیے پیرول پر رہاکیاگیاتھا، علاوہ ازیں مسلم لیگ ن کے صدرنوازشریف بھی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے وہ ملک کے تین باروزیراعظم رہ چکے ہیں اور تجربہ کار سیاستدانو ں میں ان کا شمارہوتاہے بہترہوتاوہ اس اجلاس میں شریک ہوتے جب کہ وزیرداخلہ محسن نقوی بیرون ملک دورے پرموجود ہونے کے باعث اجلاس میں شریک نہ ہوسکے ان کی آج وطن واپسی متوقع ہے،ان کیمرہ بریفنگ ماضی میں بھی ہوتی رہی ہیں ماضی میں سابق آرمی چیف جنرل ر قمرجاویدباجوہ اوراس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی نے بھی بریفنگ دی جب نیشنل ایکشن پلان 2014بنایاگیاتھاجب کہ اس سے پہلے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی کیبعد اس وقت کے آرمی چیف جنرل ر اشفاق پرویزکیانی اور اس وقت کی ڈی جی آئی ایس آئی لفیٹننٹ جنرل ر احمدشجاع پاشانے پارلیمنٹ کو ان کیمرہ بریفنگ دی تھی،حالیہ اجلاس میں آرمی چیف نے ایک بار پھردہشت گردی سے نمٹنے کے لیے قومی اتحاداورسیاسی اختلافات کو پس پشت ڈالنے پر زوردیا،بلاشبہ قومی سلامتی جیسے حساس معاملات کو سیاست سے بالاتر رکھنا چاہیے، اور تمام سیاسی جماعتوں کی شمولیت ضروری ہے تاکہ اندرونی و بیرونی خطرات کا مؤثر مقابلہ کیا جا سکے۔ تاہم، پی ٹی آئی اپنی سیاسی حکمتِ عملی کے تحت سخت مؤقف اختیار کیے ہوئے ہے تاکہ عوامی دباؤ اور حکومت پر پریشر برقرار رکھا جا سکے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی اجلاس میں پیرول پر پر رہائی کے لیے
پڑھیں:
بھارت کے یکطرفہ جارحانہ اقدامات، وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ختم
پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے یک طرفہ جارحانہ اقدامات پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس اختتام کو پہنچ گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں تینوں سروسز چیفس، نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے علاوہ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان خان، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری توقیر شاہ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے شرکت کی ۔
اجلاس میں پہلگام ڈرامے کے بعد پیدا ہونے والی داخلی و خارجی صورتحال اور بھارت کے عجلت میں اٹھائے گئے ناقابل عمل آبی اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی یا منسوخی کے خلاف مختلف آپشنز پر غور اور شملہ معاہدے سمیت بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں کا بھی ازسرِنو جائزہ لیاگیا جبکہ بھارتی کمرشل پروازوں کے لیے فضائی حدود کی بندش بھی زیر غور آئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزارت خارجہ کی جانب سے بھارتی یکطرفہ اقدامات کے خلاف تجاویز پیش کی گئیں، بھارتی یکطرفہ اقدامات پر مؤثر اور قانونی ردعمل تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ منسوخ یا معطل کرنے کے حوالے سے مختلف آپشن پر غور کیا گیا جن میں اقوام متحدہ میں قرارداد پیش کرنا، عالمی عدالت انصاف سے رجوع یا ورلڈ بینک سے ثالثی کرانا شامل ہے۔
اجلاس میں بھارتی کمرشل پروازوں کےلیے پاکستانی فضائی حدود بند کرنے پر بھی غور کیا گیا، اس فیصلے سے بھارتی فضائی آپریشن مشکلات کا شکار ہوگا، پاکستان کی جانب سے 2019 میں بھی یہ قدم اٹھایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں منگل کو 26 سیاحوں کی مبینہ ہلاکت کے بعد گزشتہ روز سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق منگل کو مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔
بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ واہگہ بارڈرکی بندش اور اسلام باد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی تھی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے گزشتہ روز بھارتی یکطرفہ اقدامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگانا نامناسب ہے، بھارتی حکومت پہلگام واقعے کی تحقیقات کرے اور سہولت کاروں کو تلاش کرے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی صورتحال بنتی ہے تو پاکستان بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہے، جب فضائی حدود کی خلاف ورزی کی گئی تھی تو سب کو پتا ہے کہ ابھی نندن کے ساتھ کیا ہوا تھا، اس بار بھی 100 فیصد جواب دینےکی پوزیشن میں ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑاشکار ہے اور کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا مقابلہ کررہا ہے، پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگانا نامناسب ہے، دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بھارتی اقدامات کے خاطر خواہ جواب کا فیصلہ کیا جائےگا۔
خواجہ آصف کے مطابق بھارت نے جو معاملات اٹھائے ہیں ان پر اجلاس میں تبادلہ خیال کریں گے، بھارت سندھ طاس معاہدے کو اس طرح معطل نہیں کرسکتا، معاہدے میں صرف پاکستان اور بھارت شامل نہیں دیگر بھی شامل ہیں۔
Post Views: 1